اقتدار کی کرسی کا ٹوٹا پایہ

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت ابتدا ہی سے تنازعات اور غیر یقینی کیفیت کا شکار رہی ہے۔ ان کی غیر روایتی سیاست، جارحانہ بیانات اور غیر متوازن فیصلوں نے نہ صرف امریکی داخلی سیاست کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا بلکہ عالمی سطح پر بھی بے چینی پیدا کی۔ بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کے بدلتے حالات نے اس سوال کو مزید اہم بنا دیا ہے کہ آیا ٹرمپ اپنی مدتِ صدارت مکمل کر سکیں گے یا نہیں۔ اسرائیل کی حالیہ جارحانہ کارروائیاں، قطر کی جانب سے امریکہ کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ پر نظرثانی کا عندیہ، اور قطر میں عرب و اسلامی ممالک کی متوقع کانفرنس وہ عوامل ہیں جو براہِ راست امریکی خارجہ پالیسی اور ٹرمپ کی صدارت پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی صحافیوں کی بصیرت اور تجزیاتی صلاحیت اس موقع پر خاص طور پر توجہ کی مستحق ہے۔ مرحوم ارشاد حقانی نے ایک کالم میں، محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کی شادی کے فوراً بعد، یہ پیشن گوئی کی تھی کہ "زرداری ایک دن پاکستان کے صدر بن سکتے ہیں"۔ وقت نے ان کی اس بات کو درست ثابت کیا اور یوں ان کی صحافتی گہرائی ہمیشہ یادگار بن گئی۔ اسی طرح موجودہ دور میں صحافی اور وی لاگر رضوان رضی عرف رضی دادا نے بھی ٹرمپ کے الیکشن جیتنے کے فوراً بعد اپنے وی لاگ میں کہا تھا کہ ٹرمپ اپنی صدارت کی مدت مکمل نہیں کر سکیں گے۔ آج جب عالمی سیاست نئے موڑ پر کھڑی ہے تو یہ تجزیات ایک بار پھر معنی خیز دکھائی دیتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا، قانونی ماہرین اور بعض نجومی بھی اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھی اور امریکہ کے اتحادی اس سے لاتعلق یا مخالفانہ رویہ اختیار کر گئے تو ٹرمپ کو شدید دباؤ کا سامنا ہوگا۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر صدر کے فیصلے امریکی قومی مفاد کے منافی ثابت ہوئے یا کانگریس نے ان پر اعتماد کھو دیا تو مواخذے
کی کارروائی بعید از قیاس نہیں۔ ان کے خیال میں ٹرمپ کی غیر متوازن اور جارحانہ پالیسیوں نے ان کے خلاف شواہد جمع کرنا پہلے سے زیادہ آسان بنا دیا ہے، جو مستقبل میں ان کی صدارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ کی صدارت کا تسلسل محض داخلی سیاست کا محتاج نہیں بلکہ مشرقِ وسطیٰ کی پیچیدہ صورتحال، عالمی طاقتوں کے فیصلے اور قانونی چیلنجز پر بھی انحصار کرتا ہے۔ صحافیوں کی بصیرت، نجومیوں کی پیشن گوئیاں اور قانونی ماہرین کی رائے مل کر ایک ہی نقشہ پیش کرتی ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے سیاسی حالات واشنگٹن کے اوول آفس میں موجود اقتدارکی کرسی کا چوتھا پایہ ہیں، اور یہ پایہ کاٹنے والی آری اُن ظالم و بے رحم صیہونیت کے پجاریوں کے ہاتھ میں ہے جن کے نزدیک نہ اخلاق کی کوئی قیمت ہے، نہ انسانیت کا کوئی وقار، اور نہ ہی مذہب کی کوئی حرمت۔

 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 247 Articles with 212818 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.