سکیورٹی رسک

وہ شخص احمقوں کی جنت میں بستا ہے جو ابھی بھی سمجھتا ہے کہ آصف زرداری سکیورٹی رسک نہیں ہے۔اپنے مفادات کے اسیر آصف زرداری نے اپنی شاطرانہ چالوں سے ملک کو اُس مقام تک پہہنچا دیا ہے کہ جس کے بعد سوائے تباہی و بربادی کے کچھ باقی نہیں بچتا۔پاک فوج کے سپریم کمانڈر زرداری کا پہلے دن سے ہی ٹارگٹ نواز لیگ اور افواجِ پاکستان تھا۔جنرل کیانی واشنگٹن معاہدے کے تحت خاموش تھے اور زرداری نے اپنی شاطرانہ چالوں سے فوج کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا ۔کچھ لوگ اس احمقانہ غلط فہمی میں رہے کہ پی۔پی۔پی ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تھی لیکن زرداری حکومت پی۔پی۔پی کی پہلی حکومت ہے جس کے اُس کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں۔حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے ۔زرداری نے اسٹیبلشمنٹ کو نیچا دکھانے کے لئے ایک نئی طرح نکالی۔ایک طرف انہوں نے فوج کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھے اور جب بھی کوئی کڑا وقت آیا تو جنرل کیانی کو امریکہ کے سامنے لا بٹھایا تاکہ گیلانی اور زرداری امریکہ کو یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو سکیں کہ وہ تو غلامانِ امریکہ ہیں ۔ البتہ جنرل صاحب کے کچھ تحفظات ہیںجنہیں دور ہونا چاہیے ۔ جبکہ دوسری طرف فوج کی طرف اٹھنے والی انگلیوں پر چُپ کا دروازہ رکھ لیا ۔ اگر حکومت چاہتی تو ایبٹ آباد اور پی۔این۔ایس مہران پر فوری طور پر کمیشن تشکیل دئیے جا سکتے تھے۔ اگر 24گھنٹوں کے اندر ایسے کمیشن تشکیل دے دئیے جاتے تو پاک فوج کی طرف انگلیاں اٹھنے کا کوئی جواز ہی باقی نہ بچتا ذاتی ملاقاتوں میں جنرل صاحب کو یہ مشورہ دیتے رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے ملک افراتفری کا شکار ہو جائے گا۔جب کہ امریکہ بہا در کو شہہ دیتے رہے کہ جنرل کیانی پر دباؤ مزید بڑھا دیا جائے ۔میرا ماتھا تو اُسی وقت ٹھنکا تھا جب زرداری حکومت نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں پاک فوج کو فری ہینڈ دے دیا تھا ۔حالانکہ کسی بھی ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوتا ۔ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے کہ فیصلے جمہوری حکومت کرتی ہے اور اُن پر عمل در آمد فوج کا کام ہے ۔اس فری ہینڈ کی بدولت دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں حکومت سے کہیں بڑھ کر فوج حرفِ تنقید بنتی رہی ۔اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ جس کا جی چاہتا ہے فوج کے خلاف بولنے لگتا ہےجو بِلا شبہ خوفناک اور خطرناک ہے۔یہ وہی آصف زرداری ہیں ناں جن کے خبثِ باطن کو بھانپتے ہوئے محب ِوطن بے نظیر شہید نے ینہیں نیو یارک تک محدود کر دیا تھا ۔۔۔۔ باقی آپ خود سمجھدار ہیں ۔۔۔۔۔
Prof Riffat Mazhar
About the Author: Prof Riffat Mazhar Read More Articles by Prof Riffat Mazhar: 866 Articles with 560981 views Prof Riffat Mazhar( University of Education Lahore)
Writter & Columnist at
Daily Naibaat/Daily Insaf

" پروفیسر رفعت مظہر کالمسٹ “روز نامہ نئی ب
.. View More