صحابہ کرام ؓ کے واقعات میں تحریر ہے
کہ حضرت خالد ولید ؓ ایک مرتبہ اسلامی لشکر کی قیادت کر رہے تھے مدمقابل
نصرانی تھے۔ لشکر اسلام نے ایک جگہ پر پڑاﺅ ڈالا نصرانیوں کو لشکر ِ اسلام
کی خبر مل چکی تھی۔ انہوں نے اپنے ایک عقل مند اور جہاں دیدہ شخص عبدالمسیح
تھا، اسے حضرت خالد بن ولید ؓ کے پاس بھیجا تاکہ وہ پوری طرح صورتحال کا
پتہ لگا کر آئے۔یہ شخص واقعی بڑا عقل مند تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے معاملہ
کی تہہ تک پہنچ جایا کرتا تھا۔
جب یہ نصرانی حضرت خالد بن ولید ؓ کی خدمت اقدس میں پہنچا تو اس کے ہاتھ
میں ایک چھوٹی سی بوتل بھی تھی آپ نے پوچھا یہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے نصرانی
نے کہا کہ اس بوتل میں ایسا خطرناک زہر ہے کہ جس کو پیتے ہی انسان فوراً مر
جاتا ہے آپ نے پوچھا یہ ساتھ کیوں لائے ہو۔نصرانی بولا اس لیے کہ اگر آپ
میرے ساتھ کوئی سختی کرنے کی کوشش کریں تو یہ زہر پی کر میں فوراًموت کے
سفر پر روانہ ہو جاﺅں اور آپ کی سختی سے بچ جاﺅں یہ سن کر حضرت خالد بن
ولید ؓ نے اس کے ہاتھ سے زہر والی بوتل لی اور بسم اللہ کہتے ہوئے پوری
بوتل پی کر خالی بوتل اس کے سامنے پھینک دی۔ یہ دیکھ کر نصرانی اپنے ہوش و
حواس کھو بیٹھا کیوں کہ زہر نے اللہ کے نام کی برکت سے حضرت خالد ؓ پر کوئی
اثر نہ کیا یہ نصرانی اپنی قوم میں واپس گیا تو کہنے لگا ”میں ایسے لوگوں
سے مل کر آرہا ہوں کہ جن پر زہر بھی اثر نہیں کرتا ان پر تلوار کیا اثر کرے
گی؟“اپنے سب سے عقل مند شخص کی بات سن کر نصرانیوں نے لڑائی کا ارادہ ترک
کر دیا اور مسلمانوں کو صلح کا پیغام بھیج دیا۔
قارئین امریکی دھمکیوں، دباﺅاور لالچ میں آ کر طبلے والی سرکار جناب قبلہ
جنرل مشرف نے زمین پر لیٹ کر ”بھیگی بلی نماکمانڈو“بننے سے زلت کے جس سفر
کا آغاز کیا تھا وہ آج جس سطح پر آ پہنچا اس نے افواج پاکستان کے سپریم
کمانڈر جنرل اشفاق پرویز کیانی پر بھی لرزہ طاری کر دیا اور وہ غیرت اور
بہادری کے ساتھ امریکہ کے سامنے ڈٹ گئے ہیں۔ مہمند ایجنسی سلالہ چیک پوسٹ
پر ننگی جارحیت کرتے ہوئے جس طریقے سے ہمارے 26 فوجی جوانوں کو شہید کیا
گیا اس پر پوری قوم آنسوﺅں کے ساتھ جہاں رورہی ہے وہیں پر 1965 کی جنگ والے
جذبات بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
ایف ایم 90 ریڈیو آزاد کشمیر پر ہم نے اس حوالے سے ایک خصوصی مذاکرہ رکھا
جس میںپاکستان مسلم لیگ کے راہنماﺅں ممبران قومی اسمبلی ہمایوں سیف اللہ،
شہزادہ محی الدین،مسلم کانفرنس کے راہنما سردار عثمان عتیق، جموں وکشمیر
پیپلز پارٹی کے سربراہ سردار خالد ابراہیم،آزاد کشمیر حکومت کے وزراءآفسر
شاہد ایڈووکیٹ، چوہدری پرویز اشرف، مسلم لیگ ن ڈڈیال کے راہنما راجہ اعجاز
دلاور اور نفیس گروپ آف انڈسٹریز کے سربراہ رافع سلیم نے شرکت کی۔
شرکاءمذاکرہ نے نیٹو فورسز کی طرف سے پاکستان پر کیے جانے والے حملے کو
کھلی جنگ قرار دیا اور اس حوالے سے قومی جذبات کا اظہارکرتے ہوئے ہمایوں
سیف اللہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر جنگ مسلط کر چکا ہے اور ہم ایک قوم
کی حیثیت سے اپنی بہادر افواج کی پشت پر کھڑے ہیں ہم اس جارحیت کا جواب
دینے کا پورا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ہمایوں سیف اللہ نے کہا کہ امریکہ کی جنگ
کی وجہ سے پاکستان اس وقت شدید ترین معاشی بحران کا شکار ہے اور ایک بے
مقصد جنگ کی بدولت ہمارا جانی اور مالی نقصان ہو رہا ہے۔ حکومت پاکستان کو
چاہیے کہ وہ مشکل فیصلے کرے اور اپنے شہید ہونے والے جوانوں کے خون کا بدلہ
لیا جائے۔ سردار عثمان عتیق نے کہا کہ نیٹو فورسز کی سپلائی لائن کاٹنے کے
فیصلے کو برقرار رکھا جائے اور ہر طرح کا فوجی تعاون ختم کر دیا جائے یہ
مرحلہ انتہائی نازک ہے پوری قوم کو جاگنا ہو گا۔ افواج پاکستان پر حملہ
پوری امت مسلمہ پر حملے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس بھارت
اور امریکہ کے ساتھ ہر اس تعاون کی مخالفت کرے گی جو ”کشمیر کیس “کو رول
بیک کرنے کے لیے کیا جائے گا۔ اس وقت تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے
والے فیصلے کیے جارہے ہیں۔ سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں
پائے جانے والے مالی بحران کی بنیادی وجہ ارباب ِ حکومت کی عیاشیاں اور
اللّے تللّے ہیں رشوت، بدعنوانی اور بدمعاشی کا ایک بازار گرم ہے یہی وجہ
ہے کہ کاغذوں اور فائلوں میں تو محل اور قلعے تعمیر کر لیے جاتے ہیں لیکن
حقیقت میں گردوغبار اور کرپشن کا طوفان پوری قوم کا بیڑا غرق کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ اس حد تک تعاون کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔
پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ اہم فیصلے کرے اور اس کے بعد ان فیصلوں پر عمل
کیا جائے آزادکشمیر حکومت کے وزراءافسر شاہد ایڈووکیٹ اورچوہدری پرویز اشرف
نے مالیاتی بحران کی وجہ بین الاقوامی حالا ت قرار دیئے او رکہاکہ ہماری
حکومت کے ایک سو دنوں کی کارکردگی سب کے سامنے ہے دو میگا پراجیکٹس یعنی
میرپور ا ور مظفرآباد میں سرکاری میڈیکل کالجز جنوری 2012ءسے کام کرنا شروع
کردیں گے افسر شاہد ایڈووکیٹ نے کھڑی شریف دربار کی تعمیرکو ناقص قرار دیا
اس عزم کا اظہار کیا کہ زمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ اعجاز دلاور نے افواج پاکستان پر حملے کو
افسوسناک قرار دیا اورکہا کہ مسلم لیگ ن عرصہ دراز سے مطالبہ کررہی ہے کہ
امریکہ کے ساتھ کیے جانے والے تعاون پر نظرثانی کی جائے انہوںنے کہاکہ سابق
وزیر اعظم قائد مسلم لیگ ن آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے شیڈو کابینہ
بنادی ہے اور ہم حکومتی بدعنوانیاں عوام کے سامنے لارہے ہیں ۔
نفیس گروپ آف انڈسٹریز کے سربراہ رافع سلیم نے کہا کہ اس وقت اس با ت
کاجائزہ کیا جائے کہ امریکہ اور نیٹو فورسز کے ہزاروں کنٹینر ز جو کراچی
پورٹ کے ذریعے افغانستان بھیجے جاتے ہیں ان پر امریکہ کو کتنی سبسڈی دی
جاتی ہے پاکستان اپنے پلے سے پیسے خرچ کرکے اپنے ہی عوام اورفوجیوں کو
امریکی جارحیت کانشانہ بنوا رہاہے بھارت اور دنیا کی تمام ترقی کرنے والی
معیشتیں اپنے سرمایہ کارکو تحفظ اور مراعات مہیاکرتی ہیں جبکہ ہماری
حکومتوں کی کارروائیاں سب کے سامنے ہیں ۔
چترال سے رکن قومی اسمبلی شہزادہ محی الدین نے کہا کہ چترال آزادکشمیر سے
ملتاجلتاعلاقہ ہے ہماراسب سے بڑا مسئلہ موسم سرما میں برف باری کے بعد
چترال کا پورے پاکستان سے زمینی رابطہ منقطع ہوجانا ہے وزیرا عظم پاکستان
سید یوسف رضا گیلانی نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 18ارب روپے کی لاگت سے
لواری ٹاپ پر ٹنل بنانے کا منصوبہ منظور کرلیاہے او راس پر کام شروع
ہوچکاہے معاشی بدحالی کی وجہ زمینی رابطوں کا درست نہ ہونابھی ہے ۔
قارئین یہ تو معاشی بدحالی اور افواج پاکستان پر نیٹو حملے کے متعلق مذاکرے
کا احوال تھا اس وقت آزادکشمیر میں پوری قوم غم ذدہ ہے امریکی حملے میں
شہید ہونے والے فوجیوں میں سے سات کا تعلق آزادکشمیر کے علاقوں نکیال
،سماہنی ،ڈڈیال اوردیگر شہروں سے ہے آزادکشمیر کے وزیر اعظم چوہدری
عبدالمجید نے شہداءکے ورثاءکے لیے دودو لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان
کیاہے پوری قوم اس وقت غم کے عالم ہے راہ حق کے شہید ہماری قومی غیرت کے
لیے اپنے خون میں نہاگئے اب فیصلہ حکمرانوںنے کرنا ہے کہ بے غیرتی پر مبنی
جنرل مشرف کی بس کا سفر جاری رکھناہے یا غیرت مندوں کی طرح زندگی یا موت کا
انتخاب کرناہے بقول غالب
آئینہ کیوں نہ دو ں کہ تماشہ کہیں جسے
ایسا کہاں سے لاﺅ ں کہ تجھ سا کہیں جسے
پھونکا ہے کس نے گوشِ محبت میں اے خدا
افسونِ انتظار تمنا کہیں جسے
سرپر ہجوم ِ درد ِ غریبی سے ڈالیے
وہ ایک مشت ِ خاک کے صحرا کہیں جسے
قارئین اس وقت امتحان کی گھڑی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ غزوہ ہند کا وقت قریب
آچکاہے آئیے او راس وقت کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہوجائیے
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
باپ نے بیٹے سے غصے سے کہا
میں نے تمہیں کہاتھا کہ میٹرک کا امتحان پاس کرنے پر تمہیں موٹر سائیکل
کاتحفہ دوں گا تم فیل ہوگئے پورا سال کیا کرتے رہے ہو
بیٹے نے معصومیت سے کہا
”ابا جی میں پورا سال موٹر سائیکل چلانا سیکھتارہاہوں “
قارئین لگتا ہے جنرل مشرف اوران کے بعد آنے والے حکمران بھی ابھی تک امریکہ
سے کچھ سیکھ رہے تھے یہ علیحدہ بات ہے کہ تازہ ترین سبق انتہائی تلخ ہے ۔۔۔ |