چین کا جدید ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس نیٹ ورک
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کا جدید ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس نیٹ ورک تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
عالمی معیشت میں تیز رفتار تبدیلیوں، رسد و ترسیل کے بڑھتے ہوئے تقاضوں اور علاقائی و بین الاقوامی تجارت کے پھیلاؤ کے تناظر میں ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا مؤثر نظام کسی بھی ملک کی اقتصادی مضبوطی کے لیے بنیادی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اسی پس منظر میں چین میں جدید ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے ڈھانچے کی تشکیل کو قومی ترقی، تجارتی روانی اور منڈی کے استحکام کے لیے ایک اہم ترجیح کے طور پر آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
چین میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران جدید ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے جامع نظام کی تعمیر میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے، جسے ملکی ترقی کے بدلتے ہوئے ماڈل اور یکساں قومی منڈی کے قیام کے لیے ایک اہم ستون قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومتی سطح پر بنیادی ڈھانچے کی توسیع، نظام کی بہتری اور لاجسٹکس اخراجات میں کمی کے نتیجے میں معیشت کی مجموعی کارکردگی کو مستحکم سہارا فراہم ہوا ہے۔
ان کوششوں کی ایک نمایاں مثال چین۔یورپ مال بردار ٹرین سروس ہے ۔ چائنا ریلوے کے مطابق یہ سروس بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک اہم منصوبہ اور نمایاں علامت بن چکی ہے، جس کے ذریعے یوریشیا میں ایک ہمہ گیر لاجسٹکس نیٹ ورک قائم ہوا ہے۔ اس وقت یہ ٹرینیں یورپ کے 26 ممالک کے 232 شہروں تک رسائی فراہم کر رہی ہیں۔
2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے اعلیٰ معیار کے جدید لاجسٹکس نظام کی تعمیر کو قومی ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ساحلی بندرگاہوں، اندرونی لاجسٹکس پارکس، چین۔یورپ ٹرین سروس اور مغربی لینڈ۔سی کوریڈور جیسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
علاقائی لاجسٹکس مراکز اور کاروباری ہبز کی تعمیر، جبکہ دریا، ریل اور سمندری راستوں پر مشتمل ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ کی صلاحیت اور خودکار نظام کو بہتر بنانا بھی ان اقدامات کا حصہ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اشیا کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنانے، انٹرنیٹ آف تھنگز کی ترقی کو تیز کرنے اور قواعد و ضوابط کو ہم آہنگ کرنے پر زور دیا گیا، تاکہ مجموعی لاجسٹکس اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران چین میں ایک مربوط اور کثیرالجہتی ٹرانسپورٹ نیٹ ورک تشکیل دیا گیا، جس کی مجموعی لمبائی 60 لاکھ کلومیٹر سے تجاوز کر چکی ہے۔ حکام کے مطابق ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا شعبہ بتدریج روایتی وسائل پر مبنی ترقی سے نکل کر اسمارٹ اور سبز ٹیکنالوجی کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ اس عمل میں رکاوٹوں اور ساختی مسائل کو دور کرنے پر توجہ دی گئی ہے تاکہ مقدار میں سبقت کے بجائے معیار میں جامع بہتری حاصل کی جا سکے۔
بلک کارگو کی ترسیل کو شاہراہوں سے منتقل کر کے ریل اور آبی راستوں پر لانے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے ریل، سمندر اور سڑک کے باہم مربوط نظام کو ملک بھر میں نافذ کیا گیا ہے، جس سے کنٹینر کی تبدیلی کے بغیر ترسیل ممکن ہو گئی ہے۔
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ذہین نظام کے استعمال سے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کارکردگی میں مزید بہتری آئی ہے۔ تیز تر اور ماحول دوست نقل و حمل کے لیے الیکٹرانک ٹول کلیکشن سسٹم کو وسعت دی گئی ہے، جبکہ صوبائی سرحدوں پر واقع ٹول بوتھس کو نان اسٹاپ ای ٹی سی نظام سے تبدیل کیا جا چکا ہے۔
اس کے علاوہ، "وہیکل-روڈ-کلاؤڈ" مربوط ذہین نیٹ ورک کے تحت 20 پائلٹ شہروں میں خودکار اسمارٹ آپریشن سسٹم کی تعمیر کو تیز کیا جا رہا ہے، جس کے تحت اب تک 35 ہزار کلومیٹر سے زائد آزمائشی سڑکوں کو مربوط کیا جا چکا ہے۔
چین کی اس شعبے میں حالیہ پیش رفت اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ جدید ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کا نظام چین کی معاشی اصلاحات اور یکساں قومی منڈی کے قیام میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی توسیع، ڈیجیٹل جدت اور لاگت میں کمی کے اقدامات نہ صرف ملکی معیشت کو تقویت دے رہے ہیں بلکہ مستقبل میں اعلیٰ معیار کی پائیدار ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کر رہے ہیں۔ |
|