امام غزالی ؒ سے منسوب ایک
حکایت میں تحریر ہے کہ اصمعی ؒ کہتے ہیں کہ میرا گزر ایک جنگل سے ہوا وہاں
میں نے کیا دیکھا کہ ایک انتہائی خوبصورت عورت ایک نہایت بدصورت انسان کی
بیوی ہے میں نے اس عورت سے کہا عجیب بات ہے تو ایسے بدصورت انسان کی بیوی
بننے پر کیسے راضی ہوگئی ؟ وہ کہنے لگی خاموش تم غلطی پر ہو شاید اس مرد نے
کوئی ایسا کام کیا ہو جو اللہ کو پسند آیا ہو اور اس نے اسے ایک خوبصورت
بیوی عطاکردی اور ممکن ہے کہ میں نے کوئی ایسا براکام کیا ہو جو اللہ کو
ناپسند آیا ہواور اس نے مجھے بدصورت شوہر سزاکے طور پر دے دیا جس بات کو
خدا نے میرے لیے پسند فرمایاہے میں اس پر کیوں راضی نہ ہوں ۔۔۔
قارئین آزادکشمیر ریڈیو ایف ایم 93پر ہم نے گزشتہ شب ”قومی مفادات “کے
موضوع پر ایک مذاکرہ رکھا مذاکرے میں ایکسپرٹ جرنلسٹ کے طور پر سینئر صحافی
راجہ حبیب اللہ خان نے شرکت کی جبکہ مہمانان میں ممبران قومی اسمبلی محمد
بلیغ الرحمن پاکستان مسلم لیگ ن ،ندیم افضل گوندل پاکستان پیپلزپارٹی ،چوہدری
طارق فاروق ممبر قانون سازاسمبلی مسلم لیگ ن ،وزیر امور دینیہ افسر شاہد
ایڈووکیٹ ،وزیر تعمیرنو عبدالماجد خان ،سردار عثمان عتیق مسلم کانفرنس ،سید
شوکت شاہ ممبر قانون ساز اسمبلی مسلم لیگ ن ،سردار عبدالرازق مسلم کانفرنس
اور دیگر شامل تھے ۔مذاکرے میں شریک حکومتی جماعت کے لوگوں کا یہ کہنا تھا
کہ قومی مفادات انتہائی مقدس مقام رکھتے ہیں اور موجودہ حکومت کی ترجیحات
میں قوم کا مفاد سب سے زیادہ مقدم ہے جب ان سے راقم نے یہ سوال کیا کہ
پاکستانی حکومت اس وقت بھارت کو تجارت کے لیے محبوب ترین ملک قرار دے چکی
ہے تو آیا تحریک آزادی کشمیر پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے یا منفی اس
پر ان کا یہ کہنا تھا کہ کشمیر ایشو ایک علیحدہ معاملہ ہے اور بھارت کے
ساتھ پاکستان کی تجارت الگ بات ،پروگرام میں دنیا بھر سے لوگوں نے سوالات
کا انبار لگادیا لوگوں نے پوچھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی جو بنی ہی کشمیر کے
نام پر ہے اور جن کے بانی قائد ذوالفقارعلی بھٹو شہید نے پوری دنیا کے
سامنے اعلان کیا تھا کہ اگر کشمیر کے لیے ہمیں ہزار سال جنگ بھی لڑنا پڑی
تو ہم لڑیں گے ان کے اس موقف کے برعکس موجودہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت
کشمیر کیس کو دفن کرنے والی ہے اور بھارت کو تجارت کے لیے موسٹ فیورٹ نیشن
قرار دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر ری
ہیبلیٹیشن عبدالماجد خان نے کہا کہ کشمیر کے سلسلہ میں پاکستان پیپلزپارٹی
ایک واضح اور ٹھوس موقف رکھتی ہے ہمارے مخالفین کو دور کی کڑیاں ملانے کی
کوئی ضرورت نہیں تجارت ایک علیحد ہ معاملہ ہے جبکہ تحریک آزادی کشمیر ایک
ریاستی تحریک ہے اور اسے چلانے والے کشمیری عوام ہیں کشمیر کیس کو سرنڈر
کرنے کا کوئی بھی سوچ تک نہیں سکتا ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ہم نے بھارت کے
ساتھ کشمیر کی وجہ سے تین جنگیں کی ہیں ،اب تک لاکھوں لوگ آزادی کشمیر کے
لیے شہید ہوچکے ہیں یہ ضرور ہوسکتاہے کہ ہم کشمیر کافیصلہ کرنے اور مسئلہ
حل کرنے کے لیے پرامن مذاکرات اور بھارت کے ساتھ میز پر بیٹھ کر کسی نتیجے
پر پہنچنے کی کوشش کریں اس موقع پر مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کے پوتے
اور سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کے صاحبزادے سردار عثمان عتیق نے
بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کو اس سطح پر استوارکرنے کو بے غیرتی سے تعبیر
کیا اور انہوںنے کہا کہ مسلم کانفرنس لاکھوں کشمیری شہداءکی قربانیوں کو
آلو پیاز او رچینی کی تجارت کی نذرنہیں ہونے دے گی پاکستانی حکومت انتہائی
غلط فیصلے کررہی ہے سردار عتیق احمد سابق وزیر اعظم آزادکشمیر اگر لائن آف
کنٹرول کو لائن آف کامرس قرار دیتے تھے تو ان کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ دونوں
اطراف کے کشمیری آپس میں تجار ت کریں ناکہ پاکستان کشمیر کیس کو ٹھکانے لگا
کر بھارت کے ساتھ محبتوں کی پینگیں بڑھانے لگے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے
اوربھارت پاکستان کا کھلا دشمن ہے بھارت نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو
تسلیم نہیں کیا اور ان کی منصوبہ بندی ہے کہ ایک صدی کے اندر اندر پاکستان
کو دوبارہ متحدہ ہندوستان میں ضم کرلیا جائے جو لوگ بھی بھارت کو موسٹ
فیورٹ نیشن قرار دے رہے ہیں بہت بڑے بے غیرت ہیں اور اس وقت جو ٹولہ سب سے
زیادہ ڈونگرے پیٹ رہاہے یہ وہ لوگ ہیں جو دولت کمانا چاہتے ہیں او ربھارتی
حکومت کی طرف سے مہیا کی گئی ”عیاشی “سے مستفید ہونا چاہتے ہیں سردار عثمان
عتیق نے انتہائی جذباتی انداز میں کہاکہ پاکستان خود سوچے کہ جب میاں محمد
نواز شریف کے دورمیں بھار ت کے ساتھ تجارت شروع کی گئی تھی تو بھارت کی
جانب سے مضر صحت اشیاءخوردونوش سپلائی کی گئی تھیں جنہیں واپس کردیاگیاتھا
انہوںنے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ ڈینگی مچھر پر واویلا کرنے والے میاں
محمد نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو کشمیریوں کی قیمت پر کی جانے والی
یہ سودے بازی نظر نہیں آرہی کیا کشمیریوں کی وقعت ایک مچھر سے بھی کم ہے
اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی چپ کا
روزہ رکھے بیٹھے ہیں کوئی ہمارا ساتھ دے یا نہ دے ہم کشمیری اپنی آزادی پر
کسی قسم کی سودے بازی نہیں ہونے دیں گے ۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں محمد بلیغ الرحمن ممبر قومی اسمبلی،چوہدری
طارق فاروق ممبر قانون ساز اسمبلی اور سید شوکت شاہ ممبر قانون سا زاسمبلی
نے کہاہے قومی مفادات کا تقاضایہ ہے کہ قوم کے اہم ترین معاملات پر کسی قسم
کی سیاست نہ کھیلی جائے قومی مفادات کوئی طوطا ،مینا ،چڑیا یا موم کی ناک
نہیں ہیں کہ جب چاہے ان کا جو مطلب آپ تراشنا چاہیں تراش کر اپنی جیبیں بھر
لیں مسلم لیگ ن کے راہنماﺅں کا یہ کہنا تھا کہ میاں محمد نواز شریف خود
کشمیر بیک گراونڈ رکھتے ہیں اور کشمیر پر کسی قسم کی سودے بازی مسلم لیگ ن
نہ تو ہونے دے گی اور نہ قبول کرے گی ۔
قارئین یہ وہ تمام باتیں ہیں جو ان معزز سیاسی راہنماﺅں نے ہمارے پروگرام
میں کیں باتیں اپنی جگہ پر اور عملی کام اپنی جگہ پر کیونکہ انگریزی کا ایک
محاورہ ہے کہ
Action Speak Louder Then Words
یعنی عملی کام الفاظ اور باتوں سے زیادہ اونچی آواز رکھتے ہیں اور عملی
کاروائیاں جو ہم دیکھ رہے ہیں ان سے پتہ چلتاہے کہ کشمیر کیس کو ہمیشہ
ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی سازشوں پر عملی کام شروع کردیا گیا اور اگر
پاکستانی اور کشمیری قوم نہ جاگی تو یاد رکھیے کہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی
سازشیں مقامی میرجعفروں اور میر صادقوں کے تعاون سے کامیاب ہوجائیں گی بقول
غالب
نہ گل ِ نغمہ ہوں نہ پردہ ءساز
میں ہُوں اپنی شکست کی آواز
تُو اور آرائشِ خم ِکاکل
میں اور اندیشہ ہائے دورو دراز
لافِ تمکیں فریب ِ سادہ دلی
ہم ہیں اور راز ہائے سینہ گداز
ہوں گرفتار ِ الفت ِ صیاد
ورنہ باقی ہے طاقت ِ پرواز
قارئین یاد رکھیے جو قوم اپنی آزادی کے لیے لاکھوں شہداءکے قبرستان آباد
کرسکتی ہے ،لاکھوں عصمتوں کی قربانیاں دے سکتی ہے ،اپنے کھیت کھلیان اور
شہر جلوا سکتی ہے اس قوم کو کوئی بھی غلام نہیں رکھ سکتا پاکستانی حکومت
عاقبت نا اندیشی سے بازآئے اور بھارت کے چنگل میں پھنسنے سے بچے ورنہ کشمیر
ی شاید پاکستان سے بھی بدگمان ہوجائیں افغانوں اور بلوچوں کے بعد کشمیریوں
کو ناراض مت کیجئے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
لکھنو سے آنے والے نواب صاحب نے لاہور پہنچتے ہی اپنے دوست کو گلے لگاکر
پوچھا
”جنا ب کے مزاج شریف کیسے ہیں “
دوست نے تھوڑا کنفیو ز ہوکر کہا
جی میرا مزاج تو اچھا ہے البتہ شریف بھائی جان کو پرسوں سے بخار ہے
قارئین کشمیری قوم کوبھی پرسوں سے بخار ہے پاکستانی حکومت دانش مندی کا
ثبوت دے ورنہ بخار کا انتہائی مرحلہ ہذیان کی صورت میں نکلتاہے ۔۔ |