کراچی میں بلدیاتی نمائندوں کی ترجیحات —شہریوں کی صحت اور سہولت پس پشت
(Muhammad Arslan Shaikh, Karachi)
کراچی کے بیشتر علاقوں میں بلدیاتی نمائندے عوامی مسائل کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں۔ ان کی ترجیحات عام شہریوں کی سہولیات پر نہیں، بلکہ پارکنگ کے لیے جگہ دینا، دکانیں لگوانا، علاقے میں ٹینٹ کی اجازت، کیبن لگوانا، اور سرکاری سرٹیفکیٹس جیسے برتھ سرٹیفیکیٹ وغیرہ سے اپنے کاروبار چلانا ہیں۔ نتیجتاً ترقیاتی کام بند ہیں اور شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ جب بلدیاتی نمائندوں نے کام کیا تو اسے عوام نے سراہا، مگر اب جب کچھ کام نہیں ہو رہا، تو انہیں جگانے کی ضرورت اب ہم عوام پر آ گئی ہے، کیونکہ آخرکار وہ ہمارے ووٹ سے یہاں تک پہنچے ہیں، کراچی کے رہائشی علاقوں میں یہ صورتحال خاص طور پر کورنگی میں بہت خراب ہے۔ شہریوں کو کھیلنے یا تفریح کے لیے محفوظ جگہیں نہیں، اور گلی محلوں میں گندگی کے ڈھیر ہیں جس سے مچھروں اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ میرے اپنے علاقے کی مثال لیجیے — تقریباً تین ماہ قبل اھل محلہ کے دستخط کے ساتھ نالے کی پُلّیہ کی مرمت کے لیے درخواست جمع کرائی تھی، مگر آج تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ نہ کوئی اہلکار آیا، نہ مرمت کا کام شروع ہوا۔ اور حالت یہ ہیں کے علاقے میں نہ کوئی پارک ہے، نہ سرکاری کچرا دان، اور نالوں کی صفائی کا حال یہ ہے کہ ان کے اندر جھاڑیاں اور درخت اُگ آئے ہیں۔ کھیلنے کے لیے گراؤنڈ تو بس جمعہ یا ہفتہ بازار لگانے کے کام آتے ہیں، وہاں مٹی کے علاوہ اور کوئی سہولت میسر نہیں. کراچی کے رہائشی علاقوں میں یہ صورتحال خاص طور پر کورنگی میں بہت خراب ہے۔ شہریوں کو کھیلنے یا تفریح کے لیے محفوظ جگہیں نہیں، اور گلی محلوں میں گندگی کے ڈھیر ہیں جس سے مچھروں اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اسی غفلت کا نتیجہ ہے کہ ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں دوبارہ سر اٹھانے لگی ہیں۔ ہر دوسرے گھر میں کوئی نہ کوئی بخار یا وائرس میں مبتلا ہے، مگر نہ فومیگیشن ہو رہی ہے، نہ صفائی کا کوئی مؤثر انتظام ہے۔ یہاں یہ کہنا ضروری ہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ (Solid Waste) والے اپنی صفائی کی ورکنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور دور دراز علاقوں میں بھی کچرا اٹھاتے ہیں، یہ ایک مثبت قدم ہے۔ مگر ڈی ایم سی، کے ایم سی اور ٹی ایم سی کی سطح پر صفائی ستھرائی کے معاملات کہیں نظر نہیں آتے۔ بلدیاتی ادارے اور متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اگر بلدیاتی نمائندے کام کرنے میں ناکام ہیں تو پھر ایم پی اے اور ایم این اے کو آگے بڑھ کر شہریوں کے بنیادی مسائل حل کرنے چاہئیں۔ حالانکہ یہ کام ان کا براہِ راست نہیں ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ بلدیاتی ادارے اور منتخب رہنما دونوں فوری طور پر فعال ہوں، عوامی شکایات پر سنجیدگی سے کارروائی کریں، اور شہریوں کی صحت و صفائی کو اولین ترجیح دیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ |
|