بے قابو اژدھا

سرائیل گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ طرزِ عمل اختیار کیے ہوئے ہے کہ وہ مذاکرات اور سفارت کاری کے بجائے طاقت اور عسکری کارروائی کو ترجیح دیتا ہے۔ حالیہ واقعے میں، جب مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن اور حماس کے زیرِ حراست یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت جاری تھی، اسرائیلی حملے نے نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور سفارتی آداب کو خاطر میں نہیں لاتا۔
قطر جیسا ملک، جو امریکہ اور طالبان کے درمیان مفاہمت کرا کے عالمی سطح پر ایک معتبر ثالث کے طور پر ابھرا تھا، اس حملے سے براہِ راست متاثر ہوا۔ یہ کارروائی نہ صرف قطر بلکہ پورے خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کے لیے باعثِ تشویش بنی۔ اس واقعے کو سفارتی روایات اور امن قائم کرنے کی کوششوں پر ایک براہِ راست حملہ سمجھا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا نہیں ہے۔ ماضی میں بھی اسرائیل نے اپنی سرحدوں سے باہر متعدد مواقع پر فلسطینی رہنماؤں اور اُن کے حامیوں کو نشانہ بنایا۔ 1972میں فلسطینی ادیب اور رہنما غسان کنعانی کو بیروت میں شیہد کیا - 1979 میں بلیک ستمبر کے رہنما علی حسن سلامہ کو
میں بیعت میں شہید کر دیا گیا -1988 میں تیونس میں ابو جہاد (خلیل الوزیر)، جو یاسر عرفات کے قریبی ساتھی تھے، اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں تیونس میں مارے گئے۔ 1992 میں اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ عباس موسوی کو بیروت میں شہید کیا - 1995 میں مالٹا میں اسلامی جہاد کے بانی فتحی شقاقی کو شہید کیا۔ 2010 میں حماس کے کمانڈر محمود المبحوح کو دوبئی میں شہید کیا - 2023 میں حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری کو اسرائیل نے بیروت میں مار دیا
اس کے علاوہ متعدد مواقع پر ایران اور شام میں بھی فلسطینی مزاحمتی رہنماؤں اور کارکنان کو خفیہ کارروائیوں میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ تمام واقعات اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ اسرائیل نہ صرف مقبوضہ علاقوں بلکہ دنیا بھر میں مخالفین کو ختم کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔ تازہ حملہ اس بات کا عکاس ہے کہ اسرائیل امن عمل اور مذاکرات کو اپنی عسکری حکمت عملی سے الگ نہیں دیکھتا۔ یہی وجہ ہے کہ قطر سمیت جی سی سی ممالک میں شدید اضطراب پایا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی یہ روش عالمی اداروں، اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے اختیارات کے لیے ایک چیلنج ہے۔ وہ کسی قانون یا ضابطے کو ماننے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتا۔ قطر پر حالیہ حملہ دراصل اس ڈھٹائی کا اظہار ہے کہ فلسطینوں کی سر زمین ٓپر قابض اسرائیل فلسطینیوں کو دنیا کے کسی بھی کونے میں دہشت گرد قرار دے کر نشانہ بنا سکتا ہے۔

 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 247 Articles with 213237 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.