وطن عزیز پاکستان خطرات میں گھرا
ہوا ہے امریکہ جو افغانستان میں بد ترین شکست کے بعد اپنے اتحادی پاکستان
کو آنکھیں دکھا رہا ہے سانحہ ایبٹ آباد ، ڈرون حملوں کی صورت میں امریکہ
وطن عزیز پر حملہ آور ہو چکا ہے ایک ایسے وقت میں جب ملکی سالمیت خطرے میں
ہے ایک طرف امریکہ تو دوسری جانب انڈیا بھی پاکستان کیخلاف جارحانہ عزائم
رکھتا ہے ملکی سالمیت و دفاع کیلئے دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام آل
پارٹیز دفاع پاکستان منعقد کی گئی جس میں وطن عزیز کی تمام سیاسی ، مذہبی
جماعتوں حتیٰ کے اقلیتوں کو بھی دعوت دی گئی کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے
شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے شمولیت سے انکار کیا مسلم لیگ (ن) ، تحریک
انصاف ، جمعیت علماءکرام (ف) ، اے این پی ، ایم کیو ایم نے بھی کانفرنس میں
شمولیت نہیں کی ،جمعیت علماءاسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی
سربراہی میں ہونے والی اس کانفرنس میں جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ
محمد سعید ، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن ، جنرل (ر) حمید گل ، عوامی
مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ، مسلم لیگ ( ضیاء) کے سربراہ اعجاز الحق ،
جماعت اہلسنت کے امیر علامہ احمد لدھیانوی ، مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکرٹری
چوہدری ظہیر الدین ، فاٹا سے رکن اسمبلی اجمل وزیر ، تنظیم اسلامی کے امیر
حافظ عاکف سعید ، علامہ طاہر محمود اشرفی ، تحریک حرمت رسول ﷺ کے کنویئنر
مولانا امیر حمزہ ، ایم کیو ایم حقیقی کے رہنما شمشاد خان غوری ، طلال بگٹی
کے نمائندے مدنی بلوچ، مفتی حبیب الرحمن درخواستی ، مفتی عبید اللہ عفیف ،
مولانا عبدالرﺅف فاروقی ، پیر سیف اللہ خالد ، مولانا زاہد قاسمی ، علامہ
آیت اللہ نجفی ، مولانا عطاءالمھمین بخاری ، اقلیتی برادری جن سے سردار شام
سنگھ ، پاسٹر ابراہم ڈینیل سمیت 60جماعتوں کے رہنماﺅں نے شرکت کی کانفرنس
میں تمام جماعتوں کے رہنماﺅں نے متفقہ طور پر کہا کہ پاکستان کیخلاف ہونے
والی کسی بھی جارحیت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا پاکستان کو
اندرونی و بیرونی خطرات لاحق ہیں اور اندرونی خطرہ زیادہ شدت اختیار کر چکا
ہے ریمنڈ ڈیوس کا نیٹ ورک ، سانحہ ایبٹ آباد ، کراچی میں اسرائیلی اسلحے کا
استعمال لسانیت کی بنیادوں پر لڑائیاں یہ بھی دشمن کی سازش ہے امریکہ
افغانستان سے بھاگنے سے پہلے پاکستان کو دھمکیاں تو دے رہا ہے مگر کبھی بھی
پاکستان کے خلاف کاروائی نہیں کرے گا کیونکہ پاکستان ایک نیو کلیئر پاور ہے
جو آج تک امریکہ کو ہضم نہیں ہوسکی امریکہ نے پاکستان کے نیوکلیئر پاور کو
تباہ کرنے کی کوشش کی اور ناکامی کی صورت میں اب دھمکیاں مل رہی ہیں لاہور
کے مقامی ہوٹل میں ہونیوالی اس کانفرنس میں تحریک انصاف ، جمعیت علماءاسلام
(ف) کی عدم شمولیت معنی چیز ہے تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان یہ کہتے
نہیں تھکتے کہ امریکہ ہی ہمارے سارے مسائل کی جڑ ہے ہمیں اس سے جان چھڑانی
ہوگی مگر وطن عزیز کے دفاع کے لیے ہونے والی کانفرنس میں جناب عمران خان یا
ان کی جماعت کے کسی نمائندہ کی عدم شمولیت ان کے دعووں کی نفی کرتی ہے
جمعیت علماءاسلام (ف) کی عدم شمولیت پر بھی مذہبی جماعتیں حیران و پریشان
تھیں کیونکہ اس کانفرنس میں تمام مذہبی جماعتوں کے سربراہ و نمائندگان
موجود تھے نہ آئے تو مولانا فضل الرحمان اور نہ ہی ان کا نمائندہ حالانکہ
وہ بھی یہ کہتے نہیں تھکتے کہ پاکستان اپنی جنگ نہیں لڑ رہا ایسے حالات میں
جب قوم کو متحد و یکجا کرنے کی ضرورت ہے ایسی کونسی قوتیں ہیں جو ان
جماعتوں کو جو وطن کیلئے سب کچھ قربان کرنے کا عزم رکھتی ہیں اور ملک بچانے
کانعرہ لگا کر لوگوں کو سڑکوں پر لاتی ہیں اس انتہائی اہم اور حساس موضوع
پر ہونے والی کانفرنس میں عدم شرکت کا باعث بنیں ۔
دفاع پاکستان کانفرنس میں تمام جماعتوں کے سربراہان و رہنماﺅں نے متفقہ طور
پر اعلامیہ منظور کیا جس میں کہا گیا کہ وزیر اعظم آل پارٹیز کانفرنس میں
اور پارلیمنٹ کی مشترکہ قرار دادوں پر عمل درآمد میں ناکامی کے بعد ضرورت
اس امر کی تھی کہ اٹھارہ کروڑ پاکستانی عوام کے نمائندے جمع ہوں اور عوام
کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے حکومت اور امریکہ کو واضح پیغام دیں کہ
امریکہ نے خود یا بھارت کے ذریعے پاکستان پر حملہ کی کوشش کی تو اسے منہ
توڑ جواب دیا جائے گا کیونکہ پاکستانی قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ
جذبہ جہاد سے سر شار رہے اعلامیہ میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے
مشترکہ قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے اور پارلیمنٹ کے خود مختار ادارہ
ہونے کا ثبوت دیا جائے کانفرنس میں جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ 22جون کو صدر
اوباما نے کہا کہ پاکستان اپنے وعدے پورے کرے حکومت سے پوچھا جائے کہ وعدے
کونسے ہیں امریکہ ڈرون حملے کررہا ہے پارلیمنٹ میں قرار دادوں کی منظوری کے
باوجود ان پر عمل نہیں کیا جاتا جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد
سعید نے دفاع پاکستان کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ افغانستان میں
بد ترین شکست کا بدلہ پاکستان پر ڈالنا چاہتا ہے سیاسی و عسکری قیادت واضح
طور پر اعلان کرتے کہ پاکستان کی طرف کسی نے میلی نگاہ ڈالی تو افواج
پاکستان اور پاکستانی قوم ملکر منہ توڑ جواب دے گی انہوں نے کہا کہ اب وقت
آگیا ہے ڈرون طیارے گرائے جائیں پاکستان کا دفاع ملک کے اندر ہے قوم کو
متحد و بیدار کرنے اور اس کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے کانفرنس میں
بتایا گیا کہ 348ڈرون حملوں میں 3315بے گناہ پاکستان شہید ہو چکے ہیں جبکہ
امریکہ کی اس جنگ میں 35ہزار پاکستانی اپن جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں
جن میں سے 5ہزار فوجی ، 3ہزار معصوم بچے و خواتین بھی شامل ہیں بے گناہ ما
رے جا چکے ہیں اس جنگ میں ہماری اکانومی تباہ ہو چکی ہے 100ارب ڈالر کا
نقصان کیا مگر کچھ نہیں ملا امریکہ ڈرون حملوں کے بعدکہتا ہے کہ اس میں
فلاں بن فلاں دہشت گرد مارا گیا حکومت بھی امریکی زبان بولنے لگ جاتی ہے
حکومت کے پاس کونسے ایسے ذرائع ہیں جس سے وہ کنفرم کرتے ہیں کہ وہاں فلاں
دہشت گرد تھا ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی
نہیں کروایا جاتا وزیر اعظم کی اے پی سی میں ڈرون حملوں پر کوئی بات ہی
نہیں کی گئی ڈرون حملوں میں کیمیکلز استعمال کیا جا رہا ہے امریکہ جو اپنے
آپ کو انسانی حقوق کا چمپیئن کہتا ہے ایک آزاد فلاحی مملکت پر ڈرون حملوں
میں بے گناہ شہادتوں اور کیمیکلز کے استعمال پر اس کا دوہرہ کردار اب پوری
دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے امریکہ افغانستان سے فرار سے پہلے انڈیا
کو افغانستان میں داخل کرنا چاہتا ہے پاکستان امریکہ ہی کے کہنے پر انڈیا
کو پسندیدہ ملک قرار دینے اور تجارتی راہداریاں دینے کی باتیں کر رہا ہے
حالانکہ انڈیا نے کبھی پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا اب بھی موقع ملتا ہے
پاکستان پر الزام تراشیاں کرتا ہے اور آج تک پاکستان پر لگائے گئے کسی بھی
الزام کا ثبوت نہیں فراہم کر سکا ایسے وقت میں جب کشمیر میں اجتماعی قبریں
دریافت ہو رہی ہیں انڈیا کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے کشمیریوں کا اعتماد
کھو بیٹھیں گے امریکہ خود پاکستان پر حملے کی بجائے انڈیا کو اکسا رہا ہے
اس لیے تجارتی راہداریوں کی بات چل رہی ہے تاکہ اسلحہ افغانستان میں محفوظ
ٹھکانوں پر پہنچایا جائے اور وقت آنے پر پاکستان کیخلاف استعمال کیا جائے
سرحدوں پر فوجیں تعینات کرنا اور فضائی قوت لا کھڑا کرنے اسی سلسلے کی کڑی
ہے دفاع پاکستان کونسل نے انڈیا کے ساتھ تجارتی معاہدوں کو مسترد کیا ہے
اور کہا ہے کہ حکمرانوں کیلئے ضروری ہے کہ وطن عزیز کے دفاع کیلئے کوئی
ایسا کام سرانجام نہ دیںجو بعد میں ان کے گلے پڑ جائے ۔
دفاع پاکستان کانفرنس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندگی ملکی
محبت کا ثبوت ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ بڑی حکمران پارٹیوں نے اس میں
شرکت نہیں کی ایسا لگ رہا ہے جن کے اثاثے ،اولادیں، جائیدادیں وطن عزیز میں
ہیں وہی اس کانفرنس میں آئے ہیں اور جن کے اثاثے وغیرہ بیرون ممالک میں ہیں
انہیں وطن عزیز پاکستان کے دفاع سے کوئی سروکار نہیں کانفرنس میں اقلیتوں
کے نمائندے سردار شام سنگھ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار
مسلمانوں کے اجتماع میں آیا ہوں پنجابی زبان میں اپنے خاص لہجے میں سردار
شام سنگھ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیدا ہوئے یہ ملک ہمارے لیے متبرک ہے
کبھی کسی سکھ نے وطن عزیز کے ساتھ بے وفائی نہیں کی ہم پاکستان کیلئے زندہ
رہیں گے اور اس کے لیے مریں گے ۔
سردار شام سنگھ کاکہنا تھا کہ قوم میں محمد بن قاسم والے جذبے کی ضرورت ہے
اگر پاکستانی قوم اپنے پاﺅں پر کھڑی ہو جائے تو انڈیا جو پاکستان کیخلاف ہر
وقت زہر اگلتا رہتا ہے اس میں بھی سات پاکستان بننے والے ہیں کانفرنس میں
جب استقلال پارٹی کے منظور گیلانی نے کہا کہ ہمیں قائد اعظم کا پاکستان
چاہیے جس میں وزراءقادیانی بھی تھے ان کی گفتگو کے بعد مولانا عطاءالمھمین
بخاری نے جوش دکھایا اور کہا کہ قادیانی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے غدار ہیں
قادیانیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا جس پر مولانا عبدالرﺅف
فاروقی نے کہا کہ قادیانی چونکہ پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے اس لیے وہ
پاکستان میں کسی بھی عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے استقلال پارٹی کے منظور
گیلانی مولانا عطاءالمھمین کی جوشیلی گفتگو کو برداشت نہ کر سکے اور کہنے
لگے کہ جو آئین پاکستان کونہیں مانتا ہم اسے بھی نہیں مانتے تب کانفرنس جا
کر دوبارہ شروع ہوئی کانفرنس میں ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم کے جنرل(ر) شفیق
محمد کو بھی اپنے خطاب کے بعد تابڑ توڑ حملوں کا سامنا کرنا پڑا جب وہ کہہ
رہے تھے کہ ہم نے ہندوستان کے ساتھ 3جنگیں لڑیں ان جنگوں میں سول لوگوں نے
کسی قسم کا کوئی دفاع نہیں کیا انکی اس بات پر پیر سیف اللہ خالد سمیت کئی
احباب کھڑے ہو گئے اور کہا کہ جنرل صاحب آپ مایوسیوں کی باتیں نہ کریں ماضی
کو چھوڑ دیں اب وطن کے دفاع کیلئے سوچیں پاکستان کا بچہ بچہ وطن عزیز پر مر
مٹنے کیلئے تیار رہے کانفرنس کے آخری مقرر جماعة الدعوة پاکستان کے مرکزی
رہنما حافظ عبدالرحمن مکی نے بھی جنرل کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ
آج اگر اسلام آباد سے آواز بلند ہو کہ امریکہ ہمارے مقابلے کیلئے آیا ہے
قوم آئے تو ایک کروڑ جواب حاضر ہوں گے اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ
دشمن کا مقابلہ کریں گے اور وطن عزیز کی سلامتی پر آنچ نہیں کرنے دیں گے ۔
دفاع پاکستان کونسل کی آل پارٹیز دفاع پاکستان کانفرنس میں عوام مسلم لیگ
کے سربراہ شیخ رشید احمد نے جنرل (ر) حمید گل کی ہدایات کہ کانفرنس میں
سیاست پر بات نہ کی جائے پر کہا کہ جس ہوٹل میں لکھا ہو سیاسی گفتگو منع ہے
وہاں سیاسی گفتگو زیادہ ہوتی ہے شیخ رشید نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس
اجتماع میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو اسلامی نظام چاہتی ہے پوری قوم
کوکرپٹ حکومت کیخلاف متحد کرو تو تمام وسائل سے جان چھوٹ جائے گی ۔
مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت اور جماعة الدعوة کی میزبانی میں ہونے والی
یہ اے پی سی تاریخ میں یاد رکھی جائے گی کیونکہ اس میں تمام مذاہب کے
نمائندوں نے شرکت کی اور ملکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی مسئلے پر
اقلیتوں کو بھی ساتھ بٹھایا گیا ہو کانفرنس کے انعقاد پر لگ رہا ہے کہ پوری
پاکستان قوم وطن عزیز کے دفاع کیلئے امریکہ انڈیا سمیت ہر دشمن سے ٹکر لینے
کیلئے تیار ہے بشرطیکہ اس کی درست سمت رہنمائی کی جائے۔ |