ممبئی دہشتگردی اور را

ہندو انتہا پسندی کے گرد اے ٹی ایس کا شکنجہ اور ممبئی میں ہونے والی دہشتگردی ممبئی دہشت گردی ‘ ہندو انتہا پسندی اور دہشتگردی کو اے ٹی ایس کی گرفت سے نکالنے کے لئے بھارتی انٹیلی جنس ” را “ اور اسرائیلی ادارے ”موساد“ کا مشترکہ منصوبہ ممبئی دہشتگردی کی آڑ میں ہندو انتہا پسند اور دہشتگرد تنظیموں کے خلاف شکنجہ کسنے اور بھارتیا جنتا پارٹی و بھارتی انٹیلی جنس ”را“ کے ان تنظیموں سے روابط کا راز فاش کرنے والے اے ٹی ایس کے سربراہ ”ہیمنت کرکرے “ کا قتل ممبئی دہشتگردی کا مقصد بھارتی عوام کے مذہبی جذبات کو بھڑکا کر ان جذبات کے سہارے 29نومبر کے انتخابات میں بی جے پی کی فتح کےلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے کیونکہ بی جے پی کے پاس انتخابات میں کانگریس کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی عوامی منشور نہیں ہے

ممبئی دہشت گردی کا ایک مقصد امریکی صدر اوباما کی جانب سے مسئلہ کشمیر حل کرانے کی عزم کو تبدیل کرنا اور انہیں یہ باور کرانا ہے کہ بھارت کشمیر میں کسی قسم کی ریاستی دہشت گردی اور تشدد نہیں کررہا بلکہ وہ خود دہشت گردی کا شکار ہے

ممبئی دہشتگردی کے ذریعے بھارتی انٹیلی جنس ” را “ نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے اول ‘ دہشت گردی کے اس واقعہ میں ہندو دہشت گرد تنظیموں کے گردشکنجہ کسنے اور بھارت میں دہشت گردی و فرقہ پرستی کے پیچھے موجود ہاتھوں کا پردہ فاش کرنے والے اے ٹی ایس کے سربراہ کو قتل کرکے دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اترنے سے بچالیا گیا ۔ دوئم ‘ اس واقعہ کا ذمہ دار مسلمان عسکریت پسندوں کو قرار دیکر بھارت میں مذہبی منافرت کے فروغ کے ذریعے بی جے پی کو انتخابات میں فتح دلانے کی کامیاب کوشش کی گئی۔ سوئم ‘ عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے جوڑ کر بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتی ہے ۔ چہارم ‘ممبئی دہشتگردی میں مسلمان عسکریت پسندوں کو ملوث کر کے بھارت کے انتہا پرستوں کو بھارتی مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلنے اور آر ایس ایس کو ایک بار پھر اپنا وحشی کردار ادا کرنے کا موقع مل جائے گا ۔ پنجم ‘ ممبئی بم دھماکوں میں مسلمان عسکریت پسندوں اور پاکستان کو ملوث کرنے کا مقصد نئے امریکی صدر اوباما کو دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ جاری رکھنے اور پاکستان کو دہشتگردوں کا سرپرست قرار دے امریکی قیادت کی نظر میں پاکستان کے گراف کو نچلی سطح پر لے جانا ہے جس کے لئے آر ایس ایس ‘ وشوا ہندو پریشد اور بھارتیا جنتا پارٹی سے تعلقات کے حوالے سے متنازعہ رہنے والی سونل شاہ جو اب امریکی صدر اوباما کی مشیر خاص ہیں ”را“ کے کہنے پر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں اور ”موساد “ سے تعلق رکھنے والی امریکی صدر کے اسرائیلی مشیر ”عمانویل “ اس کام میں ان کی بھرپور معاونت کرینگے ۔

بھارتی شہر ممبئی اس وقت موجودہ سال کی بدترین دہشتگردی سے دوچار ہوگیا جب ممبئی کے تقریباً بارہ مقامات پر فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے سامنے ممبئی پولیس کا انسداد دہشتگردی کا دستہ بھی بے بس و بے کس دکھائی دیا جس کے بعد شہر میں فوج کو طلب کرلیا گیا اور آخری اطلاعات آنے تک فوج بھی دہشت گردی کی اس کاروائی پر قابو پانے اور یرغمال بنائے جانے والی عمارتوں٬ ہوٹلوں اور افراد کو دہشت گردوں کے شکنجے سے چھڑانے میں ناکام و بے بس تھی ۔ موصولہ خبروں کے مطابق دہشت گرودوں نے بدھ کی رات تقربیا 9:30 بجے جنوبی بمبئی کے ایک ہوٹل ”اوبرائے “ اور ”ہوٹل تاج “ کے علاوہ مہاراشٹر اسمبلی کے علاقے ویلے پارلے اور کولابا جیسے علاقوں کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بناتے بم دھماکوں اور فائرنگ کے ذریعے قتل عام کا ایک ایسا بازار گرم کیا جس میں سینکڑوں افراد کے ہلاک اور ہزاروں افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے ۔ تادم تحریر بھارتی فوج کسی حد تک دہشتگردوں پر قابو پانے میں کامیاب تو ہوچکی تھی مگر پھر بھی خدشہ یہ تھا کہ ابھی بھی کچھ دہشت گرد مختلف مقامات پر موجود ہیں جو مزید کاروائیاں کرسکتے ہیں جبکہ بھارتی اخبارات کے مطابق مذکورہ دہشت گردی کے کاروائی کے دوران ممبئی کے ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

اپنی نوعیت کی اس منفرد دہشتگردانہ کاروائی میںATS چیف ہیمنت کارکارے ‘ ڈی آئی جی اشوک کاٹے اور وجے سالکر کو دہشت گردوں نے خصوصی طور پر اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ ممبئی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق دہشتگرد نہ صرف AK-47 کے ذریعے بھارتی شہریوں پر جہنم کی آگ برسارہے تھے بلکہ ان کے پاس بڑی تعداد میں ہینڈ گرینیڈز بھی موجود تھے جن کے استعمال کے ذریعے انہوں نے سیکیورٹی دستوں پر اپنا عتاب نازل کیا۔ خبروں کے مطابق ہوٹل تاج کے کمرہ نمبر631 میں دہشتگردوں نے اپنا ڈیرہ جما کر یہیں سے اپنی کاروائی کا آغاز کیا جبکہ ہوٹل تاج ممبئی کا ایک فائیو اسٹار ہوٹل ہے جہاں بیرونی سیاح قیام کرتے ہیں اور دہشتگردوں نے ہوٹل اوبرائے میں اور ہوٹل تاج میں موجود برطانیہ اور امریکہ کے باشندوں کو بھی یرغمال بنالیا تھا جن میں سے بیشتر ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ کچھ کو بھارتی فوج دہشتگردوں کے قبضے سے بازیاب کرانے میں کامیاب رہی ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دہشتگردی کی یہ کاروائی ممبئی کے ایک ایسے علاقے میں جو نہ صرف ممبئی کا پوش ایریا کہلاتا ہے بلکہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ اور ریاستی پولیس ہیڈ کوارٹر بھی اسی علاقے میں واقع ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قدر حساس علاقے میں دہشت گرد اتنی بڑی تعداد میں اس قدر اسلحے کے ساتھ منظم کاروائی کرنے میں کیوں اور کیسے کامیاب ہوئے جبکہ بھارتی میڈیا دہشت گردی کی اس کاروائی کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نشانہ بنانے میں ناکام رہنے کے بعد ایک گمنام ٹیلیفون کال کے ذریعے اسے عسکریت پسند مسلمانوں کی کاروائی ثابت کرنے میں مکمل طور پر کامیاب ہوچکا ہے اور اس کی ذمہ داری حیدر آباد دکن سے تعلق رکھنے والے ایک غیر معروف عسکریت پسند مسلم تنظیم کے کھاتے میں ڈال کر بھارت میں ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے اور ہندو مسلم فسادات کرانے کی سازش کارفرما دکھائی دے رہی ہے ۔

اگر بھارت میں جاری سیاست کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کسی بھی ترقیاتی یا عوام کو متاثر کرنے والے منشور سے مکمل طور پر بہرہ ور ہونے کی بناﺀ پر کبھی بھی عوام میں ایسی ساکھ نہیں بنا پائی کہ جس سے وہ انتخابات میں اکثریت حاصل کر کے اقتدار میں آسکے ماسوائے ہندو مسلم عناد و نفرت کو ہوا دے کر مذہبی انتہا پسندی کے ذریعے وقتی طور پر عوام کی حمایت حاصل کرنے کے اور ایک ایسے وقت میں جب بھارتی دارالحکومت دہلی میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں اور 29نومبر کو عوام اپنے حق رائے دہی کے ذریعے آئندہ قیادت منتخب کرنے جارہے ہیں تو سیاسی مبصرین کا خیال یہ ہے کہ کانگریس کی 47 نشستوں کے مقابلے میں 20نشستیں رکھنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کےلئے انتخابی معرکہ میں کامیابی کا حصول ممکن دکھائی نہیں دیتا مگر گجرات می ہندو مسلم فسادات کے ذریعے ہندوں کی انتہا پسندی کے سہارے اقتدار کا ہما اپنے سر پر بٹھانے میں کامیاب ہونے والی بھارتیہ جنتا پارٹی صرف اور صرف ہندوں کی مذہبی منافرت کے سہارے ہی اقتدار کے ایوان تک پہنچ سکتی ہے‘ ممبئی میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی اور اس کا سلسلہ مسلم عسکریت پسندوں کے ساتھ جوڑ دیئے جانے کے بعد اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے پورے بھارت میں مسلم ہندو فسادات کے ذریعے آگ و خون کا کھیل کھیل کر لاشوں کے سہارے اقتدار کی بلندیوں تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوچکی ہے اور شاید یہی اس دہشتگردی کا بنیادی مقصد بھی تھا ۔ دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزیراعظم کے لئے لال کرشن ایڈوانی جیسے مسلم دشمن اور متعصب ہندو کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے نامزد کردیا گیا ہے اسلئے ممبئی میں ہونے والے دہشت گردی کی یہ کاروائی یہیں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اس کا دائرہ کار بھارت کے مزید شہروں تک بھی پھیلے گا جس کے پیچھے ہر حال میں مسلمانوں کی کارفرمائی اور پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ اس کا ثبوت کانگریسی رہنما سونیا گاندھی کے اس بیان سے بھی ملتا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ” اپوزیشن اور بالخصوص بی جے پی کے پاس اس چناؤ میں اٹھانے کے لئے کوئی سماجی مسئلہ نہیں ہے ‘ ماسوائے دہشت گردی کے اور بی جے پی نے ہمیشہ پھوٹ ڈالو اور حکمرانی کرو کی کوشش کی ہے ‘ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی سالمیت کو بگاڑ رہے ہیں “ ۔

یہ بات اب تک طشت ازبام ہوچکی ہے کہ بھارت میںRSS یعنی راشٹریہ سیوک سنگھ نامی ہندو انتہا پسند تنظیم نے اپنے تربیت یافتہ دہشتگردوں کے ذریعے دہشتگردانہ کاروائیوں کے ذریعے بھارت میں ہندو مسلم فسادات کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی اور بھارتی متعصب حکومت نے ہمیشہ آر ایس ایس کی دہشتگردانہ کاروائیوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے کھاتے میں ڈال کر نہ صرف مسلمانوں کو ہندو بنیاد پرستی کے عتاب کا شکار بنانے کے اسباب پیدا کئے بلکہ آر ایس ایس کو حکومتی سرپرستی اور کھلی چھوٹ کی فراہمی کے ذریعے ہندو مسلم فسادات کی آڑ میں مسلمانوں کی نسل کشی کی آزادی بھی فراہم کی گئی اور جب جب بھی ہندو مسلم فسادات کے بعد بھارت میں کوئی تحقیقاتی کمیشن قائم ہوا اس نے ہمیشہ دہشت گردی اور فسادات کے پیچھے آر ایس ایس کے ہونے کی رپورٹ پیش کی مگر ہندو سامراجی ذہنیت اور مسلمانوں کی نسل کشی کی خواہشمند بھارتی حکومت نے نہ تو کبھی آر ایس ایس کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی کی اور نہ ہی اس خطرناک دہشت گرد تنظیم پر کوئی پابندی عائد کی گئی جبکہ یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ آر ایس ایس کو دہشتگردانہ کاروائیوں کےلئے فنڈز کی فراہمی ہمیشہ بھارتیا جنتا پارٹی کی جانب سے کی گئی اور آر ایس ایس کے پیچھے لال کرشن ایڈوانی کی سرپرستی موجود رہی جبکہ لال کرشن ایڈ وانی کے بھارتی انٹیلی جنس ” را “ سے روابط بھی دنیا کے سامنے آ چکے ہیں ۔

اگر بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ بھارت میں ہونے والے ممبئی دہشت گردی کے پیچھے ان لوگوں کا ہاتھ ہے جو نہیں چاہتے کہ دنیا اور بالخصوص جنوبی ایشیاﺀ میں امن قائم ہو اور اس مقصد کےلئے جہاں ایک جانب انہوں نے پاکستان و ہندوستان کے درمیان تنازعہ کشمیر کی دیوار کھڑی کرکے نفرت کی آگ بھڑکائی تو دوسری جانب جب بھی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان محبتوں کے گلاب کھلنے کے آثار پیدا ہوئے تو انہوں نے ان گلابوں کو اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں کے ذریعے کچل دیا ممبئی بم دھماکوں ‘ مالیگاں بم حملوں‘ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے اور اب ممبئی دہشتگردی کے واقعات کے پیچھے وہی لوگ اور قوتیں کارفرما ہیں جو ہندوستان میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی ‘ قومی اتحاد اور یکجہتی کو بابری مسجد اور مختلف واقعات کے ذریعے سبوتاژ کرتے ہوئے انڈیا میں ہندو مسلم فسادات بپا کراتے رہے ہیں ‘ ہوسکتا ہے ان فسادات کے آڑ میں ایک جانب جہاں وہ مسلمانوں کو جارح اور ہندوستان دشمن ثابت کرنے کی کوششیں کرتے رہے تو دوسری جانب پاکستان کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ مسند اقتدار پر ایک انتہا پرست ہندو تنظیم کو بھی لانے کی خواہشمند ہے جس کا ماضی مکمل طور پر مسلم دشمنی پر مبنی ہے‘ جبکہ دہشت گردی کی اس مبینہ کاروائی میں بھارت میں ہندو انتہا پرستوں کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم راشٹریہ سیوک سنگھ کے گرد شکنجہ کس کر بھارت میں ہونے والے تمام دہشتگردی کی کاروائیوں کے پیچھے ہندو انتہا پرستوں کے ہاتھ تلاش کرنے اور بھارتی انٹیلی جنس ”را “ سے تعلق رکھنے والے کرنل پروہت کو ثبوت و شواہد کے ساتھ سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کے الزام میں اور مالیگاں بم دھماکوں میں ملوث سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو گرفتار کر کے ہندو دہشت گردی اور اس کے پیچھے بھارتی انٹیلی جنس کے ہونے کے شواہد اکھٹے کرنے اس کی سازشوں کو بے نقاب کرنے والے بھاری اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کا مبینہ قتل اس بات کی چغلی کھارہا ہے کہ بات وہ نہیں ہے جس کی تشہیر بھارتی میڈیا کررہا ہے یا جو دنیا کو باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے بلکہ اس دہشت گردی کا دوسرا مقصد ہندو انتہا پرستی اور دہشت گردی کے چہرے کو نقاب اترنے سے محفوظ رکھنا ہے اور ہیمنت کرکرے کو قتل کر کے اس میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے جبکہ اس کاروائی کا ایک اور مقصد عالمی برادری میں دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کو بدنام کرنا اور اس کی ساکھ و امیج کو نئے امریکی صدر و کابینہ کی نگاہ میں مجروح کرنا ہے جس کے تحت بھارتی میڈیا اور حکومتی ذمہ داران مسلسل ممبئی دہشت گردی میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات عائد کر رہے ہیں جبکہ جس انداز سے دہشت گردی کی یہ کاروائی کی گئی اور اسے انجام دینے کےلئے جس قدر بھاری و جدید اسلحہ اور گولہ بارود استعمال کیا گیا اور دہشتگرد جس طرح سے یرغمال بنائے جانے والے ہوٹلوں میں آزادانہ اور ماہرانہ نقل و حمل کرتے رہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ حملہ آور بیرونی نہیں بلکہ اندرونی تھے اور وہ اس شہر سے ہی نہیں بلکہ یرغمال بنائی جانے والی تمام بلڈنگوں کے اندرونی و بیرونی محل و وقوع حتیٰ کہ ان کے خفیہ راستوں سے بھی مکمل طور پر واقف تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ممبئی بم دھماکوں کے پیچھے کوئی بیرونی قوت نہیں ‘ نہ ہی اس غیر انسانی کاروائی میں پاکستان ملوث ہوسکتا ہے بلکہ اس کاروائی کے پیچھے انہیں قوتوں کا ہاتھ کارفرما ہے جو سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے میں ملوث ”را“ سے تعلق رکھنے والے کرنل پروہت اورمالیگاں بم دھماکوں میں ملوث سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے پیچھے تھا اور یہ وہی قوتیں ہیں جنہیں نہ تو بھارت کی ہندو مسلم یکجہتی بھاتی اور نہ ہی پاک بھارت دوستی ہضم ہوتی ہے اسلئے جب بھی کبھی یہ دونوں ممالک دوستانہ جذبات کے تحت ایک دوسرے کے قریب آنے لگتے ہیں یہ قوت کوئی نہ کوئی قبیح کھیل کھیل کر دونوں ممالک کے درمیان شکوک و شبہات کی فضا قائم کر کے نفرتوں کا بیج بو دیتی ہیں اور ممبئی میں ہونے والی دہشتگردی بھی ایک ایسی ہی کوشش ہے ایسے وقت میں جب امریکہ میں صدارتی انتخابات کے نتیجے میں آنے والی تبدیلی کے تحت منتخب ہونے والے صدر امریکہ بارک اوباما مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے ذریعے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ممبئی میں دہشتگردی کا مقصد سوائے اس کے کیا ہوسکتا ہے کہ اس کا الزام پاکستان کے سر ڈال کر امریکہ کو یہ باور کرایا جائے کہ کشمیر پاکستان کا پیدا کردہ مسئلہ ہے اور کشمیر میں جاری تحریک آزادی‘ کشمیریوں کی جنگ نہیں بلکہ اس کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے ۔اس طرح یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ممبئی دہشتگردی میں ملوث منظم و تربیت یافتہ حملہ آور و دہشتگردوں کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ کشمیر پر بھارتی تسلط کو قائم رکھنے کے لئے سرگرم عمل بھارتی انٹیلی جنس ” را “ سے ہے جس کا مقصد جہاں ایک جانب مذہبی منافرت کے ذریعے ہندو مسلم فسادات کی راہ ہموار کرنا اور مذہبی انتہا پرست ہندوں کے جذبات سے کھیل کر بھارت میں ہونے والے انتخابات میں انتہا پرست ہندو تنظیم بی جے پی کی فتح کے لئے راہ ہموار کرنا اور اس دہشت گردی کے پیچھے پاکستان کو ملوث کر کے نو منتخب امریکہ کابینہ میں بھارت کے لئے ہمدردی اور پاکستان کےل ئے ناگواری کے جذبات پیدا کرنا ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کر کے بھارتی مفادات کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے ۔اس طرح یہ بات آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ ممبئی دہشتگردی کے ذریعے بھارتی انٹیلی جنس ” را “ نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے اول ‘ دہشت گردی کے اس واقعہ میں ہندو دہشت گرد تنظیموں کے گرد شکنجہ کسنے اور بھارت میں دہشت گردی و فرقہ پرستی کے پیچھے موجود ہاتھوں کا پردہ فاش کرنے والے اے ٹی ایس کے سربراہ کو قتل کر کے دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اترنے سے بچالیا گیا ۔ دوئم ‘ اس واقعہ کا ذمہ دار مسلمان عسکریت پسندوں کو قرار دیکر بھارت میں مذہبی منافرت کے فروغ کے ذریعے بی جے پی کو انتخابات میں فتح دلانے کی کامیاب کوشش کی گئی۔ سوئم ‘ عسکریت پسندوں کا تعلق پاکستان سے جوڑ کر بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی اپنے مذموم عزائم کی تکمیل چاہتی ہے ۔ چہارم ‘ممبئی دہشتگردی میں مسلمان عسکریت پسندوں کو ملوث کر کے بھارت کے انتہا پرستوں کو بھارتی مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلنے اور آر ایس ایس کو ایک بار پھر اپنا وحشی کردار اداکرنے کا موقع مل جائے گا ۔ پنجم ‘ ممبئی بم دھماکوں میں مسلمان عسکریت پسندوں اور پاکستان کو ملوث کرنے کا مقصد نئے امریکی صدر اوباما کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جاری رکھنے اور پاکستان کو دہشت گردوں کا سرپرست قرار دے امریکی قیادت کی نظر میں پاکستان کے گراف کو نچلی سطح پر لےجانا ہے جس کے لئے آر ایس ایس ‘ وشوا ہندو پریشد اور بھارتیا جنتا پارٹی سے تعلقات کے حوالے سے متنازعہ رہنے والی سونل شاہ جو اب امریکی صدر اوباما کی مشیر خاص ہیں ”را“ کے کہنے پر اپنا کردار ادا کرنے کےلئے مکمل طور پر تیار ہیں ۔

پاکستان کے خلاف کی جانے والی اس بھارتی سازش کو ناکام بنانے کےلئے ضروری ہے کہ پاکستانی حکومت مکمل طور پر حالات کا جائزہ لےکر اس بھارتی سازش کو ناکام بنانے کےلئے مؤثر اقدامات کرے جبکہ پاکستان میں ہونے والی ہر دہشت گردی کے پ؛چھے پاکستانی ایجنسیوں کے ہونے کا راگ الاپ کر پاکستانی انٹیلی جنس کو بدنام کرنے کی کافرانہ کوشش کرنے والے میڈیا کو بھی اپنا قبلہ درست کر کے اس بھارتی سازش کے خلاف اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ دور میڈیا جنگ کا دور ہے اور اس جنگ میں فتح صرف اسی ملک کی ہوگی جس کا میڈیا زیادہ فعال اور اپنے وطن سے زیادہ محب وطن ہوگا اور ذاتی مفادات کےلئے ملک و ملت کے مفادات کو داؤ پر لگانے سے گریز کرے گا ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 67506 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.