جس طرح 70کی دہائی میں پنجاب کی
مقامی سیاسی جماعت اکالی دل کے سنت لونگووال کے جواب میں سنت بھنڈراں والا
کا وجود قائم ہوا تھا اسی طرح انا کی تحریک ’انڈیا اگینسٹ کرپشن‘کے جواب
میں ’انڈینس اگینسٹ کرپشن‘ ادارہ قائم ہوگیا ہے جو ان کی ٹیم کے اراکین کی
مزاج پرسی کرنے پر آمادہ ہے حالانکہ اس تنظیم کا دعویٰ ہے کہ اس کاکانگریس
سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔اس طرح ٹیم انا کے خلاف نئی طاقتیں سرگرم عمل
ہوگئی ہیں جبکہ ٹیم انا کی غازی آباد میں ہونے والی کور کمیٹی کا اجلاس پر
تمام کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔ اس بات کی پوری امید ہے کہ کور کمیٹی کو تحلیل
کیا جا سکتا ہے۔ کور کمیٹی کا اجلاس سے ایک دن پہلے ہی خود اس کے ارکان نے
کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کر ڈالا تھا۔کور کمیٹی کایہ اجلاس صبح 11 بجے
سے شروع ہوگا۔ اس میٹنگ میں کےجری وال اورپرشانت بھوشن سمیت 21 افراد شامل
ہوں گے۔ اجلاس میں انا ہزارے ، کمار یقین ، سنتوش ہیگڑے ، مےدھا پاٹیکر
نہیں آئیں گے۔ اجلاس کے بعد ٹیم انا شام 4 بجے پریس کانفرنس کرے گی۔اینٹی
کرپشن گروپ کے ذرائع کے مطابق ٹیم انا کے ارکان پر حکومت کے بڑھتے حملوں کو
دیکھتے ہوئے کمیٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ کور کمیٹی کو
تحلیل کرنے کو ٹیم انا کی حکومت سے لڑنے کی حکمت عملی کا ایک حصہ بھی مانا
جا رہا ہے۔ٹیم انا کور کمیٹی کو تحلیل کرکے جتانا چاہتی ہے کہ بدعنوانی کے
خلاف تحریک میں کور کمیٹی ہی سب کچھ نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی کور کمیٹی
میں فوج اور جوڈیشری سے وابستہ کچھ نئے چہرے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ہزارے کے
بلاگر اور صحافی راجو پرولکر نے بھی اس اور اشارہ کیا ہے۔ ان کے مطابق انا
ہزارے ایک غیر سیاسی تنظیم بنانا چاہتے ہیں۔ وہ کور کمیٹی میں قانون اور
فوج سے وابستہ لوگوں کو رکھ سکتے ہیں۔ادھر کور کمیٹی کے ایک اور رکن کمار
وشواس بھی کمیٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ کمار وشواس کور کمیٹی
کے ارکان کرن بیدی ، اروند کےجری وال اورپرشانت بھوشن پر حکومت کے بڑھتے
حملوں کو دیکھتے ہوئے انا ہزارے سے کمیٹی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کر چکے
ہیں۔ٹیم انا کی رکن مےدھا پاٹیکر نے ٹیم انا میں تبدیلی کی ضرورت بتائی ہے۔
مےدھا پاٹیکر کی مانیں تو ٹیم کے کئی ارکان پر الزام لگے ہیں لہٰذا ٹیم میں
تبدیلی کی جانی چاہئے جبکہ ہفتہ کو ہونے والی ٹیم انا کی میٹنگ میں بھی
مےدھا پاٹیکرسمیت کئی اراکین شامل نہیں ہوں گے۔ دوسرے اور کور کمیٹی کے ایک
اور رکن اروند گور نے بھی کہا ہے کہ کمیٹی بدعنوانی کے خلاف مہم پر حاوی
ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں اسے تحلیل کرنا ضروری ہے۔ فرد سے زیادہ تحریک
ضروری ہے۔
دوسری جانب ٹیم انا میںتنازع کے دوران’انڈینس اگینسٹ کرپشن‘ منظر عام پر
آئی ہے۔اس کے سربراہ اورسابق مرکزی وزیر قانون رام جیٹھ ملانی کے معاون رہ
چکے رویندر کمار راشٹریہ مکتی مورچہ نام کی تنظیم کے ذریعے اناکی مہم کے
خلاف بیان بازی کرتے ہوئے آتے ہیںلیکن اسے محض اتفاق ہی کیا جائے یا کچھ
اور کہ وہ جوکچھ کررہے ہیں اس میں اور دگ وجے سنگھ کی انا مخالف حکمت عملی
میں کافی مماثلت اور یکسانیت ہے۔’انڈینس اگینسٹ کرپشن ‘نے وزیر اعظم منموہن
سنگھ کوخط لکھ کر انا ہزارے پر گاندھی واد اور گاندھی جی کے نام کا ناجائز
استعمال کر نے کا الزام لگاتے ہوئے ان کی ٹیم اور ان کے ٹرسٹیوں کی جانچ
کیلئے کمیشن تشکیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے
خلاف مجرمانہ سازش امانت میں خیانت کرنے کے مقدمے درج کئے جانے
چاہئیں۔اناکی ٹیم پر فسادی طرز فکر اپنے کا الزام لگا تے ہوئے انہوں نے
کہاہے کہ یہ لوگ حب الوطنی اور انا گیر ی کی آڑ میں عوام کو بہکارہے
ہیں۔اسی دوران حکومت نے انا ہزارے کے ہند سوراج ٹرسٹ پر حکومت سے 42لاکھ
روپے لے کر اسے فرد پر برد کرنے کرن بیدی کے ذریعے سفرکے کرانے میں گڑبڑ
کرنے اور اروند کیجری وال پر حکومت کی بقایا رقم ادانہ کر نے پر جیسے
الزامات عائد کرتے ہوئے انہوں نے پر شانت بھوشن اور شانتی بھوشن کوبھی
کٹہرے میں کھڑاکرنے کی کوشش کی ہے۔رویندر کمار کے ساتھ مطابق ان وکیل باپ
بیٹوں کے گھوٹالوں کی فہرست کافی طویل ہے جبکہ ٹرسٹ چلانے میں ٹیم انا پوری
طرح سے سلجھی ہوئی ہے۔اپنے خط میں رویندر کمار نے کہاہے کہ ٹیم انا نے
لوگوں کے بھروسے اور اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے اس لئے ان کے اراکین کے
خلاف اے راجا کی طرح تعزیرات ہند کی دفعہ 409کے تحت بھروسے کو توڑنے کا
مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔انہوں نے الزام لگا یا کہ ان گھوٹالوں کا بھانڈا
پھوٹنے کے بعد انا نے خاموشی اختیار کرلی ہے۔جہاں ایک جانب انڈیا اگینسٹ
کرپشن نے ٹیم انا کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کامطالبہ کیا ہے وہیںایسا
لگتاہے کہ اسے وزیر اعظم پر بھی پورا اعتماد نہیں ہے۔اپنے خط میں رویندر
لکھتے ہیں کہ نہ تو آپ کی سرکاری میں یہ کارروائی کر نے کی استعداد ہے اور
نہ ہی ہمت۔اس بارے میں جب رویندر کمار سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس طرح کا خط
لکھ کر کانگریس کے ہاتھوں میں نہیں کھیل رہے تو ان کا کہناتھا کہ میں نے تو
اپنے خط میں پر نب مکھرجی سے لے کر منموہن سنگھ تک کو نہیں بخشاہے لہذا مجھ
پر کسی کے ہاتھوں میں کھیلنے کا الزام لگانا درست نہیں ہے۔معلوم ہوکہ وہ اس
سے قبل بھی اسی طر ح کی مہم چلاتے رہے ہیں۔جھامنو رشوت معاملے میں ان کی
پہل کرنے کی وجہ سے ہی اس دور کے وزیر اعظم نرسمہا راؤ کے خلاف مقدمہ درج
کیا گیا تھا۔ |