چین کے زیرو کاربن صنعتی پارک
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
چین کے زیرو کاربن صنعتی پارک تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں اور کاربن کے بڑھتے ہوئے اخراج کے تناظر میں صنعتی ترقی کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ اسی پس منظر میں چین کے قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کی جانب سے 52 زیرو کاربن صنعتی پارکوں کی فہرست کا اعلان کیا گیا ہے، جسے سبز معیشت کی جانب چین کی پالیسی کا ایک اہم اور عملی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف صنعتی ڈھانچے کی ماحول دوست تشکیل کی عکاسی کرتا ہے بلکہ چین کے کاربن اخراج کو محدود کرنے کے طویل المدتی اہداف سے بھی ہم آہنگ ہے۔
چینی حکام کے مطابق یہ زیرو کاربن صنعتی پارک ملک کے 31 صوبائی سطح کے علاقوں اور سنکیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کورپس میں قائم کیے جائیں گے۔ ان پارکوں کا مقصد ایسے صنعتی مراکز کو فروغ دینا ہے جہاں پیداوار، توانائی کے استعمال اور آپریشن کے تمام مراحل میں کاربن اخراج کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے۔ یہ منصوبہ چین کی جانب سے صنعتی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان توازن پیدا کرنے کی ایک منظم کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان صنعتی پارکوں میں بنیادی توجہ نئی توانائی پر مبنی صنعتوں کے فروغ پر دی جائے گی، جن میں کم توانائی استعمال کرنے والے، کم آلودگی پیدا کرنے والے اور زیادہ معاشی قدر کے حامل شعبے شامل ہوں گے۔ ان میں نئی توانائی کے آلات کی تیاری، جدید صنعتی مشینری، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور کمپیوٹنگ پاور سینٹرز جیسے شعبے نمایاں ہیں۔ حکام کے مطابق ان شعبوں کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے تاکہ صنعتی ترقی کو کم کاربن راستے پر ڈالا جا سکے۔
چینی حکام کے مطابق زیرو کاربن کا مطلب مکمل طور پر صفر اخراج نہیں بلکہ صنعتی پارکوں کے اوسط کاربن اخراج کو نمایاں حد تک کم کرنا ہے۔ ان کے بقول عملی ہدف یہ ہے کہ ان پارکوں کا کاربن اخراج موجودہ صنعتی پارکوں کے مقابلے میں تقریباً ایک دسویں حصے تک محدود ہو۔ جہاں ممکن ہو، وہاں کاربن آف سیٹنگ جیسے طریقۂ کار کے ذریعے نیٹ زیرو کاربن کے قریب پہنچنے کی کوشش کی جائے گی۔
منصوبے کے تحت ان صنعتی پارکوں میں مقامی ہوا اور شمسی توانائی کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا جائے گا۔ توانائی کی فراہمی کے لیے سبز بجلی کے براہ راست استعمال کا ماڈل اپنایا جائے گا، جس کے مطابق کم از کم 50 فیصد توانائی براہ راست قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جائے گی، جبکہ باقی ضرورت گرین الیکٹریسٹی سرٹیفکیٹس کے ذریعے پوری کی جائے گی۔ اس حکمت عملی کا مقصد نہ صرف صاف توانائی کے استعمال کو بڑھانا ہے بلکہ توانائی کے ڈھانچے کو بھی بتدریج کم کاربن بنیادوں پر منتقل کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ چین کے کاربن پیک اور بعد ازاں تخفیف کاربن اہداف بالخصوص کاربن نیوٹرل کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ زیرو کاربن صنعتی پارک نہ صرف صنعتی سرگرمیوں کے ماحولیاتی اثرات کو کم کریں گے بلکہ نئی ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بھی پیدا کریں گے، جس سے معیشت کو طویل مدت میں فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔
تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی کامیابی کا انحصار مؤثر عملدرآمد، ٹیکنالوجی کے درست استعمال اور سخت نگرانی کے نظام پر ہوگا۔ سبز توانائی کی مسلسل فراہمی، لاگت میں توازن اور صنعتی اداروں کی عملی شمولیت ایسے عوامل ہیں جو اس منصوبے کے نتائج پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے مقامی حکومتوں اور صنعتی اداروں کے درمیان قریبی تعاون کو ناگزیر قرار دیا جا رہا ہے۔
مجموعی طور پر زیرو کاربن صنعتی پارکوں کا منصوبہ چین کی صنعتی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کی علامت ہے، جس کے ذریعے ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو یکجا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر یہ منصوبہ طے شدہ اہداف کے مطابق نافذ ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف چین کے لیے بلکہ دیگر ترقی پذیر اور صنعتی ممالک کے لیے بھی ایک قابلِ تقلید ماڈل ثابت ہو سکتا ہے، جہاں پائیدار ترقی اب ایک ناگزیر ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ |
|