سن1ھ کے واقعات میں حضرت سلمان
فارسی رضی اللہ تعالٰی کے اسلام لانے کا واقعہ بھی بہت اہم ہے۔ یہ فارس کے
رہنے والے تھے ان کے آباؤ اجداد بلکہ ان کے ملک کی پوری آبادی مجوسی (آتش
پرست) تھی۔ یہ اپنے آبائی دین سے بیزار ہو کر دین حق کی تلاش میں اپنے وطن
سے نکلے مگر ڈاکوؤں نے ان کو گرفتار کرکے اپنا غلام بنا لیا۔ پھر ان کو بیچ
ڈالا۔ چنانچہ یہ کئی بار بکتے رہے اور مختلف لوگوں کی غلامی میں رہے۔ اسی
طرح یہ مدینے پہنچے کچھ دنوں تک عیسائی بن کر رہے اور یہودیوں سے بھی میل
جول رکھتے رہے اس طرح ان کو توریت و انجیل کی کافی معلومات حاصل ہو چکی
تھیں۔ یہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ رسالت میں حاضر
ہوئے تو پہلے دن تازہ کھجوروں کا ایک طباق خدمت اقدس میں یہ کہہ کر پیش کیا
کہ یہ “صدقہ“ ہے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو
ہمارے سامنے سے اٹھا کر فقرا اور مساکین کو دے دو کیونکہ میں صدقہ نہیں
کھاتا۔ پھر دوسرے دن کھجوروں کا خوان لے کر پہنچے اور یہ کہہ کر کہ یہ ہدیہ
ہے سامنے رکھ دیا۔ تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے دونوں شانوں
کے درمیان جو نظر ڈالی تو “مہرنبوت“ کو دیکھ لیا چونکہ یہ توراۃ و انجیل
میں نبی آخرالزمان کی نشانیاں پڑھ چکے تھے اس لئے فوراً ہی اسلام قبول کر
لیا۔ ( مدارج جلد2 ص71 وغیرہ ) |