اسلام کے پہلے خطیب کے ساتھ کفار مکہ کی بدسلوکی

حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کو دیکھئے! ابھی اسلام کا آغاز تھاصرف اڑتیس(38) آدمی مسلمان ہوئے تھے. مکہ کی بستی کافروں سے بھری ہوئی تھی. حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ، حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار تھے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے التجاکی کہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں لوگوں کو اعلانیہ آپۖ کی رسالت کی اطلاع دوں اور آپ سے فیض یاب ہونے کی دعوت دوں. آپۖ نے فرمایا: اے ابوبکر ! ابھی ذرا صبر سے کا م لو. ابھی ہم تعداد میں کم ہیں. حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر غلبہ حال طاری تھا. انھوں نے پھراصرار کیا حتی کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے اجازت دے دی.

حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے بے خوف و خطر لوگوں کواﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف دعوت دی. حافظ ابن کثیر رحمة اﷲ علیہ لکھتے ہیں: '' حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پہلے خطیب ہیں جنہوں نے لوگوں کو اﷲ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف بلایا.''

مشرکین مکہ آپ پر ٹوٹ پڑے آپ کو سخت پیٹا اور روندا. عتبہ بن ربیعہ نے آپ کے چہرے پر بے تحاشا تھپڑ مارے. آپ قبیلہ بنو تمیم سے تھے، آپ کے قبیلے کے لوگوں کو خبر ہوئی تو وہ دوڑے ہوئے آئے. مشرکین سے انہیں چھڑاکر ان کے گھر چھوڑ آئے. حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ بے ہوش تھے اور لوگوں کا خیال تھا کہ وہ جانبر نہ ہوسکیں گے. وہ دن بھر بے ہوش رہے. جب شام ہوئی تو آپ کو ہوش آیا، آپ کے والد ابوقحافہ اور آپ کے قبیلے کے لوگ آپ کے پاس کھڑے تھے، ہوش آتے ہی پہلی بات انہوں نے یہ کہی کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں . ان کے قبیلے کے لوگ سخت برہم ہوئے اور انہیں ملامت کی کہ جس کی وجہ سے یہ ذلت و رسوائی تمہیں اٹھانی پڑی اور یہ مارپیٹ تمہیں برداشت کرنی پڑی، ہوش میں آتے ہی تم پھر اسی کا حال پوچھتے ہو. ان عقل کے اندھوں کو کیا خبر تھی کہ ان کی خاطر سختیاں جھیلنے میں جو لذت ہے وہ دنیاداروں کو پھولوں کی سیج اور بستر کیمخاب پر بھی حاصل نہیں ہوتی.

ان کے قبیلے کے لوگ مایوس ہوکر اپنے گھروں کو لوٹ گئے، اور ان کی ماں ام الخیر سے کہہ گئے کہ جب تک محمد (رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم) کی محبت سے یہ باز نہ آجائے اس کا بائیکاٹ کرو اور اسے کھانے پینے کو کچھ نہ دو. ماں کی مامتا تھی، جی بھر آیا. کھانا لا کر سامنے رکھ دیا اور کہا کہ دن بھر کے بھوکےہو کچھ کھالو . حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے کہا:'' ماں اﷲ کی قسم میں کھانا نہیں چکھوں گا اور پانی کا گھونٹ تک نہیں پیوں گاجب تک حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی زیارت نہ کروں''.

حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کی بہن ام جمیل آگئیں اور بتایا کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم بخیریت ہیں اور دارارقم میں تشریف فرما ہیں. حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ زخموں سے چور تھے، چلنے کے قابل نہ تھے، اپنی ماں کا سہارا لے کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے. حضور صلی اﷲ علیہ وسلم ان پر جھک پڑے اور انہیں چوما. حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر سخت گریہ طاری تھا.

اﷲ کی لاکھ لاکھ رحمتیں ہوں اس عظیم و جلیل القدر صحابی پر
ابن کثیر
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1443699 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.