پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم لیاقت علی خان — یومِ پیدائش اور حکومتی نظراندازی

*از قلم : محمد ارسلان شیخ*
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 1 اکتوبر ایک اہم دن ہے، کیونکہ اسی دن 1895 میں نوابزادہ لیاقت علی خان پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم تھے اور قائداعظم محمد علی جناح کے نہایت قریبی رفقا میں شامل تھے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس سال بھی ان کا یومِ پیدائش گزرا لیکن حکومتی سطح پر کوئی تقریب یا پروگرام منعقد نہ ہو سکا۔ یہ رویہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ ہم اپنے رہنماؤں کو فراموش کر رہے ہیں۔
لیاقت علی خان کو بجا طور پر ’’بابائے مہاجر‘‘ کہا جا سکتا ہے کیونکہ وہ ہجرت کے بعد اپنے وسائل، جائیداد اور سکون کو چھوڑ کر پاکستان کی خدمت میں لگ گئے، لیاقت علی خان نے تحریکِ پاکستان کے دوران اور آزادی کے بعد انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ وہ ان مہاجر رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان کی خاطر قربان کر دیا۔ انہوں نے مشکل ترین حالات میں ملک کو سیاسی اور انتظامی استحکام دیا۔ ان کی دیانتداری اور خلوص کو آج بھی تاریخ تسلیم کرتی ہے۔
’’بابائے مہاجر‘‘لیاقت علی خان کی زندگی کا سب سے بڑا سبق قربانی اور ایثار ہے۔ انہوں نے اپنی جاگیر اور ذاتی آسائشیں چھوڑ کر پاکستان کے لیے جدوجہد کی، سیاست کو خدمت سمجھا، مفاد پرستی کو کبھی اپنی راہ میں نہیں آنے دیا۔ نوجوانوں کو بھی قائدِملت’’بابائے مہاجر‘‘لیاقت علی خان کی زندگی سے سبق لیتے ہوے اپنے کردار رویوں میں ایمانداری اور سماجی خدمت واجتماعی مسائل حل کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
بہرحال یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ان کے یومِ پیدائش کو حکومتی سطح پر یاد نہ کیا گیا۔ زندہ قومیں اپنے رہنماؤں کو یاد رکھتی ہیں، ان کے یومِ پیدائش اور یومِ شہادت پر تقریبات منعقد کرتی ہیں تاکہ نئی نسل اُن کی خدمات سے آگاہ ہو۔ لیاقت علی خان جیسے رہنما کو نظرانداز کرنا ہماری اجتماعی بے حسی کی نشانی ہے۔
آخر میں، یہ حکومتِ وقت اور اربابِ اختیار سے پرخلوص گزارش ہے کہ لیاقت علی خان جیسے رہنماؤں کی خدمات کو حکومتی سطح پر اجاگر کیا جائے۔ ان کے یومِ پیدائش اور یومِ شہادت پر سرکاری تقریبات، سیمینارز اور تعلیمی پروگرامز منعقد کیے جائیں تاکہ نئی نسل اپنے حقیقی ہیروز سے روشناس ہو۔ تاریخ کو زندہ رکھنا ہی قوموں کو زندہ رکھتا ہے، اور لیاقت علی خان جیسے رہنما کو فراموش کرنا دراصل اپنی بنیادوں کو بھلانے کے مترادف ہے۔

 

Muhammad Arslan
About the Author: Muhammad Arslan Read More Articles by Muhammad Arslan: 18 Articles with 5794 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.