حضرت اسود الراعی رضی اﷲ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ

خیبر کا محاصرہ جاری تھا کہ ایک چرواہا از خود رسالت پناہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوا:'' یا رسول اﷲ(صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) مجھے اسلام کے ضروری مسائل کی تعلیم فرمائیے''( انبیاء علیہم السلام کی تشریف آوری کا مقصد ہی اسلام کی اشاعت ہے) اس شخص کا نام اسود اور لقب راعی تھا.
تلقین اسلام کے بعد جب اسود نے کلمہ شہادت پڑھا تو ان کے سامنے دو منزلیں تھیں:
(1) اپنی نگرانی کا ریوڑ اس کے مالک کے حوالے کرناجو قلعہ بند تھا.
(2) مسلمانوں سے مل کر لڑائی میں شرکت .
مگر اب اس ریوڑ کو کیا کریں؟ بکریوں کا مالک قلعہ میں بند بیٹھا تھا. یہ مالک یہودی تھا اور خیبر میں صرف یہودی آباد تھے.
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اسود ! بکریاں جہاں سے ہانک لائے ہو اسی سمت ان کا رخ پھیر دو وہ خود بخود اپنے باڑے میں پہنچ جائیں گی.
اسود نے اس پر اتنا اور اضافہ کیا کہ مٹھی میں کنکریاں لیں اور ریوڑ پر پھینکتے ہوئے کہا: '' اب میں تمہاری چوپانی نہیں کرسکتا اپنے مالک کے پاس جاؤ ''. دیکھتے ہی دیکھتے بکریاں قلعے کی دیوار کے نیچے پہنچ گئیں.
جہاں ان کا باڑہ تھا. اسود امانت سے سبکدوش ہوتے ہی مسلمانوں کی صفوں میں شامل ہوگئے اور اپنے بھائیوں کے دوش بدوش داد شجاعت دینے لگے. تھوڑی ہی دیر بعد دشمن کا پتھر لگنے سے شہید ہوگئے. یہ دوسرے مسلمان ہیں جنہوں نے ایک نماز بھی ادا نہیں. مگر رسول کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی نجات و قبولیت کا بشدت اعتراف فرمایا. تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اسود کی لاش رکھی گئی تو آپۖ نے شرم و حیا کی حالت میں منہ دوسری طرف کرلیا اور لمحہ کے بعد جب لاش کی طرف متوجہ ہوئے ، توعرض کیا یا حضرتۖ منہ پھیرلینے کا کیا سبب تھا؟ آپ کواسود کی لاش سے کیوں حیا آئی؟ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم: '' اس وقت اسود کی لاش کے ساتھ دو حورعین ان کی منکوحہ بیویوں کے بدل میں موجود تھیں.''
سیرت ابن ہشام جلد 2
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1443772 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.