غداروں کی حکومت ،میرجعفر اور ٹیپو سلطان

صحابہ کرام ؓ کی واقعات میں تحریر ہے کہ جنگ یرموک میں حضرت خالد بن ولید ؓ کی ٹوپی کہیں گم ہوگئی حضرت خالد بن ولید ؓبہت پریشان ہوئے آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس ٹوپی کو تلاش کیا جائے لوگ بہت دیر تک اس ٹوپی کو ڈھونڈتے رہے مگر ٹوپی نہ ملی حضرت خالد ؓ کی پریشانی بڑھتی جارہی تھی آپ نے حکم دیا کہ اس ٹوپی کو ہر قیمت پر تلاش کیاجائے سب لوگ پوری تندہی سے ٹوپی کی تلاش میں جت گئے بہت دیر تلاش کرنے کے بعد آخر کار ٹوپی مل گئی لوگ ٹوپی دیکھ کر بڑے حیران ہوئے کیونکہ ٹوپی بہت پرانی اور بوسیدہ تھی وہ بڑی حیرت سے حضرت خالد بن ولید ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یاحضرت اتنے پرانی اور خستہ حال ٹوپی کے لیے اس قدر پریشان ہونے کی کیاضرورت تھی اس میں ایسی کون سی خاص بات ہے جو آپ نے اس کے لیے اتنی تگ ودو فرمائی ۔
حضرت خالد بن ولید ؓ نے فرمایا
”ایک مرتبہ حضور نبی کریم نے عمرہ ادافرمایا تھا اور اپنے سر مبارک موئے مبارک اتروائے تھے لوگوں نے موئے مبارک لینے میں جلدی کی اور میں نے پیشانی مبارک کے موئے شریف لینے میں سبقت کی اس کے بعد حضور نبی کریم نے ان موئے مبارک کو اس ٹوپی میں محفوظ فرما کر مجھے عنایت فرمادیا اس کے بعد میں جس جنگ میں بھی شریک ہوا یہ ٹوپی میرے ساتھ رہی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی برکت سے مجھے ہمیشہ فتح ونصرت عطافرمائی ۔

قارئین پوری دنیا میں یہ خبر ہمارے لیے ذلت کا باعث بن چکی ہے کہ ہمارے پیارے صدر پاکستان جنا ب آصف علی زرداری نے مائیکل مولن کے نام ایک مراسلہ میں تحریر فرمایا کہ افواج پاکستان اور سیکیورٹی کے اداروں کو امریکہ کی طرف سے اس دباﺅ میں لایا جائے کہ وہ القاعدہ اور طالبان کے خلا ف آپریشن بھی کریں ،پاکستان کی امریکہ دوست حکومت سے تعاون بھی کریں ،قبائلی علاقہ جات میں کاروائیاں بھی شروع کریں اور کسی قسم کی ایڈونچر کی کاروائی سے پرہیز کریں ۔

اس مکتوب کے جو خفیہ تھا کے افشاہونے کے بعد اب پاکستان کے امریکہ میں سفیر جناب حسین حقانی صاحب نے میڈیا پر انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی پیش کش کی ہے کہ وہ مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں ۔
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
کرتے ہیں قتل ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

خود ہی قتل کرکے واویلاکرنے والا یہ ٹولہ ٹیپو سلطان شہید ؒکے دور سے لے کر آج تک ”میر جعفر اور میر صادق “جیسے غداروں کا خاندان کہلاتاہے یہ حسین حقانی صاحب وہی شخصیت ہیں جنہوںنے امریکی قاتل ریمنڈ ڈیوس سمیت سی آئی اے اور بلیک واٹر کے ہزاروں ایجنٹس کو پاکستان میں جاکر دہشت گردی پھیلانے کے لیے میرٹ کو پامال کرتے ہوئے ویزے جاری کیے اور ویزے بھی کون سے ”ڈپلومیٹک ویزے “بھلا کوئی یہ پوچھے کہ ایک ملک کے کتنے سفارت کار دوسرے ملک میں جا کرسفارت کاری کرتے ہیں انکل سام ہم سے کتنی محبت کرتے ہیں کہ انہوںنے ہزاروں کی تعداد میں سفارت کار جو کوئی عام انسان نہیں بلکہ کمانڈو ز ہیں انہیں پاکستان بھیجاہواہے یہ غدار آج راہ فرار کے لیے ”محفوظ راستے “تلاش کررہے ہیں او رسب سے محفوظ راستہ یہی ہے کہ ظاہری طور پر اپنی غلطی تسلیم کرکے استعفی دے دیا جائے اور اپنے سوئس بینک اکاﺅنٹس کی چیک بکیں اپنی پوٹلی میں باندھ کر یہ صاحب اللہ اللہ کرنے کے لیے بیرون ملک کسی صحت افزاءمقام پر مقیم ہوجائیں ۔

قارئین پاکستان اس وقت غداروں کے نرغے میں پھنساہواہے ذوالفقارعلی بھٹو شہید اور بینظیر بھٹو شہید کی Legacy اور نظریات کے سچے پیروکار کہیں بھی دکھائی نہیں دے رہے دودھ پینے والے مجنوں موجود ہیں لیکن ملک کی غیرت کے لیے خون دینے والے مجنوں دکھائی نہیں دیتے بقول اقبال

کبھی اے حقیقت ِمنتظر نظر آ لباس ِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین ِ نیاز میں
نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں ،نہ وہ عشق میں رہیں بجلیاں
نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی ،نہ وہ خم ہے ذلف ِ ایاز میں

قارئین پرانے وقتوں سے ایک محاورہ زبان زدِ عام ہے ۔۔۔گھر کا بھیدی لنکاڈھائے ۔۔۔

اور اس کیس میں دیکھاجائے تو ایساہی ہوا ہے ہمارے 64سال کی تاریخ کو پلٹ کر دیکھیے تو پتہ چلے گا کہ نواب زادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعدآنے والی تمام حکومتوں نے امریکہ کی جوتیاں سیدھی کی ہیں ،ملکی مفادکے نام پر ملکی راز امریکیوں کے حوالے کیے ہیں اور ایسے ایسے تاریخی بلنڈرز کیے ہیں کہ الامان ولحفیظ ۔۔۔

قارئین سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس افتخار چوہدری ،افواج پاکستان کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ،آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا اور تمام محب وطن اپوزیشن جماعتوں سمیت بھٹو شہید کی اصل پیپلزپارٹی کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اس دل دہلا دینے والی سچائی کے سامنے آنے پر اپنا اپنا کردار اداکریں اور موجودہ دور کے میرجعفروں اور میر صادقوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں ہم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف سے اپیل کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کو اپنے ”ڈولے “اور طاقت دکھانے کی بجائے اصل ایشوز کی طرف توجہ دیں ورنہ وقت انتہائی نازک ہے اور ہم ایک تاریخی موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ایک طرف ذلت اور تباہی کی کھائی ہے ،دوسری طرف شدید مشکلات اور آگ کے دریا کے پار کھڑی ہماری منزل ہمارا انتظارکررہی ہے غدادی کی اس حرکت پر ہم غالب کی زبان میں یہی کہیں گے

زکر اس پری وش کا اورپھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
منزل اک بلندی پر اور ہم بنا لیتے
عرش سے ادھر ہوتاکاش کہ مکاں اپنا
دے وہ جس قدر زلت ، ہم ہنسی میں ٹالیں گے
بارے آشنا نکلا اُن کا پاسباں اپنا
دردِ دل لکھوں کب تک ؟ جاﺅں ان کو دکھلاﺅں
اُنگلیاں فگار اپنی ،خامہ خونچکاں اپنا

قارئین اپنے راز غیروں کو دینے کی یہ خبر کوئی معمولی بات نہیں ہے اس کانوٹس لینا 18کروڑپاکستانی اور کشمیری عوام کو فرض ہے اگر ہم اب بھی نہ جاگے تویاد رکھیے شاید ہمیں ہمیشہ کے لیے سوجاناچاہیے

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک دیہاتی نے بڑی مشکل سے تعلیم بالغاں کے ایک سکول سے اے بی سی ڈی یاد کی ایک دن اس کی ملاقات ایک شہری سے ہوئی اس نے پوچھا باﺅ جی آپ کی تعلیم کتنی ہے
شہری نے جواب دیا بی اے
دیہاتی نے ہنس کر کہا
لو دولفظ سیکھے او روہ بھی الٹے ۔۔۔

قارئین غیر ملکی ڈگریاں اور اعلیٰ تعلیم لے کر ہمارے انتہائی پڑھے لکھے یہ لوگ انتہائی ظالمانہ اور جاہلانہ انداز میں اپنے ہی لوگوں کے گلے کٹوانے کا انتظام کررہے ہیں جناب صدر پاکستان آصف علی زرداری صاحب اپنی صفوں میں موجود نادان مشیروں اوردوستوں سے اپنی جان چھڑائیں ورنہ ان کی اپنی جان بخشی مشکل ہوجائے گی ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374460 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More