ایک روز آنحضرت صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم بیت اﷲ میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور آتے ہی
اپنی چادر اتار کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گلے (مبارک ) میں ڈل
دی اور پیچ در پیچ دینے شروع کر دئیے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دم
گھٹنے لگا اتنے میں ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کو پتہ چلا وہ تشریف لائے اور
دھکے دے کر اس ملعون کو ہٹایا.
''کفار نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو طرح طرح کی تکلیفیں دیں. کبھی جسم
اطہر پر نجاستیں ڈالیں کبھی گلے میں پھندا ڈال کر کھینچا . گھر کے دروازے
کے سامنے کانٹے بچھائے (تاکہ صبح سویرے جب آپ یا آپ کے بچے باہر نکلیں تو
کوئی کانٹا پاؤں میں چبھ جائے ) گالیاں دیں، قتل کے منصوبے بنائے ، جسم
اطہر کو لہولہان کیا. قید میں رکھا ، آپ ۖکے صحن میں پکے ہوئے کھانے پر
غلاظتیں پھینکیں . ( آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں اس قدر
گستاخیاں کیں کہ اﷲ کی پناہ) کبھی پاگل کہہ کر پکارا اور کبھی جادو گر (نعوذ
باﷲ)، کبھی مذمم کہا اور کبھی شاعر(اﷲ کی پناہ) ، ابولہب نے تو ایک مجلس
میں یہاں تک کہہ دیا کہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے ہاتھ( مبارک) ٹوٹ
جائیں. نعوذ باﷲ . ''( صحاح ستہ)
قارئین سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کس قدر سختیاں کی
گئیں صرف و صرف دین کی بنیا د پر. اﷲ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ درود وسلام ہو آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس کے برعکس ان کفار پر اﷲ کی ، فرشتوں کی
اورتمام انسانوں کی لعنت ہو جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پریشان
کیا . آمین یا رب العالمین |