ہمیشہ زندہ باد
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
پاکستان خطے اور عالمی سیاست میں ایک ایسا ملک رہا ہے جو اکثر بڑے کھلاڑیوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات قائم کرانے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا بلکہ بعد میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان صلح کاری میں بھی بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ انیس سو ستر کی دہائی میں پاکستان نے اس وقت کے امریکی صدر رچرڈ نکسن اور قومی سلامتی کے مشیر ہنری کسنجر کے ذریعے چین اور امریکہ کو قریب لانے میں کلیدی سہولت کاری کی۔ اسلام آباد ہی وہ مقام تھا جہاں سے کسنجر کا خفیہ دورۂ بیجنگ ممکن ہوا۔ اس اقدام نے عالمی سیاست کا دھارا بدل دیا اور سرد جنگ کے دور میں امریکہ–چین تعلقات کی بنیاد رکھی۔ اسی طرح پاکستان نے مشرقِ وسطیٰ میں بھی کردار ادا کیا۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے وقت پاکستان نے کئی بار ثالثی کی کوششیں کیں۔ اگرچہ 2023 میں باضابطہ مصالحت چین کی ثالثی سے ہوئی، لیکن اس عمل کی راہ ہموار کرنے میں پاکستان کے مستقل رابطے، سفارتی کوششیں اور بیک چینل بات چیت نمایاں رہی۔ پاکستان نے دونوں ممالک کو باور کرایا کہ علاقائی امن صرف باہمی تعلقات کے بہتر ہونے سے ممکن ہے۔ یوں پاکستان نے عالمی اور علاقائی سطح پر پل بنانے والا کردار ادا کیا ہے۔ ایک طرف اس نے دنیا کی دو بڑی طاقتوں، چین اور امریکہ، کو قریب لانے میں مدد کی اور دوسری طرف مسلم دنیا کے اہم ممالک، ایران اور سعودی عرب، کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں فعال سہولت کار ثابت ہوا۔ یہی کردار پاکستان کی سفارتی پہچان ہے اور یہی اس کی اصل قوت بھی۔ دس مئی کو پاکستان نے بھارت پر عسکری بالا دستی قائم کر کے اپنے عسکری کردار کو بھی ان ملکوں کے لیے قبل قبول بنوا لیا ہے جو غیروں کے کرادار کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں ۔ عشروں تک ہمارا نعرہ تھا پاکسان ذندہ باد۔ اب سفارتی اور عسکری کامیابوں کے بعد پاکستان کے بہادر بیٹے فیلڈ مارشل نے قوم کو بیا نعرہ دیا ہے "پاکستان ہمیشہ زندہ باد" ۔ |
|