بد مذہبوں کے با رے میں منفرد ذ خیرہ ا حا د یث حصہ دوئم

13۔’’حضرت شریک بن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے اس بات کی خواہش تھی کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی صحابی سے ملوں اور ان سے خوارج کے متعلق دریافت کروں۔ اتفاقاً میں نے عید کے روز حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کو آپ کے کئی دوستوں کے ساتھ دیکھا میں نے دریافت کیا : کیا آپ نے خارجیوں کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ آپ نے فرمایا : ہاں، میں نے اپنے کانوں سے سنا اور آنکھوں سے دیکھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں کچھ مال پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مال کو ان لوگوں میں تقسیم فرما دیا جو دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور جو لوگ پیچھے بیٹھے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں کچھ عنایت نہ فرمایا چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا، اے محمد! آپ نے انصاف سے تقسیم نہیں کی۔ وہ سیاہ رنگ، سر منڈا اور سفید کپڑے پہنے ہوئے تھا (اور امام احمد بن حنبل نے اضافہ کیا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) سجدوں کا اثر تھا)۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شدید ناراض ہوئے اور فرمایا : خدا کی قسم! تم میرے بعد مجھ سے بڑھ کر کسی شخص کو انصاف کرنے والا نہ پاؤگے، پھر فرمایا : آخری زمانے میں کچھ لوگ پیدا ہوں گے یہ شخص بھی انہیں لوگوں میں سے ہے (اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مشرق کی طرف سے ایک قوم نکلے گی یہ آدمی بھی ان لوگوں میں سے ہے اور ان کا طور طریقہ بھی یہی ہوگا) وہ قرآن مجید کی تلاوت کریں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ ان کی نشانی یہ ہے کہ وہ سرمنڈے ہوں گے ہمیشہ نکلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا جب تم ان سے ملو تو انہیں قتل کردو۔ وہ تمام مخلوق سے بدترین ہیں۔‘‘

الحديث رقم 13 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : تحريم الدم، باب : من شهر سيفه ثم وضعه في الناس، 7 / 119، الرقم : 4103،
و في السنن الکبري، 2 / 312، الرقم : 3566،
و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 421،
والبزار في المسند، 9 / 294، 305، الرقم : 3846،
والحاکم في المستدرک، 2 / 160، الرقم : 2647،
و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 559، الرقم : 37917،
و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 452، الرقم 927،
والطيالسي في المسند، 1 / 124، الرقم : 923،
والعسقلاني في فتح الباري، 12 / 292،
و ابن القيسراني في تذکرة الحفاظ، 3 / 1101،
و ابن تيمية في الصارم المسلول، 1 / 188.


14۔’’ابو سلمہ کہتے ہیں میں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا : کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حروریہ (یعنی خوارج) کے متعلق کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا : آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک قوم کا ذکر فرمایا ہے جو خوب عبادت کرے گی (امام احمد کی ایک روایت میں ہے کہ وہ دین میں انتہائی پختہ نظر آئیں گے) اور (یہاں تک کہ) تم اپنی نمازوں اور روزوں کو ان کی نمازوں اور روزوں کے مقابلہ میں حقیر سمجھوگے۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گی جیسے تیر شکار سے، کہ آدمی اپنے تیر کو اٹھا کر اس کے پھل کو دیکھے تو اس میں کوئی خون وغیرہ نظر نہ آئے پھر وہ تیر کی لکڑی کو دیکھے اس میں کوئی نشان نہ پائے پھر اس کی نوک کو دیکھے اور کوئی بھی نشان نظر نہ آئے پھر تیر کے پر کو دیکھے اس میں بھی کچھ نظر نہ آئے۔‘‘

الحديث رقم 14 : أخرجه ابن ماجة في السنن، المقدمة، باب : في ذکر الخوارج، 1 / 60، الرقم : 169،
و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 33، الرقم : 11309،
و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 557، الرقم : 37909.


15۔’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا : خبردار ہو جاؤ فتنہ ادھر ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہیں سے شیطان کا سینگ ظاہر ہو گا۔‘‘

الحديث رقم 15 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : نسبة اليمن إلي إسماعيل، 3 / 1293، الرقم : 3320، و في کتاب : بدء الخلق، باب : صفة إبليس و جنوده، 3 / 1195، الرقم : 3105،
و مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن و أشراط الساعة، باب : الفتنة من المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 / 2229، الرقم : 2905،
و مالک في الموطأ، کتاب : الاستئذان، باب : ما جاء في المشرق، 2 / 975، الرقم : 1757،
و أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 73، الرقم : 5428،
و ابن حبان في الصحيح، 15 / 25، الرقم : 6649.


16۔’’حضرت (عبداللہ) بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق کی جانب چہرہ مبارک کرکے فرما رہے تھے : خبردار ہو جاؤ کہ فتنہ اُدھر ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘

الحديث رقم 16 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الفتن، باب : قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم الفتنة من قبل المشرق، 6 / 2598، الرقم : 6680،
و مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن و أشراط الساعة، باب : الفتنة من المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 / 2228، الرقم : 2905،
و أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 91، الرقم : 5659،
و الطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 122، الرقم : 387،
و المقرئ في السنن الواردة، 1 / 246، الرقم : 43.



17۔’’حضرت (عبداللہ) بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما، اے اﷲ! ہمیں ہمارے یمن میں برکت عطا فرما، (بعض) لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے نجد میں بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (پھر) دعا فرمائی : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں برکت عطا فرما۔ اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے یمن میں برکت عطا فرما۔ (بعض) لوگوں نے (پھر) عرض کیا : یا رسول اﷲ! ہمارے نجد میں بھی میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا : وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ (فتنہ وہابیت) وہیں سے نکلے گا۔‘‘

الحديث رقم 17 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الفتن، باب : قول النبي صلي الله عليه وآله وسلم الفتنة من قبل المشرق، 6 / 2598، الرقم : 6681، و في کتاب : الاستسقاء، باب : ما قيل في الزلازل و الآيات، 1 / 351، الرقم : 990،
و الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : في فضل الشام و اليمن، 5 / 733، الرقم : 3953،
و أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 118، الرقم : 5987،
و ابن حبان في الصحيح، 16 / 290، الرقم : 7301،
و الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 384، الرقم : 13422،
و المقري في السنن الواردة في الفتن، 1 / 251، الرقم : 46،
و المنذري في الترغيب و الترهيب، 4 / 29، الرقم : 4666

.18۔’’امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب کے عنوان کے طور پر یہ حدیث روایت کی ہے : اﷲ تعالیٰ کا فرمان : ’’اور اﷲ کی شان نہیں کہ وہ کسی قوم کو گمراہ کر دے۔ اس کے بعد کہ اس نے انہیں ہدایت سے نواز دیا ہو، یہاں تک کہ وہ ان کے لئے وہ چیزیں واضح فرمادے جن سے انہیں پرہیز کرنا چاہئے۔‘‘ اور (عبداللہ) بن عمر رضی اﷲ عنہما ان (خوارج) کو اﷲ تعالیٰ کی بد ترین مخلوق سمجھتے تھے۔ (کیونکہ) انہوں نے اﷲ تعالیٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئی تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کرنا شروع کر دیا۔‘‘

اور امام عسقلانی ’’فتح الباری‘‘ میں بیان کرتے ہیں کہ امام طبری نے اس حدیث کو تہذیب الآثار سے بکیر بن عبد اﷲ بن اشج کے طریق سے مسند علی رضی اللہ عنہ میں شامل کیا ہے کہ ’’انہوں نے نافع سے پوچھا کہ حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی حروریہ (خوارج) کے بارے میں کیا رائے تھی؟ تو انہوں نے فرمایا : وہ انہیں اﷲ تعالیٰ کی مخلوق کے بد ترین لوگ خیال کرتے تھے۔ جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کی ان آیات کو لیا جو کفار کے حق میں نازل ہوئیں تھیں اور ان کا اطلاق مومنین پر کیا۔

میں (ابن حجر عسقلانی) کہتا ہوں کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے اور تحقیق یہ سند حدیث صحیح مرفوع میں امام مسلم کے ہاں ابو ذر غفاری کی خوارج کے وصف والی حدیث میں ثابت ہے اور وہ حدیث یہ ہے کہ ’’وہ خَلق اور خُلق میں بدترین لوگ ہیں۔‘‘ اور امام احمد بن حنبل کے ہاں بھی اسی کی مثل حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث ہے۔

اور امام بزار کے ہاں شعبی کے طریق سے وہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوارج کا ذکر کیا اور فرمایا : ’’وہ میری امت کے بد ترین لوگ ہیں اور ان کو میری امت کے بہترین لوگ قتل کریں گے۔‘‘ اور اس حدیث کی سند حسن ہے۔

اور امام طبرانی کے ہاں اسی طریق سے مرفوع حدیث میں مروی ہے کہ ’’وہ (خوارج) بد ترین خَلق اور خُلق والے ہیں اور ان کو بہترین خَلق اور خُلق والے لوگ قتل کریں گے۔‘‘

اور امام احمد بن حنبل کے ہاں حضرت ابو سعید والی حدیث میں ہے کہ ’’وہ (خوارج) مخلوق میں سے سب سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘

اور امام مسلم نے عبیداﷲ بن ابی رافع کی روایت میں بیان کیا جو انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ’’یہ (خوارج) اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں سے اس کے نزدیک سب سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘

اور امام طبرانی کے ہاں عبد اﷲ بن خباب رضی اللہ عنہ والی حدیث، جو وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں میں ہے کہ ’’یہ بدترین مقتول ہیں جن پر آسمان نے سایہ کیا اور زمین نے ان کو اٹھایا۔‘‘ اور ابو امامہ والی حدیث میں بھی یہی الفاظ ہیں۔

اور امام احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ ابو برزہ کی حدیث کو مرفوعا خوارج کے ذکر میں بیان کرتے کہ ’’وہ (خوارج) بد ترین خَلق اورخُلق والے ہیں۔‘‘ ایسا تین دفعہ فرمایا۔

اور ابن ابی شیبہ کے ہاں عمر بن اسحاق کے طریق سے وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ’’وہ (خوارج) بد ترین مخلوق ہیں۔ ’’اور یہ وہ چیز ہے جو اس شخص کے قول کی تائید کرتی ہے جو ان کو کافر قرار دیتا ہے۔‘‘

الحديث رقم 18 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : استتابة المرتدين و المعاندين و قتالهم، باب : (5) قتل الخوارج و الملحدين بعد إقامة الحجة عليهم، 6 / 2539،
ومسلم في الصحيح، کتاب الزکاة، باب : الخوارج شر الخلق و الخليقة، 2 / 750، الرقم : 1067، و في کتاب : الزکاة، باب : التحريض علي قتل الخوارج، 2 / 749، الرقم : 1066،
و أبو داود في السنن، کتاب : السنة، باب : في قتال الخوارج، 4 / 243، الرقم : 4765، و النسائي في السنن، الکتاب : تحريم الدم، باب : من شهر سيفه ثم وضعه في الناس، 7 / 119. 120، الرقم : 4103،
و ابن ماجة في السنة، المقدمة، باب : في ذکر الخوارج، 1 / 60، الرقم : 170،
و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 15، 224، الرقم : 11133، 13362، 4 / 421، 424، 5 / 31، 176، الرقم : 21571،
و ابن حبان في الصحيح، 15 / 387، الرقم : 6939،
و ابن أبي شيبة في المصنف،7 / 557، 559، الرقم : 37905، 37917،
و البزار في المسند، 9 / 294، 305، الرقم : 3846،
و الحاکم في المستدرک، 2 / 167، الرقم : 2659،
و الطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 186، الرقم : 6142، 7 / 335، الرقم : 7660،
و في المعجم الصغير، 1 / 42، الرقم : 33،
و في المعجم الکبير، 5 / 19، الرقم : 4461، 8 / 266، الرقم : 8033،
و البيهقي في السنن الکبري، 8 / 188،
و أبو يعلي في المسند، 5 / 337، الرقم : 2963،
و الهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 230، 239،
و العسقلاني في فتح الباري، 12 / 286، الرقم : 6532،
و في تغليق التعليق، 5 / 259،
و ابن عبد البر في التمهيد، 23 / 335.


19۔’’ابوغالب نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے مسجدِ دمشق کی سیڑھیوں پر (خارجیوں کے) سر نصب کئے ہوئے دیکھے تو فرمایا : جہنم کے کتے، آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں۔ اور وہ شخص بہترین مقتول ہے جسے انہوں نے قتل کیا۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھی : ’’جس دن کئی چہرے سفید ہوں گے اور کئی چہرے سیاہ ہوں گے۔‘‘ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا : کیا آپ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا : اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک، دو، تین، چار یہاں تک کہ سات بار تک گنا، سنا ہوتا تو تم سے بیان نہ کرتا (یعنی بارہا سنا ہے)۔‘‘

وَ قَالَ أبُوعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

الحديث رقم 19 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة آل عمران، 5 / 226، الرقم : 3000،
و أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 256، الرقم : 22262،
والحاکم في المستدرک، 2 / 163، الرقم : 2655،
والبيهقي في السنن الکبري، 8 / 188،
والطبراني في مسند الشاميين، 2 / 248، الرقم : 1279،
و في المعجم الکبير، 8 / 271، الرقم : 8044،
والمحاملي في الأمالي، 1 / 408، الرقم : 478.479، و عبد اﷲ بن أحمد في السنة، 2 / 643، الرقم : 1542.1546، وقال : إسناده صحيح،
و ابن تيمية في الصارم المسلول، 1 / 189.


20۔’’حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باب حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے پاس کھڑے ہوئے تھے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : فتنہ وہاں سے ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا۔‘‘

الحديث رقم 20 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الخمس، باب : ماجاء في بيوت أزواج النبي صلي الله عليه وآله وسلم و ما نسب من البيوت إليهن، 3 / 1130، الرقم : 2937،
و أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 18، الرقم : 4679،
و المقرئ في السنن الواردة في الفتن، 1 / 245، الرقم : 42.


21۔’’حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باب حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا کے پاس کھڑے ہوئے تھے۔ اپنے دست اقدس سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : فتنہ وہاں سے ہو گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ (کلمات) دو یا تین مرتبہ ادا فرمائے۔‘‘

الحديث رقم 21 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الفتن و أشراط الساعة، باب : الفتنة من حيث يطلع قرنا الشيطان، 4 / 2229، الرقم : 2905.


22۔’’حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اﷲ! ہمارے لئے ہمارے شام میں اور ہمارے یمن میں برکت عطا فرما اور ایسا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا : تو ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! اور ہمارے مشرق میں (بھی برکت ہو) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہاں سے تو شیطان کا سینگ نکلے گا اور وہاں دس میں سے نو حصوں (کے برابر) شر ہو گا۔‘‘

الحديث رقم 22 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 90، الرقم : 5642،
والطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 249، الرقم : 1889، والروياني في المسند، 2 / 421، الرقم : 1433،
والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 57، و قال : رجال أحمد رجال عبدالرحمن بن عطاء وهو ثقة.


23۔’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے اور میں نے خود یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نہیں سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تم میں ایسے لوگ ہوں گے جو عبادت کریں گے اور اپنی عبادت میں تندہی سے کام لیں گے یہاں تک کہ وہ لوگوں کو بھلے لگیں گے اور وہ خود بھی اپنے آپ پر اترائیں گے حالانکہ وہ دین سے اس طرح خارج ہوں گے جس طرح کہ تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ رِجَالُهُ رِجَالُ الصحيح.
الحديث رقم 23 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 183، الرقم : 12909،
والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 229، و قال : رواه أحمد و رجاله رجال الصحيح.


24۔’’حضرت عبداﷲ بن رباح انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ شہید کے لئے ایک نور ہو گا اور اس شخص کے لئے جو حروریہ (خوارج) کے ساتھ قتال کرے گا دس نور ہوں گے ’’اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ہے : (دیگر) شہداء کے نور کے مقابلہ میں وہ نور آٹھ گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہو گا۔‘‘ اور آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے تین حروریہ (خوارج) کے لئے (مختص) ہیں۔


الحديث رقم 24 : أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 10 / 155،
و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 557، الرقم : 37911.


25۔’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲ نے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اﷲ کے نبی! ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا شرک کا الزام لگانے والا یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : شرک کا الزام لگانے والا۔‘‘

رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ وَالْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيْخِ، إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.

الحديث رقم 25 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 1 / 282، الرقم : 81،
والبزار في المسند، 7 / 220، الرقم : 2793،
والبخاري في التاريخ الکبير، 4 / 301، الرقم : 2907،
والطبراني عن معاذ بن جبل رضي الله عنه في المعجم الکبير، 20 / 88، الرقم : 169،
و في مسند الشاميين، 2 / 254، الرقم : 1291،
و ابن أبي عاصم في السنة، 1 / 24، الرقم : 43،
والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 188، و قال : إسناده حسن، و ابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 / 266.


26۔’’حضرت (عبد اﷲ) بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کے حجرہ کے قریب دعا کرتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے : ’’اے اللہ! ہمارے مد اور ہمارے صاع (مد اور صاع غلہ ماپنے کے دو آلے ہیں) میں برکت ڈال اور ہمارے شام اور یمن میں برکت عطا فرما، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشرق رخ ہو گئے اور فرمایا : یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا اور (یہیں سے) زلزلے اور فتنے ظاہر ہوں گے اور یہیں سے سخت گفتار، تکبر کے ساتھ چلنے والے (لوگ ظاہر) ہوں گے۔‘‘

الحديث رقم 26 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 252، الرقم : 7421،
و أبونعيم في المسند المستخرج، 4 / 44، الرقم : 3183.


27۔’حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میری امت میں مشرق کی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نہیں اترے گا اور ان میں سے جو بھی (شیطان کے) سینگ کی (صورت) میں نکلے گا وہ کاٹ دیا جائے گا۔ ان میں سے جو بھی (شیطان کے) سینگ کی صورت میں نکلے گا کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ہی دس دفعہ سے بھی زیادہ بار دہرایا فرمایا : ان میں جو بھی (شیطان کے) سینگ کی صورت میں ظاہر ہو گا کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ ان ہی کی باقی ماندہ نسل سے دجال نکلے گا۔‘‘

الحديث رقم 27 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 198، الرقم : 6871،
والحاکم في المستدرک، 4 / 533، الرقم : 8497،
و ابن حماد في الفتن، 2 / 532، و ابن راشد في الجامع، 11 / 377، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 228،
والاجري في الشريعة، 1 / 113، الرقم : 260.
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1310686 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.