آزاد کشمیر جموں و کشمیر کے سابق
وزیراعظم و پارٹی کے سربراہ سردار عتیق احمد خان نے 26جون کے عام انتخابات
میں مسلم کانفرنس کے ٹکٹ ہولڈر ز کے خلاف کام کرنے اورپارٹی کو زندہ قبر
میں اُتارنے والے لوٹوں کے لئے عام معافی کا اعلان کر کے اپنی جماعت کی
خالی پٹاری میں ایک بار پھر گندے انڈے اکٹھے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ایل
اے3میرپور میں ان کی تجوریوں کو بھرنے والے ڈاکٹر نے بھی عوامی ایم ایل اے
کو ووٹ و سپورٹ دینے کی بجائے سرکاری ایم ایل اے کو ووٹ دیکر آزاد کشمیر کی
سواد اعظم کو کاروبار اعظم بنا ڈالاتھا ، اور خود مفاہمت کے نام پر سردار
عتیق احمد خان نے ایل اے4 کھڑی شریف کے اُمیدوار کو بھی سپورٹ نہ کیااور نہ
ہی ڈسٹرکٹ بھمبر میں کانفرنسی اُمیدواران کو پارٹی سپورٹ حاصل تھی ، خود
موصوف مفاہمت کے نام پر اپنی صندوقچی بھرانے میں کامیاب ہوئے اپنے بیٹے کو
ایم ایل اے بنوانے کےلئے اتنی بڑی سیاسی بغاوت کی کہ پیپلزپارٹی کو ازخود
ستیا رام کی اولاد قرار دیکر پھر اُنہی سے معافی مانگ کر اپنے بیٹے کی
انتخابی مہم چلائی اور اپنے سینے پر جیئے زرداری جیئے بھٹو کے بیجز سجائے
لیکن سیاسی قلابازی بھی کام نہ آسکی ، اور لخت جگر شکست فاش سے دور چار ہو
گئے میرپور میں نیوز کانفرنس کے دوران” شہنشاہ بے ریاست “نے اپنے باغیوں
کےلئے عام معافی کا اعلان کر تے ہوئے کانفرنسی سیاست میں دوبارہ آنے کی
کھلی چھٹی دے دی ، صدر پاکستان آصف علی زرداری کی سیاسی چالوں کو سمجھنا ہر
گز آسان کام نہیں ، اس لئے تو پاکستانی قوم انہیں ”ایک زرداری پوری قوم پر
بھاری “قرار دیتے ہیں ، ان کے سیاسی داﺅ پیچ نے آزادکشمیر کی سب سے بڑی
سیاسی جماعت آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کو دو ٹکڑے کر کے ن لیگ کے قیام
کی راہ ہموار کی اور بچی کچھی مسلم کانفرنس کو ایک بار پھر سیاست کی نرسری
میں داخل ہونا پڑا آزا دکشمیر میں مبینہ تاریخ ساز دھاندلی کے الزامات عائد
کرنے اور چیف الیکشن کمشنر کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے والے سیاسی
لالی پاپ ملنے کے بعد مفاہمت کے تحت خاموش ہو گئے اور عوامی ایم ایل اے
بننے والے اپنے خود غرض صدرکی اقتدار پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے آل جموں
کشمیرمسلم کانفرنس کے باغیوں کے لئے عام معافی کا اعلان بھی کارگرثابت ہوتا
نظر نہیں آتا ، آزاد کشمیر بھر سے کسی بھی باغی نے اپنے برق رفتار سابق
وزیراعظم کی معافی کو دلچسپی سے نہیں لیا ، آزاد جموں کشمیر کی سیاسی پٹاری
میں اب چند ممبران اسمبلی ہی رہ گئے ہیں وہ بھی اگر حکومت میں ایڈجسٹ نہ ہو
سکے تو راجہ فاروق حیدر انہیں اپنے ڈربے میں دانا ڈالنے کےلئے تیار بیٹھے
ہیں سواد اعظم کے دعویداراب مجاور بھٹو خاندان کے رحم وکرم پرہیں۔ صدر
زرداری نے 30اکتوبر کو میاں برادران کو لاہور میں عمران خان کی شکل اور
کراچی میں الطاف حسین وایم کیو ایم کے راہنماﺅں کی صورت ریلیاں و جلسے دکھا
کر دن کو تارے نظر آنے کی کہاوت کو سچا ثابت کر دیا سردار عتیق احمد خان
زرداری اوراُسکے مجاور کے سیاست میں کبھی پلہ تھے اور نہ ہی بن سکیں گے
کیونکہ اب انکی جانب سے باغیوں کےلئے معافی سے ہٹ کر اگر موصوف خوب بھی
ناراض و باغیوں سے معافی مانگ کر مسلم کانفرنس میں واپسی کی اپیل کریں تب
بھی مسلم کانفرنس کی پٹاری خالی رہنے کے آثارہیںسابق وزیراعظم سردار عتیق
احمد خان کو اب اپنی پٹاری کوآباد کرنے کےلئے کسی اور کے دروازے پر دست
دینا ہوگی ، وگرنہ انگور تو کھٹے ہیں ، باغیوں کو لاتے لاتے مفاہمت کا
ذائقہ بھی جاتا رہے گا ۔ |