دوسری علامہ اقبال انٹرنیشنل کانفرنس ایڈیلیڈ میں منعقدہوئی!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رپورٹ:سیدہ گیلانی


دوسری علامہ اقبال انٹرنیشنل کانفرنس ایڈیلیڈ میں منعقدہوئی!

رپورٹ:سیدہ گیلانی

(ایڈیلیڈ، آسٹریلیا (9 نومبر 2025) پاکستان۔آسٹریلیا لٹریری فورم (پالف) کے زیرِ اہتمام دوسری علامہ اقبال انٹرنیشنل کانفرنس رواں ماہ ایڈیلیڈ میں باوقار انداز میں منعقد ہوئی۔عاطف مجید ملک وائس پریذیڈنٹ پالف نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور کانفرنس کے اہم مقاصد بیان کیے۔۔ کانفرنس کے صدر، ڈاکٹر افضل رضوی نے مہمانانِ گرامی، شرکاء اور معزز شخصیات کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔

کانفرنس کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا، جس میں کنوینئر اور سیکریٹری جنرل پالف، ڈاکٹر محسن علی آرزوؔ نے تلاوت کے ساتھ اپنا منظوم ترجمہ بھی پیش کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر ظفر اقبال ظفرؔ نے حضورِ نبی اکرم ﷺ کے حضور ہدیہ عقیدت پیش کیا۔

کانفرنس کے مہمانِ خصوصی اور کی نوٹ اسپیکر، ڈاکٹر سید تقی حسن عابدی (کینیڈا) نے اپنی علمی اور ادبی تقریر میں علامہ اقبال کے افکار و نظریات کی عصری معنویت، خودی کے فلسفے اور نوجوانوں کے لیے ان کے پیغام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اقبال کی فکر کو عالمی تناظر میں سمجھنے اور عصر حاضر کے چیلنجز سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

کانفرنس میں عالمی اور مقامی محققین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کیے، جن میں علامہ اقبال کی فارسی اور اردو شاعری، فلسفہ خودی، تخلیقی صلاحیت اور جدید عالمی مسائل کے پسِ منظر میں ان کی تعلیمات پر روشنی ڈالی گئی۔

اس موقع پر ڈاکٹر محسن علی آرزوؔکا لکھا ہوا کانفرنس سپانسرز کاظریفانہ تعارف ڈاکٹر مفضل نے پیش کیا جسے حاضرین نے بے حد سراہا، جناب مصدق لاکھانی نے علامہ اقبال کی فارسی شاعری کو موضوع بناتے ہوئے اس کی اہمیت بیان کی اور کہا کہ علامہ اقبال کا حقیقی پیغام فارسی شاعری میں پنہاں ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ دنایئے علم وادب میں دو شخصیات سے کوئی اختلاف نہیں کرتا ایک جمال الدین افغانی اور دوسرے علامہ اقبال۔ بعد ازاں جناب طارق مرزانے اپنے مقالے میں علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کو زیرِ بحث لاتے ہوئے حاضرین کو علامہ اقبال کے فلسفہ خودی کے درجات، مراحلِ تربیت اورخودی کومستحکم عناصر کرنے والے عناصربیان کیے اور کہا کہ جب سے انہوں نے علامہ کے فلسفہ خودی کو سمجھنا شروع کیا ہے وہ اپنے آپ میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔ جب کہ جناب رانا شاہد جاوید نے اپنی تقریر میں سماجی مسائل کی طرف اشارہ کیا اور اپنے علمی و ادبی تجزیات سے حاضرین کو آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ظفر اقبال ظفرؔ نے کلامِ اقبال ترنم سے پیش کرکےکانفرنس کی رونق میں اضافہ کیا۔

کانفرنس میں آسٹریلیا اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے اور مقامی قدیم باشندوں، گارنا کے روحانی وارث و محافظوں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس کے بعد سپانسرز اور فعال کمیونٹی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا گیا، جنہوں نے اردو زبان کی ترویج اور علامہ اقبال کے افکار کو فروغ دینے میں مدد فراہم کی۔

صدر کانفرنس، ڈاکٹر افضل رضوی نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ کانفرنس کا مقصد صرف علمی اجلاس نہیں بلکہ احیائے فکرِ اقبال ہے، تاکہ نوجوان نسل اور عالمی برادری میں علامہ اقبال کے پیغام کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کی پہلی نشست 6ستمبرکو آن لائن منعقد ہوئی جس میں سولہ تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علامہ اقبال کی فکر خودی کے شعور سے شروع ہوتی ہے ، یعنی انسان کے اندر چھپی ہوئی خدائی صلاحیتوں اور اس کی اصل قدر کی پہچان سے۔اقبال کا ایمان تھا کہ انسان ایک تخلیقی قوت ہے، جو ایمان، علم اور عمل کے ذریعے اپنی تقدیر خود لکھ سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں:

تیرے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے

خودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے

عبث ہے شکوہ تقدیرِ یزداں

تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے

اور پھر جب وہ کہتے ہیں کہ

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

تو وہ انسان کو جمود سے نکلنے، ناامیدی سے بیدار ہونے، اور غلامی سے خود اختیاری کی طرف بڑھنے کی دعوت دیتے ہیں۔علامہ اقبال کے نزدیک خودی تکبر نہیں بلکہ وقار ہے؛ غرور نہیں بلکہ خدا کی عطا کردہ امانت کا شعور ہے۔

کانفرنس میں شریک محققین اور معزز شخصیات نے اس علمی محفل کو کامیاب اور یادگار قرار دیا، اور پالف کے مستقبل کے پروگرامز کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ کانفرنس کے اختتام ہر حاضرین کو پر تکلف عشائیہ بھی دیا گیا۔

Dr Afzal Razvi
About the Author: Dr Afzal Razvi Read More Articles by Dr Afzal Razvi: 136 Articles with 229818 views Educationist-Works in the Department for Education South AUSTRALIA and lives in Adelaide.
Author of Dar Barg e Lala o Gul (a research work on Allamah
.. View More