شیخ شرف الدین سعدی ؒ ایک حکایت
میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک فقیر نے کوڑی کوڑی اکٹھی کرکے بہت سا مال جمع
کرلیا تھا اتفاق سے یہ بات ملک کے بادشاہ کومعلوم ہوگئی اس نے فقیر کو
بلوایا اور اس سے کہا ”جنگی اخراجات کے لیے ان دنوں ہمیں روپے کی سخت ضرورت
ہے مناسب ہوگا کہ اپنی جمع پونجی ہمیں دے دو ہم بعد میں اداکردیں گے“ فقیر
نے کہا کہ عالیجاہ یہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کہ ملک کا بادشاہ ایک ایسے
فقیر کے مال پر نظر رکھے جس نے در در پھر کر خیرات مانگی ہے بادشاہ نے کہا
کوئی بات نہیں ہم تیرا یہ ناپاک مال پاک جگہ پر خرچ کریں گے فقیر پھر بھی
مال دینے پر رضا مند نہ ہوا اس پر بادشاہ نے حکم دیا کہ اس کا سارا مال
زبردستی چھین لیاجائے چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اگر نرمی سے کام نہ نکلے تو
گھی کو ٹیڑھی انگلی ہی سے نکال لینا چاہیے ایسے نادان کو ضرور سزاد ینی
چاہیے جو اپنی ذات پرمال خرچ نہیں کرتا شیخ سعدی ؒ اس حکایت میں دو باتیں
بیان فرمائی ہیں ایک تو یہ کہ روپیہ جائز طریقے سے حاصل کیا گیا ہو یا
ناجائز طریقے سے حاصل کیا گیا ہے مادی قیمت رکھتاہے اور کسی برائی کے خاتمہ
کی کوشش میں مشکوک مال خرچ کرنا خلاف ِ عقل نہیں ہے دوسرے یہ کہ جو لوگ صرف
سنبھال کر رکھنے کی چیز سمجھتے ہیں اور مال سے فائدہ نہیں اٹھاتے ان سے ان
کامال زبردستی چھین لیا جاتاہے ۔
قارئین وہی ہوا جس کی ہم نے کچھ عرصہ قبل پیش گوئی کی تھی لارڈ نذیر احمد
نے ماہ رمضان کے قریب برطانوی پارلیمنٹ سے چند سوالات کیے تھے اور وہ
سوالات ایم کیوایم ،الطاف حسین او رپاکستانی حکومت کے متعلق تھے انہوںنے
پارلیمنٹ کو خط لکھ کر یہ پوچھا تھا کہ الطاف حسین نے ٹونی بلیئر وزیر اعظم
کو ”تعاون “کی پیش کش پر مبنی جو خط تحریر کیا تھا اس کا کیا جواب دیا گیا
،پاکستان میں کراچی پورٹ سے لے کر افغانستان کے بارڈر تک نیٹو کی سپلائی
لائن کو متاثر کرتے ہوئے کتنے ہزار کنٹینر چوری کیے گئے اور ان میں کتنی
مالیت کا سامان تھا ،نیٹو کے کتنے فوجی پاکستان میں ہلاک کیے گئے اور سب سے
اہم سوال کہ ایم کیو ایم کے ایک رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلہ
میں سکاٹ لینڈ یارڈ کی تفتیش کہاں تک پہنچی ہے یہ سوالات جب لارڈ نذیر احمد
نے اٹھائے تو پوری دنیا کا میڈیا ان کی طرف متوجہ ہوگیا اب نئی قسط کے طور
پر پاکستان پیپلزپارٹی کے باغی رہنما زبان سے شعلے برسانے کی خاصیت رکھنے
والے مرد حر انگلینڈ پہنچے اور لارڈ نذیر احمد نے ہاﺅس آف لارڈز میں ان کا
ایک استقبالیہ بھی رکھ دیا اور اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ان کی
ملاقات سکاٹ لینڈ یارڈکے اعلیٰ افسران سے بھی کروادی اس موقع پر لارڈ نذیر
احمد نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں کچھ علم نہیں کہ ذوالفقارمرزا اپنے سوٹ
کیس میں ”کیا کیا تحفے “لے کر آئے ہیں اور سکاٹ لینڈ یارڈ سے ان کی کیا
گفتگوہوئی ہے البتہ یہ ضرور ہواہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلہ
میں ڈاکٹر ذوالفقارمرزا کے پاس ایسے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ سکاٹ لینڈ یارڈ
نے ان سے مزید ملاقاتوں کی خواہش ظاہر کی ہے اور عملی طور پر اس کا اظہار
اس شکل میں کیا گیا کہ ڈاکٹر مرزا کے برطانیہ میں قیام کو بڑھانے کے لیے ان
کے ویزے کی مدت میں توسیع کردی گئی ہے لارڈ نذیر احمد نے میڈیا کو یہ بھی
بتایا کہ برطانوی نظام انصاف اس حد تک شفاف ہے کہ اگر کوئی مجرم پکڑاجائے
تو وہ سزا بھگتے بغیر نہیں جاسکتا اگر ان الفاظ کو مناسب ترجمے اور تشریح
کے ساتھ ہم پیش کریں تو اس کا مطلب یہ نکلے گاکہ قائد تحریک جناب حضرت
الطاف حسین کے لیے پریشانیاں بڑھنے کا موقع آگیا ہے ڈاکٹر ذوالفقارمرزا نے
”فرینڈز آف لیاری “کے سربراہ لارڈ نذیر احمد کے ساتھ مل کر الطاف حسین کا
ناطقہ بند کرنے کا پکا انتظام کرلیاہے مزید تشریح یہ ہے کہ اگر الطاف حسین
کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ثابت ہوگیا تو یقین رکھیے کہ ان کے دوست
جناب قبلہ زرداری صاحب کی حکومت کو بھی رخصتی کا سندیسہ ملنے والا ہے ۔
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتانہیں
محو ِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائےگی
قارئین ایک طرف حسین حقانی سفیر پاکستان ان امریکہ کی طرف سے بھیجا جانے
والا میمورنڈم اور دوسری جانب زرداری صاحب کے دوست ڈاکٹر ذوالفقارمرزا اور
لارڈ نذیر احمد ۔آنے والا وقت بہت سے ہنگامے لے کر آرہا ہے سنسنی خیزی پسند
کرنے والے لوگوں کی تو یوں سمجھئے عید ہوگئی صبح وشام اب بریکنگ نیوز
دیکھنے اور سننے کے لیے تیار ہوجائیے بقول غالب
ذکر میرا بہ بدی بھی اُسے منظور نہیں
غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں
وعدہءسیر ِ گلستان ہے خوشا طالعِ شوق
مژدہ ءقتل مقدر ہے جو مذکورنہیں
ظلم کرظلم اگر لطف ِ دریغ آتاہو
تو تغافل میں کسی رنگ سے معذور نہیں
میں جو کہتاہوں کہ ہم لیں گے قیامت میں تمیں
کس رعونت سے وہ کہتے ہیں کہ ”ہم حور نہیں “
قارئین آنے والے دن انتہائی اہم ہیں ایک طرف یہ باتیں کی جارہی ہیں کہ
زرداری حکومت نے فوج پر شب خون مارنے کی کوشش کی ہے او ردوسری جانب ان کی
حکومت کے سب سے اہم اتحادی ایم کیو ایم کے خلاف وہ کام ہونے جارہاہے کہ جو
حکومت کا تختہ الٹنے کا سبب بن سکتاہے تیسری جانب مستقبل کی حکمران جماعت
تحریک انصاف یا مسلم لیگ ن کو فیصلہ ساز قوتیں اتحاد کی طرف دھکیل رہی ہیں
دیکھتے ہیں کہ ان سب حوادث کے درمیان پھنسے ہوئے عوام کا کیا بنتاہے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
دو شہری گپیں مارتے جارہے تھے راستے میں ایک دیہاتی ان کے درمیان چلنے لگا
ایک شہری نے شرارتاً اس سے کہا یار تم احمق ہویا بیوقوف
دیہاتی نے سادگی سے جواب دیا
”جناب میں ان دونوں کے درمیان میں ہوں “
قارئین آئیے دیکھتے ہیں کہ کون کس کے درمیان ہے ۔۔۔ |