چین کے کھلے پن کی پالیسی میں ایک نیا سنگِ میل

چین کے کھلے پن کی پالیسی میں ایک نیا سنگِ میل
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میں چین کے جنوبی جزیرے ہائی نان میں قائم ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ نے باضابطہ طور پر جزیرے بھر میں خصوصی کسٹمز آپریشن کا آغاز کیا، جسے چین کی اعلیٰ معیار کی بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی قواعد سے ہم آہنگی کی کوششوں میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام محض ایک علاقائی پالیسی تبدیلی نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ چین کا ادارہ جاتی سطح پر کھلا پن ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کا یہ نیا نظام نہ صرف چین کے لیے ایک نمونہ ثابت ہو گا بلکہ ملک میں موجود دیگر 21 پائلٹ فری ٹریڈ زونز کے لیے بھی مضبوط مثال اور رہنما کردار ادا کرے گا۔

فری ٹریڈ زونز کا قومی نیٹ ورک

چین میں فری ٹریڈ زونز کا سفر 2013 میں شنگھائی پائلٹ فری ٹریڈ زون کے قیام سے شروع ہوا۔ گزشتہ 12 برسوں میں سات مراحل میں توسیع کے بعد یہ پروگرام اب 22 فری ٹریڈ زونز پر مشتمل ایک قومی نیٹ ورک کی شکل اختیار کر چکا ہے، جو ساحلی، اندرونی اور سرحدی علاقوں تک پھیلا ہوا ہے اور کھلے پن کا ایک کثیر سطحی فریم ورک تشکیل دیتا ہے۔

ساحلی فری ٹریڈ زونز، جن میں شنگھائی، زے جیانگ، گوانگ دونگ، تھیانجن اور فوجیان شامل ہیں، جدید مینوفیکچرنگ، جدید خدمات اور عالمی رابطہ کاری پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ اندرونی علاقوں کے زونز، جیسے حہ نان، سی چھوان اور شائن شی، لاجسٹکس مراکز اور صنعتی اپ گریڈیشن کو فروغ دے رہے ہیں، جبکہ سرحدی فری ٹریڈ زونز، جن میں گوانگ شی، یون نان اور ہیلونگ جیانگ شامل ہیں، سرحد پار تجارت اور علاقائی تعاون میں بڑھتا ہوا کردار ادا کر رہے ہیں۔

چین کے فری ٹریڈ زونز کی ترقی کا بنیادی اصول "پہلے تجربہ، پھر قومی سطح پر نفاذ" رہا ہے، جس کے تحت ایک علاقے میں آزمائی جانے والی اصلاحات کو پورے ملک میں نافذ کیا جاتا ہے۔

اعلیٰ معیار کی ترقی کے محرک مراکز

مخصوص ترقی چین کے فری ٹریڈ زونز کی نمایاں خصوصیت بن چکی ہے۔ نئی صنعتوں، جدید کاروباری ماڈلز اور تجارت کی نئی شکلوں پر توجہ کے باعث کئی زونز اعلیٰ معیار کی ترقی کے اہم محرک بن گئے ہیں۔

مثال کے طور پر زے جیانگ فری ٹریڈ زون نے تیل و گیس کا ایک ٹریلین یوان کا صنعتی کلسٹر تشکیل دیا ہے، جہاں 12 ہزار سے زائد متعلقہ کمپنیاں سرگرم ہیں۔ تھیانجن فری ٹریڈ زون دنیا کا دوسرا بڑا ہوائی جہاز لیزنگ مرکز بن چکا ہے۔ ہوبے فری ٹریڈ زون میں 16 ہزار سے زائد آپٹو الیکٹرانک انفارمیشن کمپنیاں قائم ہیں، جو اسے چین میں آپٹیکل کمیونی کیشن کی تحقیق اور پیداوار کا سب سے بڑا مرکز بناتی ہیں۔ جیانگ سو فری ٹریڈ زون نے تقریباً چار ہزار بایو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو متوجہ کیا ہے، جن کی سالانہ پیداوار تقریباً 300 ارب یوان ہے۔

سرحدی فری ٹریڈ زونز بھی تیزی سے ابھر رہے ہیں۔ یون نان میں جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے سرحد پار ای کامرس پائلٹ زون قائم کیا جا رہا ہے، جبکہ سنکیانگ کے ارومچی علاقے میں بین الاقوامی کاروباری و جدتی مرکز تشکیل دیا گیا ہے۔ ہیلونگ جیانگ میں زراعت، جنگلات اور ماہی گیری پر مبنی صنعتی پارکس ترقی پا رہے ہیں۔

ادارہ جاتی اصلاحات اور غیر ملکی سرمایہ کاری

ادارہ جاتی اصلاحات نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے عملی نتائج فراہم کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، سنکیانگ فری ٹریڈ زون کے قیام کے بعد یہ علاقہ سنکیانگ کی 30 فیصد سے زائد غیر ملکی تجارت کا حصہ بن چکا ہے۔ 2024 میں سنکیانگ کی درآمدات و برآمدات 132.45 ارب یوان تک پہنچ گئیں، جس کے نتیجے میں یہاں کی مجموعی تجارت پہلی بار 400 ارب یوان سے تجاوز کر گئی۔

ادارہ جاتی جدت کا کردار

ادارہ جاتی جدت چین کے فری ٹریڈ زونز کی حکمتِ عملی کا مرکزی نکتہ رہی ہے۔ اصلاحات کا محور تجارت و سرمایہ کاری میں آسانی، مالیاتی کھلے پن اور حکومتی فرائض کی تبدیلی رہا ہے۔

شنگھائی فری ٹریڈ زون نے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پہلا نیگیٹو لسٹ نظام متعارف کرایا، جسے سات بار نظرثانی کے بعد 190 اشیا سے کم کر کے 27 تک محدود کر دیا گیا، اور مینوفیکچرنگ پر تمام پابندیاں ختم کر دی گئیں۔ قومی سطح پر بھی یہ فہرست 2017 میں 93 سے کم ہو کر 2025 میں 29 رہ گئی ہے۔

شنگھائی نے مالیاتی خدمات اور ڈیجیٹل تجارت میں بھی جدت کی قیادت کی ہے۔ 2024 میں شنگھائی ڈیٹا ایکسچینج پر لین دین کا حجم 4 بلین یوان سے تجاوز کر گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تھا۔

جہاں تک ہائی نان کا تعلق ہے تو اس نے خدماتی تجارت کے کھلے پن میں ایک نئی مثال قائم کی ہے، جہاں سرحد پار خدمات کے لیے چین کی پہلی نیگیٹو لسٹ متعارف کرائی گئی۔ جزیرے بھر میں کسٹمز آپریشن کے آغاز سے بیرونِ ملک سے آنے والی زیادہ تر اشیا پر صفر ٹیرف، تیز کلیئرنس، اور جزیرے کے اندر آزادانہ نقل و حرکت ممکن ہو گی، جبکہ ہائی نان اور مین لینڈ کے درمیان منصفانہ نگرانی برقرار رکھی جائے گی۔

وسیع تناظر میں ،ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے باضابطہ آغاز کے ساتھ چین کی فری ٹریڈ زون حکمتِ عملی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، جہاں تجرباتی اصلاحات سے آگے بڑھ کر اعلیٰ سطح کے کھلے پن کے جامع پلیٹ فارمز تشکیل دیے جا رہے ہیں۔ ملک بھر میں پھیلے فری ٹریڈ زونز نہ صرف چین کی بیرونی تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے مضبوط ستون بن چکے ہیں بلکہ ایک زیادہ کھلی، قواعد پر مبنی اور پائیدار معیشت کی تعمیر میں بھی مسلسل توانائی فراہم کر رہے ہیں۔ یہ پیش رفت چین کو عالمی اقتصادی نظام میں ایک زیادہ فعال، مربوط اور بااعتماد شراکت دار کے طور پر مزید مستحکم کر رہی ہے۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1738 Articles with 995953 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More