چین کے سائنسی شہروں کی عالمی مقبولیت
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کے سائنسی شہروں کی عالمی مقبولیت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
نیچر انڈیکس کے تازہ ترین ضمیمے کے مطابق، پہلی بار دنیا کے عشرہ سرفہرست علمی تحقیقی مراکز میں سے نصف سے زائد چینی شہروں پر مشتمل ہیں، جبکہ بیجنگ دنیا کا سب سے بڑا سائنس شہر ہونے کا اپنا درجہ برقرار رکھے ہوئے ہے، یہ اعزاز اسے 2016 سے حاصل ہے۔
حال ہی میں جاری ہونے والا "نیچر انڈیکس 2025 سائنس سٹیز" کا ضمیمہ ظاہر کرتا ہے کہ دنیا کے اولین دس شہروں میں چینی شہروں کی تعداد 2023 کے پانچ سے بڑھ کر 2024 میں چھ ہو گئی ہے، جو اس درجہ بندی میں چین کی پہلی اکثریت ہے۔
یہ ضمیمہ نیچر انڈیکس ڈیٹا بیس پر مبنی ہے، جو 2015 سے 2024 کے درمیان میں شائع ہونے والے تحقیقی مضامین کو ٹریک کرتا ہے۔ اس کے تجزیے میں "شیئر" کو بنیادی پیمانہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، جو اشاعتوں میں ادارہ جاتی شراکت کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ ٹائم سیریز ڈیٹا کو 2024 کی سطح پر ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔ ہر شہر کا شیئر اس شہر میں واقع تمام وابستہ اداروں کی شراکت کو جمع کر کے شمار کیا جاتا ہے۔
نیچر انڈیکس کے مطابق، دنیا کے مجموعی طور پر سرفہرست سائنس کے شہر یہ ہیں: بیجنگ، شنگھائی، نیو یارک میٹروپولیٹن ایریا (امریکہ)، بوسٹن میٹروپولیٹن ایریا (امریکہ)، نانجنگ (چین)، گوانگ جو (چین)، سان فرانسسکو بے ایریا (امریکہ)، ووہان (چین)، بالٹی مور۔واشنگٹن میٹروپولیٹن ایریا (امریکہ)، اور ہانگ جو (چین)۔
بیجنگ نے اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی، جبکہ 2023 اور 2024 کے درمیان میں اس کے ایڈجسٹ شیئر میں 9.14 فیصد اضافہ ہوا۔ شنگھائی کی آؤٹ پٹ میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ دریں اثنا، اولین دس شہروں میں تمام امریکی شہروں کے مجموعی ایڈجسٹ شیئر میں کمی واقع ہوئی۔
ضمیمے میں کہا گیا ہے کہ "شہروں کا یہ ردوبدل نیچر انڈیکس میں ایک وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس میں چین اپنی برتری بڑھا رہا ہے جبکہ امریکہ اپنی پوزیشن کھو رہا ہے۔"
مزید تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ چینی شہر کیمسٹری، طبیعیاتی سائنسز، اور زمین و ماحولیاتی سائنسز میں مضبوط برتری رکھتے ہیں، اور ان تینوں شعبوں میں عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں۔ خاص طور پر، چینی شہر پہلی بار کیمسٹری میں اولین دس پوزیشنوں پر براجمان ہیں۔ دیگر دو مضامین کے شعبوں میں، انہوں نے اولین دس پوزیشنوں میں سے چھ پر اپنی برتری ثابت کی، جبکہ بیجنگ ان تینوں شعبوں میں دنیا بھر میں پہلے نمبر پر رہا۔
سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی تلاش اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں اعلی درجے کے ٹیلنٹ کو راغب کرنے میں بیجنگ کی کامیابی بھی انتہائی متاثر کن ہے۔ بیجنگ میں 90 سے زائد کالج اور یونیورسٹیاں ہیں اور ایک ہزار سے زائد تحقیقی ادارے اور شہر کی قومی لیبارٹریوں اور بڑی سائنسی تنصیبات کی تعداد ملک میں پہلے نمبر پر ہے۔
تحقیق اور ترقی میں بیجنگ کی سرمایہ کاری بھی ملک میں سب سے بڑی سرمایہ کاری میں سے ایک رہی ہے۔ ایجادات کے پیٹنٹس کی بات کی جائے یا پھر سائنسی محققین کے ٹیلنٹ پول کی ، بیجنگ ہمیشہ نمایاں مقام پر فائز رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بیجنگ کا ٹاپ ٹیلنٹ ، ملک کی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔بیجنگ میں ہر روز ٹیکنالوجی پر مبنی نئے کاروباری ادارے قائم ہو رہے ہیں ہیں ، اور قومی ہائی ٹیک انٹرپرائزز اور یونی کورن انٹرپرائزز کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
اسی طرح نئے معیار کی پیداواری قوتوں کے بنیادی شعبے میں بیجنگ کی جدید کامیابیاں بھی انتہائی متاثر کن ہیں، جن میں نئی جنریشن کی انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی لارج ماڈل، ذہین مینوفیکچرنگ کے شعبے میں انسان نما روبوٹ، ادویات اور صحت کے شعبے میں میڈیکل روبوٹ ، شامل ہیں۔
بیجنگ اس وقت خود کو ڈیجیٹل معیشت کے لئے ایک عالمی بینچ مارک شہر بنانے کی کوشش بھی کر رہا ہے۔ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی میں بیجنگ کی مہارت ویسے بھی قدرے نمایاں ہے ۔ ڈیجیٹل معیشت کے کلیدی شعبوں میں فعال حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے، اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے پیداوار کے طریقوں، طرز زندگی اور گورننس کو جامع طور پر تبدیل کرنے کی کوششیں عروج پر ہیں۔ |
|