یونیفکیشن گروپ

اکتوبر کے آغاز پر پاکستان مسلم لیگ قائداعظم یونیفیکیشن بلاک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرجاویدنے وزیر اعلیٰ میاں شہبازشریف کو یہ تجویزپیش کی ہے کہ سینٹ الیکشن سے پہلے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے تاکہ آنے والے سینٹ الیکشن میںرکاوٹ پیداکی جائے لگتاہے،طاہرجاویددیگر مسلم لیگوں کی طرح آئندہ پنجاب سمیت پورے پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت دیکھ رہے تھے۔30اکتوبرکی صبح تک ہرکوئی مسلم لیگ نون کی مقبولیت کے گیت گارہاتھا۔اور گائے بھی کیوںنہ 28اکتوبرکو مسلم لیگ نون نے شہبازشریف کی قیادت میں ناصر باغ لاہور میں ایک عظیم والشان جلسہ جو کیا تھا۔

کیا جلسہ میں سیکیورٹی کے انتظام تھے؟جی ہاں!جلسہ گاہ میں 48سی سی ٹی وی کیمرے،ڈائس پر بلٹ پروف شیشے نصب کیے گئے،عمارتوں پر شوٹرز تعینات کیے،ہزاروں کی تعدادمیں پولیں ا ہلکار اور اسپیشل برانچ کے اہلکاربھی سول کپڑوں میں تعینات تھے جبکہ ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کیلئے 200سے زائد وارڈنز تصینات کیے گئے تھے۔

کیا صرف ن لیگ نے اپنا عوامی کارڈ شو کرنے کے لئے احتجاجی ریلی کا ڈھونگ رچایا یا پس پردہ کچھ اور مقاصد تھے ،یاپھر عمران خان کو نیچا دکھانے کے لئے اور یہ بتانے کے لئے کہ تخت لاہور صرف ان کا ہے ،یاپھر صدرزرداری کو تنقید کا نشانہ بنانا ہی مقصود تھاجس میں انہوں نے زرداری کے خلاف سخت زباں استعمال کی ۔میاں صاحب تقریر کے دوران جذبات میں آتے ہوئے ڈائس پر مکے مارتے رہے اور مائیک گرادیے اور ساتھ ساتھ صدر پاکستان سے استعفٰی دینے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

30اکتوبر کی صبح کا سورج پاکستان میں15سال سے محنت کرنے والی جماعت کیلئے خوشخبری کاسورج لیکر کر طلوع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ دن ملکی تاریخ میں ایک اہم دن کا حصہ بن گیا۔پاکستان تحریک انصاف نے 30اکتوبر کے جلسہ کیلئے سیکیوڑٹی کے ساتھ 40ہزار سے زائد کرسیوں کا انتظام بھی کیا ہوا تھا ۔جس کو پُرکرنے کیلئے پنجاب کی عوام صبح سویرے مینارپاکستان میں جمع ہونا شروع ہوگئے۔اور دیکھتے ہی دیکھتے 50ہزار سے زائد افراد جمع ہوگئے تھوڑے ہی دیر میںمیدان فل ہوگیااور عوام کو روڈ اوربسوں میں بیٹھ کر اپنے محبوب لیڈر کا جلسہ سننا پڑاکچھ لوگ تو بادشاہی مسجد کے دالانوں میں بیٹھے اپنے محبوب لیڈر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے پاکستان بچانے کا عہد کرتے رہے۔پاکستا ن تحریک انصاف نے روائتی جلسوں سے ہٹ کراس عوامی سونامی میںاپنی جماعت کامنشورپیش کر دییا۔ عمران خان نے عوام کو خوشخبری سنا ئی وہ حکومت میں ٓاکرملک میں موجود کرپشن کاگھر سمجھاجانے والا پٹواری سٹم سے عوام کو نجات ڈالاکر ملک مین کمپیوٹرائزڈسٹم کا آغاز کریں گے،۔کراچی و دیگر اضلاع میںموجود دہشت گردی،قتل و غارت اور جرائم کا نام و نشان ختم کر نے کےلیے پولیس کو غیر سیاسی کیا جا ئے گا،تمام سیاسی افراد سے پولیس کو نجا ت دلاتے ہوئے مستقبل میں میریٹ پر بھرتیاں ہونگے،گاﺅں کی سطح پر مفت انصاف فراہم ہوگا۔ہم ملک کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک سے لو ڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے۔پاکستان میں موجود180ارب ٹن سے زائدموجود کو ئلہ کے ذخائر کو استعمال میں لاکر پو ری دنیاسے بجلی امپورٹ کرنے کی بجائے بجلی ایکسپورٹ کریں گے، مزید پاکستانی پانی سے 60ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے، اس وقت دنیا میں بجلی کے یونٹس کو 60% کپیسٹی پر چلایا جارہااور پاکستان صرف 25%کپیسٹی پر چلارہا ہے۔اس کے علاوہ کنڈی مافیا کا پاکستان سے خاتمہ کیاجائے گا۔ پہلے دن سے لیکر آج تک پاکستان میں عوامی رائے کے مطابق بلدیاتی نظام رائج نہیں ہوا، ہم پاکستان کی عوام کوبلدیاتی نظام کا تحفہ دیتے ہوئے پرائمری اسکولوں اور ہیلتھ یونٹس بلدیاتی نظام کے ماتحت کر دینگے ۔ بلوچوں سے مزاکرات ہونگے اور ملٹری آپریشن کا خاتمہ ہوگا۔

بےشک30اکتوبر کے جلسہ کے بعدتحریک انصاف کی مقبولیت میںبے پناہ اضافہ کی بدولت جلسہ کے اختتام سے ہی دیگر سیاسی جماعت سے تعلقات رکھنے والے اپنے پارٹی سے ناراض سیاسی ا فراد نے تحریک انصاف میں شمیولیت کیلئے غور شروع کردییا ہے، سابقہ صدر جنرل پرویز مشرف پہلے ہی دوستی کا پیغام بھیج چکے ہیں۔ مگرتحریک انصاف نے ان کو ناراض کردییا تھا۔اب صدر جنرل پرویز مشرف کے قریبی سابقہ دوست نے بھی دوستوں سے صلہ مشورے شروع کردییا ہے۔

کیاپاکستان میں تبدیلی کا دور شروع ہونے والا ہے؟پاکستان میں 18-35سال کے درمیان کے 65%آبادی میں اکثریت پاکستان میں تبدیلی کی خواہاں ہے،یہ ملک سے غربت،کرپشن،بیروزگاری اوردیگر بیماریوں کے خاتمے کاخواب دیکھ رہی ہے۔ ان کو خواب کی تعبیر30اکتوبر کو عمران خان کی صورت میں نظرآئی ہے؟ جس کی سپورٹ میں 4لاکھ افراد )بزرگ،نوجوان،عورتیں،بچے اور صحافی(مینارپاکستان پر اکھٹے ہوئے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میںاکثرالیکشن کے دن تعلیم یافتہ اورشہری افراد T-Vدیکھنے یا سوتے ہوئے گزارتے ، مستقبل کی حکومت کی پیشن گوئیاں کرتے ہیں۔یہ لوگ آئیندہ آنے والے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرینگے؟ یا حسب روایت پیشن گوئیاں کرئیں گے؟30اکتوبر کوجمع ہونے والے ہجوم میں اکثریت تعلیم یافتہ افراد کی تھی۔اور یہ پہلی دافعہ اپنی مرضی سے جلسہ گاہ میں آئے، جبکہ ریلیوں اور جلسوں میں ہجوم کو لانا پڑتا ہے۔

کیاتبدیلی کی راہ میں کوئی رکاﺅٹ ہے؟ عوامی رائے کے مطابق عوام نے تو 30اکتوبر کو عمران خان کو اپنی سپورٹ کا اظہار کر دیا ہے اور اس سپورٹ کو دیکھتے ہوئے بعض کرپٹ اور نااہل سیاستدانوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی کوشش شروع کردی ۔بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے بھی اتحاد کی آواز یں آنا شروع ہوگئی ہیں ۔65%عوام کو ڈر لگا ہوا کہی عمران خان کے اردگرد خوشامدی اکھٹے ہو کر کوئی غلط فیصلہ نہ کروادے جسکی وجہ سے 63سال سے آنے والی تبدیلی کا راستہ پھرنہ رک جائے۔

آئندہ آنے والے دنوں میں تحریک انصاف کو چاہیے کہ سابقہ میرٹ کومدنظر رکھتے ہوئے آئندہ آنےوالے الیکشن میں MPAاور MNAکی ٹکٹ جاری کرئے ۔اگر سابقہ میریٹ کی نفی کرتے ہوئے کرپٹ اور نااہل افراد کو ٹکٹ دیا گیا تو الیکشن میں کامیابی کے بعد اسمبلیوں میں اپنا یونیفکیشن گروپ بنا کر ملک کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں ۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81479 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.