یکم اکتوبر۔ بزرگ شہریوں کا عالمی دن
(Sibtain Zia Rizvi, Islamabad)
یکم اکتوبر کی اہمیت ضرورت بزرگوں کے مسائل اور اس سلسلے میں یو این او کے اہداف اور حکومتی کاوشیوں ہر مشتنل مضمون |
|
یکم اکتوبر بزرگ شہریوں کا عالمی دن۔ تحریر۔ سبطین ضیا رضوی عالمی یوم بزرگ شہری۔ ایک تعارف اقوام متحدہ نے یکم اکتوبر کو بزرگ شہریوں کا عالمی دن مقرر کرنے کا فیصلہ 14 دسمبر 1990 کو ایک قرارداد کے ذریعے کیا تھا۔ اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ:۔ مقاصد و اہمیت - بزرگ افراد کے حقوق کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرائی جائے۔ - ان کی معاشرتی شمولیت، عزت، وقار اور فلاح کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ - معاشرے کو یہ یاد دلایا جائے کہ بزرگ افراد تجربے، علم اور قربانیوں کا خزانہ ہوتے ہیں۔ - حکومتوں اور اداروں کو ترغیب دی جائے کہ وہ بزرگ شہریوں کے لیے سماجی تحفظ، صحت، اور سہولتوں کو بہتر بنائیں۔ - عمر رسیدہ افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کرنا عالمی سطح پر سرگرمیاں اس دن دنیا بھر میں سیمینارز، ورکشاپس، اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ - بزرگوں کی خدمات کو سراہا جاتا ہے۔ - ان کے مسائل پر گفتگو کی جاتی ہے تاکہ پالیسی سازوں کو رہنمائی ملے۔ اسلامی تعلیمات بھی بزرگوں کے احترام کو اللہ کی تعظیم کے مترادف قرار دیتی ہیں، اور یہی جذبہ اس دن کی روح میں شامل ہے تھیم ۔ ہر سال یہ دن اک خاص تھیم کہ تحت منایا جاتا ہے۔جیسے پچھلے سال 2024 کا تھیم تھا"عمر بڑھنے کے ساتھ وقار: دنیا بھر میں معمر افراد کے لیے نگہداشت اور سپورٹ سسٹم کو مضبوط بنانے کی اہمیت" 2025 میں عالمی یومِ بزرگ شہری(International Day of Older Persons) کے لیے اقوامِ متحدہ نے جو تھیم مقرر کیا ہے، وہ ہے"Digital Equity for All Ages" یعنی: "تمام عمر کے افراد کے لیے ڈیجیٹل مساوات" تھیم کی وضاحت: تھیم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ بزرگ افراد کو بھی ڈیجیٹل دنیا میں مکمل شرکت کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ اس میں درج ذیل نکات شامل ہیں:۔ - بزرگ شہریوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک رسائی فراہم کرنا - ان کی ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینا - آن لائن پلیٹ فارمز پر ان کے تحفظ کو یقینی بنانا - ڈیجیٹل دنیا میں عمر کی بنیاد پر امتیازکے خلاف اقدامات کرنا تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے ملکی سطح ہر اس قسم کی پالیسی مرتب کریں جس کی بدولت مطلوبہ اور مجوزہ مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔اس سلسلے میں حکومتوں کو چاہیے کہ وہ سالانہ بجٹ میں بزرگوں کی فلاح وبہبود کے لیئے مخصوص فنڈز کو مختص کریں تاکہ ان اہداف کا حصول ممکن ہو سکے۔ عالمی تناظر میں اس تھیم کی اہمیت دنیا بھر میں بزرگ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بنتی جا رہی ہے۔ اس تھیم کا مقصد یہ ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو بھی اس ترقی میں شامل رکھا جائے تاکہ وہ تنہائی، معلومات کی کمی یا سہولیات سے محرومی کا شکار نہ ہوں۔اور اس عمر میں بھی اپنے معاشرے میں ایک مثبت کردار ادا کر سکیں۔ پاکستان میں اس دن کی اہمیت بزرگ شہری ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ہماری تاریخ اور ثقافت کے نگہبان ہیں۔ ان سے ہماری تہذین اور روایات جڑی ہیں ۔انہی کی حکمت و دانائی کے سے آج ہمارا معاشرا قائم ہے۔ یہ ہمارے خاندانی نظام کو قائم رکھنے والے ہیں ۔ یہ ہماری تاریخ کا ایک درخشاں باب اور ہر بزرگ ایک روشن ستارہ ہے جن کے دم اور برکت سے ہمارے گھروں کی تمام خوشیاں اور چہل پہل قائم ہے۔یہ بزرگ ہمارے بہترین استاد ہمارے لیئے مشعل راہ اور قیمتی سرمایہ حیات ہیں۔ دلچسپ حقیقت جدید سائنسی ترقی اور بہترین علاج معالجہ کی سہولیات اور اچھے رہن سہن کی بدولت دنیا بھر میں بزرگ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کےایک حالیہ سروے کے مطابق، 2050 تک دنیا کی آبادی کا تقریباً 16% حصہ 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہو گا۔ اقوام متحدہ کا خصوصی کردار اقوامِ متحدہ (UNO) نے بزرگ شہریوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے کوئی الگ "چارٹر" تو جاری نہیں کیا، لیکن اس نے *اقوامِ متحدہ کے اصول برائے بزرگ افراد (United Nations Principles for Older Persons) کے نام سے ایک اہم دستاویز 1991 میں منظور کی تھی، جو ان کے حقوق اور سہولیات کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے اصول برائے بزرگ افراد (1991) یہ اصول پانچ بنیادی شعبوں پر مشتمل ہیں: 1. آزادی (Independence) - بزرگ افراد کو بنیادی ضروریات پوری کرنے کا حق حاصل ہو - روزگار، تعلیم، اور تربیت کے مواقع - اپنی رہائش کا انتخاب اور زندگی گزارنے کا طریقہ خود طے کرنے کی آزادی 2. شرکت (Participation) - سماجی، اقتصادی، اور سیاسی سرگرمیوں میں شرکت - اپنی کمیونٹی کے فیصلوں میں شامل ہونے کا حق - نوجوان نسل کو تجربات منتقل کرنے کا موقع 3. نگہداشت (Care) - جسمانی، ذہنی، اور جذباتی صحت کی سہولیات - سماجی تحفظ اور نگہداشت کے اداروں تک رسائی - وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق، چاہے وہ گھر میں ہوں یا کسی ادارے میں 4. خودمختاری (Self-fulfillment) - اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا موقع - ثقافتی، روحانی، اور تفریحی سرگرمیوں میں شرکت 5. وقار (Dignity) - امتیازی سلوک سے تحفظ - بدسلوکی یا استحصال سے بچاؤ - عزت و احترام کے ساتھ برتاؤ اقوامِ متحدہ کا چارٹر اور انسانی حقوق اقوامِ متحدہ کا عمومی چارٹر بھی انسانی حقوق، مساوات، اور وقار کی بات کرتا ہے، جس میں عمر، جنس، نسل یا مذہب کی بنیاد پر امتیاز کی مخالفت کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں پر پاکستان پاسداری اور عمل درآمد۔ پاکستان میں بزرگ شہریوں کے لیے اقوام متحدہ کے اصولوں پر جزوی طور پر عمل ہو رہا ہے، مگر اس میں بہتری کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔ اقوام متحدہ نے بزرگ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جن اصولوں کا تعین کیا ہے، ان میں آزادی، شرکت، نگہداشت، خودمختاری، اور عزت جیسے بنیادی عناصر شامل ہیں۔ پاکستان میں عمل درآمد کی صورتحال کچھ یوں ہے۔ 1. پالیسی اور قانون سازی - پاکستان نے اقوام متحدہ کے ساتھ کئی ترقیاتی پروگراموں پر دستخط کیے ہیں، جن میں انسانی حقوق اور سماجی تحفظ کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے - آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت ہر شہری کو قانون کے سامنے مساوی حیثیت دی گئی ہے، جس میں بزرگ افراد بھی شامل ہیں۔ 2. سماجی تحفظ اور فلاحی اقدامات - اقوام متحدہ کے تعاون سے پاکستان میں سماجی تحفظ، صحت، صفائی، اور خوراک جیسے شعبوں میں بزرگ شہریوں کے لیے سہولیات بہتر بنانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ - کچھ صوبوں میں بزرگ شہریوں کے لیے اولڈ ایج بینیفٹس اور سینئر سٹیزن کارڈز جیسے اقدامات کیے گئے ہیں، مگر یہ سہولیات ہر جگہ یکساں دستیاب نہیں۔ 3. صحت اور نگہداشت - اقوام متحدہ کی سفارشات کے مطابق بزرگ افراد کو صحت کی مساوی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، خاص طور پر غذائیت، تولیدی صحت، اور صفائی کے شعبوں میں۔ - تاہم، دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات کی کمی اور تربیت یافتہ عملے کی عدم دستیابی ایک بڑا چیلنج ہے۔ 4. شرکت اور خودمختاری - بزرگ شہریوں کی سماجی شرکت کو فروغ دینے کے لیے کوئی جامع قومی پالیسی موجود نہیں، اور اکثر انہیں فیصلہ سازی کے عمل سے باہر رکھا جاتا ہے۔ - اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق بزرگ افراد کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کا حق ہونا چاہیے، مگر عملی طور پر یہ حق محدود نظر آتا ہے۔ 5. عزت اور احترام - ثقافتی طور پر پاکستان میں بزرگوں کو عزت دی جاتی ہے، مگر جدید شہری زندگی میں یہ روایت کمزور پڑ رہی ہے، خاص طور پر جب بزرگ افراد مالی یا جسمانی طور پر کمزور ہوں۔ اگرچہ اقوام متحدہ کے اصولوں کی روشنی میں کچھ مثبت اقدامات کیے گئے ہیں، پاکستان میں بزرگ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید جامع، مربوط اور مساوی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی بگاڑ اور بزرگ شہریوں کے مسائل پاکستان میں ماحولیاتی بگاڑ نے بزرگ شہریوں کی زندگی کو کئی پہلوؤں سے متاثر کیا ہے۔ چونکہ عمر رسیدہ افراد جسمانی طور پر کمزور اور بیماریوں کے زیادہ شکار ہوتے ہیں، اس لیے ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کے اثرات ان پر زیادہ شدت سے پڑتے ہیں۔ چند اہم وجوہات اور بزرگوں پراثرات 1. فضائی آلودگی - سانس کی بیماریوں جیسے دمہ، برونکائٹس، اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں اضافہ۔ - دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر شہروں میں جہاں گاڑیوں اور صنعتوں سے دھواں زیادہ ہوتا ہے⁽¹⁾۔ 2. شدید موسمی حالات - گرمی کی شدید لہریں (heatwaves) بزرگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں، کیونکہ ان کا جسم درجہ حرارت کو مؤثر طریقے سے کنٹرول نہیں کر پاتا۔ - سردیوں میں شدید ٹھنڈ سے جوڑوں کا درد، بلڈ پریشر اور دل کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ 3. پانی کی آلودگی - صاف پانی کی عدم دستیابی سے بزرگ افراد معدے اور گردوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ - دیہی علاقوں میں پینے کے پانی میں آلودگی کی شرح زیادہ ہے، جو بزرگوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔ 4. شور کی آلودگی - سماعت کی کمزوری، نیند کی خرابی، اور ذہنی دباؤ میں اضافہ۔ - شہروں میں ٹریفک اور صنعتی شور بزرگوں کی ذہنی سکون کو متاثر کرتا ہے⁽²⁾۔ 5. غذائی قلت اور مہنگائی - ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار متاثر ہوتی ہے، جس سے غذائی قلت اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ - بزرگ افراد جو محدود آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، ان کے لیے متوازن غذا حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ 6. نقل و حرکت میں مشکلات - سیلاب، بارشیں، اور دیگر قدرتی آفات بزرگوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیتی ہیں، خاص طور پر وہ جو تنہا یا دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ یہ مسائل نہ صرف صحت بلکہ بزرگ شہریوں کی زندگی کے معیار، خودمختاری، اور سماجی شرکت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ پاکستان میں بزرگ شہریوں کے لیےحکومتی سطح پر دی گئی عمومی سہولیات پاکستان میں بزرگ شہریوں کے لیے حکومت نے کئی اہم سہولیات اور مراعات فراہم کی ہیں تاکہ ان کی زندگی کو بہتر، باعزت اور سہل بنایا جا سکے۔ یہاں چند نمایاں اقدامات کا خلاصہ پیش ہے: ان حکومتی اقدامات و مراعات میں شامل ہیں :۔ - مالی امداد: مستحق بزرگ شہریوں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔ - علاج و معالجہ: - مفت یا رعایتی طبی سہولیات - ادویات، لیبارٹری ٹیسٹ، اور فزیشنز کی فیس پر 20 فیصد رعایت - ٹرانسپورٹ میں رعایت: - ریلوے، سرکاری بسیں اور ائیر لائنز پر 20 فیصد رعایت -اولڈ ایج ہومز: - اسلام آباد میں "دار الشفقت" کے نام سے اولڈ ایج ہوم قائم کیا گیا ہے - یہاں بزرگوں کو رہائش، طبی سہولیات اور تفریحی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں - تفریحی سہولیات: - بزرگ شہری میوزیم، لائبریری، اور پارکس میں مفت داخلہ حاصل کر سکتے ہیں۔ - سینئر سٹیزن فنڈ: - حکومت نے ایک خصوصی فنڈ قائم کیا ہے جس میں سالانہ 5 کروڑ روپےمختص کیے جاتے ہیں۔ - سینئر سٹیزن کونسل: - یہ کونسل بزرگ شہریوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کے لیے کام کرتی ہے - سینئر سٹیزن کارڈ: - اس کارڈ کے ذریعے بزرگ افراد مختلف رعایتیں اور سہولیات حاصل کر سکتے ہیں، جیسے اسپتالوں، دکانوں، اور ٹرانسپورٹ میں حکومت کی طرف سے اٹھاۓ گئےیہ اقدامات بزرگ شہریوں کو معاشرتی تحفظ فراہم کرنے اور ان کی زندگی کو سہولت بخش بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ مجوزہ پالیسی کیسی ہو۔ اس جامع پالیسی اور حکمت عملی کامجوزہ خاکہ پاکستان کے ماحولیاتی مسائل ، وسائل، اقوام متحدہ کے اصولوں، اور بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ پس منظر: پاکستان میں بزرگ شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق ان کی آزادی، شرکت، نگہداشت، خودمختاری، اور عزت کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی، وسائل کی کمی، اور سماجی ڈھانچے کی پیچیدگیوں نے بزرگ افراد کو کئی چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے۔ پالیسی کے بنیادی اہداف 1. ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ صحت مند زندگی کی ضمانت 2. سماجی شمولیت اور فیصلہ سازی میں بزرگوں کی شرکت 3. معاشی تحفظ اور خودمختاری 4. عزت و وقار پر مبنی سماجی رویوں کا فروغ 5. اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق پائیدار ترقیاتی اقدامات ماحولیاتی تناظر میں اقدامات:۔ - بزرگ شہریوں کے لیے گرین زونز اور پارکس میں مخصوص سہولیات کی فراہمی۔ - فضائی آلودگی سے بچاؤکے لیے ماسک، ایئر فلٹرز، اور طبی سہولیات کی فراہمی۔ - موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے تربیتی پروگرام اور ہنگامی امداد کا نظام۔ - صاف پانی اور غذائیت کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنانا۔ سماجی و معاشی فلاحی اقدامات: - *لسینئر سٹیزن پنشن اسکیم کا دائرہ کار بڑھایا جائے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ - سماجی مراکز قائم کیے جائیں جہاں بزرگ افراد سماجی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔ - ڈیجیٹل خواندگی پروگرام تاکہ بزرگ افراد جدید سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ - قانونی تحفظ کے لیے بزرگوں کے حقوق پر مبنی قوانین کا نفاذ اور عمل درآمد۔ صحت و نگہداشت - ہر ضلع میں بزرگوں کے لیے مخصوص کلینکس اور موبائل ہیلتھ یونٹس۔ - ذہنی صحت کے لیے مشاورت، تھراپی، اور کمیونٹی سپورٹ گروپس۔ - ادویات پر سبسڈی اور مفت طبی معائنہ کی سہولت۔ اقوام متحدہ کے اصولوں سے ہم آہنگی: - اقوام متحدہ کے "Madrid International Plan of Action on Ageing" کے مطابق پالیسیوں کا جائزہ اور اصلاح۔ - SDGs (Sustainable Development Goals) میں بزرگ شہریوں کی فلاح کو شامل کرنا۔ - بین الاقوامی تعاون کے ذریعے فنڈنگ، تربیت، اور تکنیکی مدد حاصل کرنا۔ نتیجہ یہ پالیسی نہ صرف بزرگ شہریوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتی ہے بلکہ پاکستان کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق ایک جامع، باوقار، اور پائیدار معاشرہ بنانے کی طرف گامزن کرتی ہے۔ اس کے نفاذ کے لیے حکومت، نجی شعبہ، سول سوسائٹی، اور بین الاقوامی اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
|
|