حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ
تعالیٰ عنہما سے مروی ہے، ایک مرتبہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ
الصلوٰۃ والسلام بہت سے لوگوں کو لے کر بارش کی دعا کرنے چلے ، وحی نازل
ہوئی کہ'' جب تک تمہارے ساتھ گناہگار لوگ موجودہیں بارش نہیں برسائی جائے
گی۔'' چنانچہ آپ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اعلان کیا:'' تم میں
سے جو جو گناہگار ہے وہ چلا جائے، جس نے کوئی گناہ کیا ہو وہ ہمارے ساتھ نہ
رکے۔'' یہ سن کر تمام لوگ واپس پلٹ گئے لیکن ایک ایساشخص باقی رہا جس کی
ایک آنکھ ضائع ہوچکی تھی۔ آپ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس سے
دریافت فرمایا:'' تم واپس کیوں نہیں گئے؟'' وہ شخص عرض گزار ہوا: '' یا رو
ح اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام ! میں نے لمحہ بھر بھی اللہ عز وجل کی
نافرمانی نہیں کی، البتہ! ایک مرتبہ بلا قصد میری نظر ایک اجنبی عورت کے
پاؤں پر پڑگئی تھی، اپنے اس فعل پر میں بہت شرمندہ ہوا اور اپنی سیدھی آنکھ
نکال پھینکی ۔خدا عزوجل کی قسم !اگر میری دوسری آنکھ ایسی خطا کرتی تو میں
اسے بھی نکال پھینکتا۔''
یہ سن کرحضرت سیدنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام رونے لگے اور
اتنا روئے کہ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مبارک داڑھی آنسوؤں سے تر ہوگئی،
پھر اس شخص سے فرمایا:''تو ہمارے لئے دعا کر میری نسبت تو زیادہ دعا کرنے
کا حق دار ہے کیونکہ میں تونبوت کی وجہ سے گناہوں سے معصوم ہوں،اور تو
معصوم بھی نہیں لیکن پھربھی ساری زندگی گناہوں سے بچتا رہا۔ ' '
چنانچہ وہ شخص آگے بڑھا اور اپنے ہاتھ بلند کردیئے، پھر کچھ اس طر ح سے
بارگاہ خداوندی عزوجل میں عرض گزار ہوا: ''اے ہمارے پر وردگار عزوجل! تو نے
ہی ہمیں پیدا فرمایااورتو ہماری پیدائش سے پہلے بھی جانتا تھا کہ ہم کیا
عمل کرنے والے ہیں، پھر بھی تو نے ہمیں پیدا فرمایا، جب تو نے ہمیں پیدا
فرمادیا تو تُو ہی ہمارے رزق کا کفیل ہے۔ اے ہمارے پاک پروردگار عزوجل!
ہمیں بارانِ رحمت عطا فرما۔''
اس پاک پروردگار عزوجل کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں عیسیٰ (علیہ السلام) کی
جان ہے! ابھی وہ شخص دعاسے فارغ بھی نہ ہونے پایا تھا کہ ایسی بارش آئی
گویا آسمان پھٹ پڑا ہواور اس کی دعاکی برکت سے پیاسے سیراب ہوگئے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین
بجاہ النبی صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم) |