انقلاب تمھارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے

میرا سوال حکمرانو سے نہیں
نہ کیانی جیسے جرنلوں سے ہے
میرا سوال نواز اور عمران جسے باری لینے والی لیڈروں سے بھی نہیں ہے
میرا سوال اسفند اور شجاعت جیسے گھٹیہ ترین سیاست کرنے والوں سے بھی نہیں

میرا سوال ہے پاکستان کی سترہ کروڑ عوام سے
میرا سوال ہے پاکستان کی جری فوج کے نوجوانوں سے
میرا سوال ان سر فروشوں سے بھی ہے
جنہوں نے عرصۂ ہوا گو امریکہ گو کی تحریک بھی چلا رکھی ہے

کیا اتنے بے حس ہو گئے ہو ؟؟؟ جیسے جسموں میں خوں کا ایک قطرہ بھی نہ ہو .....
کیا تم اتنے بےغیرت ہو چکےہو ؟؟؟ جیسے تم نے ماں کا دودھ ہی نہ پیا ہو ......
سب کچھ لوٹ چکا اب کس سانحے کا انتظار ہے ؟ کہیں اس انتظار میں تو نہیں کے بم تمھارے قدموں میں آ پھٹے ؟
شرم کی رتی بھی تم میں نہ رہی ؟ کہ ہاتھ سے کیا - سڑکوں پر ہی نظر آجاؤ
کیا خدا کے کسی بڑے عذاب کے منتظر ہو ؟

تمہارا سب کچھ لٹ چکا !
تمہاری خود مختاری کو ڈرون سے اڑا دیا گیا
تمہاری مسلمانیت کو رات کےاندھرے میں ابیٹ آباد میں امریکی کھا گے !
تمہاری آبرو کو امریکی عدالتوں میں تار تار کردیا گیا!
تمہاری عزت کی لاش سرحد کے پہاڑوں پر لٹکا دی گئی!
تمہاری جرات کو گوانتا نامے کی کال کوٹھڑیوں میں پنہچا دیا گیا !
تمھارے دلاوروں کو ڈینی بنا دیا گیا !
تمھارے اسلاف کو، تمہاری میراث کو افغان کی پہاڑیوں میں بمبوں سے نہست و نمود کر دیا گیا !
کیا کیا نہ لٹ گیا اور
آج
تمہاری شناخت ہی تبدیل کر دی گئی - تم ناقابل اعتبار ٹھہرے ہو اور دہشت گرد تمہارا نام ہے

مسلمانوں !
پاکستانیوں !
اگر آج نہ اٹھے تو تمھیں بمبوں کی بہار اور اسلحے کی مہک اور گہرا سلا دے گی
پھر قیامت کے دن اس حال میں اٹھو گے کے ذلت اور نہ مرادی تمھارے دائیں ہاتھ میں پکڑا دی جائے گی
پھر تمھیں جہنم کے اندر خود تمہاری چیخیں تمہیںجگا کے رکھیں گی
وقت کا نقارہ ہے اور ایمان کا تقاضا ہے
خطہ پاکستان تم سے سوال کر رہا ہے
حالات تمہی کو صدا دے رہے ہیں
انقلاب تمھارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے
انقلاب کی آواز پر لبیک کہو اور میدان عمل میں گود پڑو
کیوں کہ
انقلاب نہ عمران خان کی کوکھ سے جنم لے گا
نہ انقلاب نواز شریف کے بے روح ، بے حس رویے سے آئے گا
نہ الطاف حسین کے انقلاب انقلاب الاپنے سے آئے گا
انقلاب آلے گا تو آپ کے بیدار ہونے سے آئے گا
اٹھو سوچوں کو بدلو
مصر کے انقلائیوں سے اپنی راہ متعین کرو
حسن البنا اور سید مودودی رحمتہ الله کے افکار کو پڑھو
میدان عمل کی طرف بڑھو
کہ راستے آپکی چا پوں کو تک رہے ہیں
منزل آپ کا انتظار کر رہی ہے
وقت کی آخری پکار ہے
وڈیرہ شاہی کے بت گرا دو ، نظام جاگیردار بدلو
اٹھو کہ غیرت پکارتی ہے یہ مسکنت کا مزاج بدلو
تمہاری فطرت میں حریت ہے،غلام غیروں کے کیوں ہو خالد
اتار پھینکو جبہ غلامی کا ، تخت بدلو یہ تاج بدلو
Dr. G. A. Sajid
About the Author: Dr. G. A. Sajid Read More Articles by Dr. G. A. Sajid: 2 Articles with 1637 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.