تاجدار روحانیت حضرت پیر سید نو ر الحسن شاہ بخاری

تاجدار روحانیت حضرت پیر سید نو ر الحسن شاہ بخاری آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف کے سالانہ عرس مبارک کی دو روزہ تقریبات 22-23نومبر کو ہوں گی۔

تاجدار تصوف و روحانیت حضرت پیر سید نور الحسن شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی زندگی دین اسلام کی اشاعت و سربلندی ،احیاءسنت ،معاشرے کی روحانی اصلاح اور گمراہی کے خاتمے کیلئے وقف کئے رکھی آپ نے ضلع گوجرانوالہ کی بستی حضرت کیلیانوالہ شریف کو اپنا مسکن بنا کر بے شمارو یران دلوں میں محبت خداوندی اور عشق رسول کی لازوال شمع روشن کرکے لافانی اجالے بکھیر دیئے،علم و حکمت کے جواہر تقسیم کیئے ،رشدو ہدایت کے انعامات لٹائے اور فیض کے دریا بہا ئے آپ نے مردہ دلوں کو نئی زندگی بخشی اور گمگشتگان راہ کو نشان منزل دیا آپ سنت نبوی کا عملی نمونہ اور شریعت اسلامیہ کے عظیم پاسدار تھے ۔حضرت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری 30جنوری1889کو حضرت کیلیانوالہ شریف کی خوش نصیب بستی میں حضرت پیر سید غلام علی شاہ بخاری کے گھر پیدا ہوئے کون جانتا تھا کہ کل کلاں یہ بچہ شمس العارفین سراج السالکین کے لقب پائے گا اوردنیا اسکی دیوانی ہو جائیگی جس کی ایک نگاہ کرم نوشتہ تقدیر بدل دے گی جو لاکھوں دلوں پر حکمرانی کرے گا جسکے چشمہ فیض سے ایک عالم سیراب ہو گا ۔حضرت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کا سلسلہ نسب اڑتالیس واسطوں سے مکین گنبد خضریٰ تاجدار انبیاءحضور نبی کریمﷺ تک جا ملتا ہے آپ کی حیات مقدسہ احکامات ربانی اور ارشادات مصطفوی کی جگمگاتی تفسیر تھی آپ نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ رضائے خداوندی اور منشا قدرت کی خاطر وقف کر کے ثابت کر دیا کہ محبان مصطفے ﷺ کا جینا مرنا فقط اسلام اور قرآن کیلئے ہوتا ہے ۔پیر سید نورالحسن شاہ بخاری تاجدار اقلیم ولائت اعلیٰ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ ناز میں آئے تو آپ نے پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کو ایک نظر دیکھتے ہی اس شہباز کے مقام و مرتبہ کو پہچان کر اندازہ کر لیا کہ شاہین زیر دام آگیا تاجدار شرقپور شریف شہنشاہ عارفاں اعلیٰ حضرت شیر ربانی نے پہلی نگاہ میں اس گوہر کم یاب کو شاہرہ طریقت کا مسافر بنا دیا مٹی کو سونا بنتے دیر نہ لگی جلد روحانی منازل طے کروا کر خلافت سے سرفراز فرما یا دل کی نگری مرشد کامل کے فیوض وبرکات کی بدولت انوارالٰہی سے آباد ہونے لگی سینہ عشق مصطفے کا گنجینہ بنتا گیا آپ اپنے شیخ کامل روحانی رہنما اعلیٰ حضرت شیر ربانی سے تھوڑے ہی عرصہ میں بہت کچھ حاصل کر لیا جو آپکی مجلس میں بیٹھنے والے طویل روحانی ریاضتوں کے بعد بھی حاصل نہ کر سکتے تھے۔پیر کامل اور مرید صادق کے درمیان اس قدر گہرا روحانی تعلق قائم ہو چکا تھا کہ حضرت میاں شیر محمد شرقپوری فرمایا کرتے تھے کہ جس نے مجھے دیکھنا ہو وہ پیر سید نور الحسن شاہ بخاری کو دیکھ لے ۔مرشد کامل اعلیٰ حضرت شیر ربانی کی نظر کرم اور مہربانی سے مخلوق خدا کو بہرہ مند کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو خلق خدا کا ہجوم بڑھنے لگا یہ بات مخالفین و حاسدین کو اچھی نہ لگی لیکن ان مخالفتوں سے حق کے چراغ کب بجھتے ہیں ۔حاضری کے لئے ایک ہجوم ہمہ وقت موجود رہتا لوگ دیکھتے اور آپ کے غلام بنتے چلے جاتے ۔بالآخر ظلمت کدوں میں ہدائت کے چراغ روشن ہونے لگے باطل کے ایوانوں میں نغمہ توحید و رسالت گونجھنے لگا ادھر فیض کے سلسلے عروج پر پہنچے تو ادھر مخالفتوں کے بھی طوفان کھڑے ہو گئے ایک دن طبیعت پر زیادہ اثر ہوا تو درویش خدا مست سید نور الحسن شاہ بخاری نے اپنے مرشد کامل اعلیٰ حضرت شیر ربانی کے حضور حاضر ہو کر صورتحال عرض کی تو شیر ربانی جوش میں آگئے فرمایا شاہ جی یہاں آپ ہی کا چراغ روشن ہوگا۔پیر جی زمانہ دیکھے گا آپ ہی کی عظمت کا ڈنکا بجے گا پھر دنیا نے دیکھا کہ ہر طرف پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کے فیض ولائیت کا چرچہ عام ہوا اور ایک دنیا آپ کی نیاز مند ہو ئی۔حضرت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کی درجنوں کرامات آپ کی سوانح تصنیف انشراح الصدور بتذکرةالنور میں درج ہیں ان کرامات پر نظر ڈالی جائے تو آپ کی روحانی سرفرازی اور ایمانی جلالت کا اندازہ ہو تا ہے آپ نے اپنی تعلیمات اور نگاہ کرم سے گمراہوں کو راہ ہدایت پر گامزن کیا بے شمار غم حیات کے مارے آپ کے پاس اپنے آلام کا افسانہ لے کر آتے اور آپ ایک شجر سایہ دار کی طرح انہیں اپنے دامان رحمت میں پناہ دیتے آپ کی جملہ کرامات کا تقدس اور مرتبہ اپنی جگہ آپ کی سب سے بڑی کرامت یہی ہے کہ آپ نے اعلیٰ حضرت شیر ربانی کا مشن جاری رکھا اور مردہ دلوں کو یاد خداوندی کی چمک دے کر زندہ کر دیا آپ کی بارگاہ اقدس بلاشبہ اہل حق کیلئے سائبان رحمت تھی جہاں اہل طلب کو اپنی آرزﺅں سے کہیں بڑھ کر عطا ہوتا تھا ۔رب کریم نے شہباز طریقت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری کو نور باطنی اور علم لدنی یوں عطافرمایا کہ آپ کی زبان سے فطرت کے اسرار منکشف ہونے لگے علم وحکمت اور ایمان کی گتھیاں سلجھانے لگے آپ کے علمی کمالات اور باطنی تصرفات کا شہکار آپ کی ایمان افروز تصنیف الانسان فی القرآن ہے یہ کتاب آپ کے فکری مشاہدات فقہی بصیرت اور علمی رفعت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔پیر سید نور الحسن شاہ بخاری فرمایا کرتے تھے کہ بیلیو نفلی عبادت میں خدا کا قرب اور درود شریف پڑھنے سے حضور نبی کریم ﷺکا قرب حاصل ہوتا ہے آپ نے صدق مقال رزق حلال اور معاشرے کی روحانی اصلاح پر بڑا زور دیا ہے آپ اپنے مریدوں کو تلاوت قرآن پاک نماز کی پابندی کثرت سے درود شریف اور والدین کے ادب کی ترغیب دیا کرتے تھے ۔یہ آپ ہی کا کمال تھا کہ جوشخص بھی خدمت میں حاضر ہوا اس پر آپ کی نظر عنائت پڑی تو کایا پلٹ کر رکھ دی آپ کی نگاہ کرم سے فیض یاب ہونے والے طالبان حق نے علم و حکمت کی بلندیوں کو یوں چھوا کہ وہ سنت تاجدار کونینﷺ کا گلشن سدا بہار بن گئے۔پیر سید نورالحسن شاہ بخاری نے نہ صرف اپنے متوسلین و معتقدین کی روحانی تربیت کی بلکہ انہیں حصول پاکستان کی عظیم تحریک آزادی میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے دست و باز و بننے کی بھی تلقین فرمائی آپ نے حضرت مجد دالف ثانی کی مجاہدانہ للکا بن کر کانگریسی ملاﺅں کے مقابلے میں علما اور مشائخ کے ساتھ مل کر مسلم لیگ کی حمائت خود بھی اور مرید ین کو بھی مسلم لیگ کی حمایت کرنے کا حکم دیا بلاشبہ تحریک آزادی پاکستان میں آپ کے مرید ین متوسلین نے مجاہدانہ کردار ادا کیا ۔آپ کے آستانہ عالیہ کے متوسلین علما و مشائخ کی ایک بڑی تعداد دنیا بھر میں تبلیغ اسلام کا مقدس فریضہ سرانجام دے رہی ہے ۔آپ نے اپنی سرپرستی میں متعدد دینی مدارس کی بنیادرکھی جو آج تبلیغ دین کی بدولت شوکت علم وحکمت کا روشن حوالہ ہیں ان مدارس سے فارغ ہونے والے علماءمدرسین زمانے بھر میں عظمت اسلام کی شمعیں روشن کر رہے ہیں ۔اولیا کرام نے مخلوق خدا کی راہنمائی کیلئے ہر دور میں کردار ادا کیا ہے سجادہ نشین آستانہ عالیہ الحاج پیر سید محمد باقرعلی شاہ بخاری نے مسلمانوں کے عقائد و نظریات کے تحفظ اور تبلیغ اسلام کیلئے درجنوں کتابیں ہزاروں کی تعداد میں چھپوا کر بالکل مفت تقسیم کی ہیں اور کر رہے ہیں ۔دیگر مدارس کی طرح آستانہ عالیہ پر قائم شدہ مرکزی دارالعلوم جامعتہ النورکو دعاﺅں کے ساتھ ساتھمالی امداد بھی کر رہے ہیں ۔سالانہ عرس مبارک کے موقع پر جامعہ سے فارغ ہونیوالے طلباءکی دستار بندی کی جاتی ہے ۔قبلہ عالم حضرت پیر سید نورالحسن شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی تاریخ وصال21نومبر1952ہے ۔تاجدار تصوف وروحانیت کے سالانہ عرس مبارک کی تقریبات 22-23نومبر کو آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف ضلع گوجرانوالہ میں آپ کے لخت جگر اور سجادہ نشین منبع علم و حکمت الحاج پیر سید محمد باقر علی شاہ بخاری کی زیر سرپرستی اور عالمی مبلغ اسلام پر وردئہ آغوش ولائیت الحاج پیر سید عظمت علی شاہ بخاری کی زیر نگرانی منعقد ہوتی ہیں۔شریعت مطہرہ کی سربلندی اور تمام امور میں بالا دستی کا جو تصور پیر سید نور الحسن شاہ بخاری کے پیش نظر تھا وہی مقصداولیٰ آج ان کے محترم جانشینوں کی دینی،روحانی مساعی کا مرکز و محور بن چکا ہے اس خانوادہ روحانیت کے جملہ عقیدت مند شعائر اسلامی اور تعلیمات قرآنی کو حاصل حیات بنائے ہوئے ہیں ۔آستانہ عالیہ حضرت کیلیانوالہ شریف صرف معرفت و طریقت کا گہوارہ ہی نہیں بلکہ یہاں احکام شریعت خداوندی فرمودات مصطفوی اور تعلیمات اولیاءکو بطور خاص مد نظر رکھا جاتا ہے۔
سجادہ نشین کی تصویر ہمراہ ہے
Molana Muhammad Akbar Naqshbandi
About the Author: Molana Muhammad Akbar Naqshbandi Read More Articles by Molana Muhammad Akbar Naqshbandi: 2 Articles with 3076 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.