������کامیابی والے ہنر
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
|
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مئی 2025 کی پاک–بھارت فضائی جھڑپ میں پاکستان نے بھارت جیسے بڑے ملک کی فضائیہ کو اتنی تیزی اور مہارت سے کیسے شکست دی؟ جواب صرف ایک لفظ میں ہے: مصنوعی ذہانت پاکستانی نوجوان انجینیئرز اور ماہرینِ ٹیکنالوجی نے اے آئی پر مبنی سسٹم تیار کر کے نہ صرف دشمن کے منصوبے پڑھ لیے بلکہ لمحوں میں مؤثر جوابی کارروائی کی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت تھا کہ مستقبل کی جنگیں، معیشتیں اور سیاست — سب ذہانت اور ٹیکنالوجی سے جیتے جائیں گے۔ مصنوعی ذہانت کیا ہے؟ مصنوعی ذہانت ایسی ٹیکنالوجی ہے جو انسانی دماغ کی طرح سوچ، سمجھ، سیکھ اور فیصلے کر سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ڈیٹا، الگورتھم اور کمپیوٹنگ کے ذریعے ایسے نتائج نکالتی ہے جو کبھی صرف انسان ہی نکال سکتے تھے۔ آج اے آئی, چیٹ جی پی ٹی , اور سیک ڈیپ جیسے پروگراموں میں انسانوں کی طرح گفتگو کرتی ہے، فیکٹریوں میں روبوٹس کو خودکار بناتی ہے، اسپتالوں میں بیماریوں کی تشخیص کرتی ہے، اور موبائل ایپس کو آپ کی پسند سمجھنے کے قابل بناتی ہے۔ دنیا کس سمت جا رہی ہے؟ امریکی سینیٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگلے دس برسوں میں 100 ملین نوکریاں مصنوعی ذہانت سے ختم ہو سکتی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ہوں گے: فاسٹ فوڈ: خودکار کچن روبوٹس کے ہاتھ میں جائیں گے۔ اکاؤنٹنگ: مالیاتی حساب کتاب خودکار نظام کرے گا۔ ٹرانسپورٹ: سیلف ڈرائیونگ گاڑیاں ڈرائیوروں کی جگہ لیں گی۔ صحت: رپورٹس اور تشخیص مشینیں خود تیار کریں گی۔ تعلیم: اے آئی ہر طالب علم کے لیے ذاتی نصاب تجویز کرے گی۔ یہ تبدیلیاں بظاہر خطرہ لگتی ہیں، مگر حقیقت میں یہ نئے مواقع کی بنیاد رکھ رہی ہیں۔ پاکستان کے لیے نئے مواقع پاکستان میں اگر یہ ٹیکنالوجی درست سمت میں استعمال ہو تو یہ معیشت، تعلیم، زراعت اور دفاع — ہر میدان میں انقلاب لا سکتی ہے نوجوانوں کے لیے سنہری موقع پاکستان کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ یہی وہ طاقت ہے جو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ملک کو ترقی کی نئی راہ پر ڈال سکتی ہے۔ نوجوانوں کو درج ذیل شعبوں میں مہارت حاصل کرنی چاہیے: ڈیٹا اینالیسس اور پروگرامنگ مشین لرننگ اور روبوٹکس ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ای کامرس ویڈیو ایڈیٹنگ اور گرافک ڈیزائن سائبر سیکیورٹی اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ یہ مہارتیں انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنائیں گی، جہاں وہ صرف نوکری نہیں بلکہ خود روزگار بھی پیدا کر سکیں گے۔ |
|