سیاہ ہاتھ

محمد بن یوسف فریابی سے مروی ہے کہ میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ابی سنان رحمة ﷲ کی زیارت کے لئے نکلا تو جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو انہوں نے فرمایا کہ میرے پڑوسی کا بھائی فوت ہوگیا ہے. لہٰذا چلیں اور اس کو تعزیت کریں. چنانچہ ہم اٹھے اور اس آدمی کے پاس پہنچے تو ہم نے اس کو دیکھا بہت رو رہا ہے اور شور مچارہا ہے ہم بیٹھے ، افسوس کیا اور اس کو تسلی دی لیکن وہ نہ تو تسلی قبول کرتا اور نہ افسوس، ہم نے کہا کیا تجھ کومعلوم نہیں کہ موت ضروری رستہ ہے اور اس سے کوئی چارہ نہیں تو اس نے کہا ہاں ٹھیک ہے. لیکن میں اس بات پر روتا ہوں جس پر میرے بھائی کو صبح شام عذاب ہورہا ہے. ہم نے کہا کیا تم کو ﷲ تعالیٰ نے غیب پر مطلع کردیا ہے. اس نے کہا نہیں، بلکہ بات یہ ہے کہ جب ہم نے اس کو قبر میں دفن کیا اور اس پر مٹی برابر کردی تو تمام لوگ واپس لوٹ گئے اور میں اس کی قبر پر بیٹھا رہا تو اچانک اس کی قبر سے آواز آئی : آہ مجھے اکیلا چھوڑ گئے کہ میں عذاب میں مبتلا ہوں. حالانکہ میں نماز پڑھتا تھا روزہ رکھتا تھا چنانچہ اس کی اس بات سے مجھے رونا آیا اور میں نے اس کی قبر کو کھولا تاکہ اس کو دیکھوں تو یکایک قبر سے آگ کے شعلے نکل رہے تھے اور اس کے گلے میں آگ کا طوق تھا تو بھائی کی محبت نے مجھے برانگیختہ کیا اور میں نے ہاتھ بڑھایا تاکہ اس کی گردن سے وہ طوق کھینچ لوں تو میری انگلیاں جل گئیں اور ہاتھ بھی. تو اس نے جلا ہوا سیاہ ہاتھ دکھایا ،پھر اس پر مٹی ڈال دی اور واپس لوٹ آیا تو پھر کیوں کر نہ روؤں میں اس کی حالت پر اور کیوں نہ غم کروں ؟ ہم نے دریافت کیا تیرا بھائی زندگی میں کون سا (برا) کام کرتا تھا اس نے کہا کہ زکوة نہیں دیتا تھا.
کتاب الکبائر از امام ذھبی
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1309605 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.