عدل ،انصاف ،رواداری اور مساوات
کسی بھی معاشرے کی صرف شان و شوکت ہی نہیں بلکہ وہ بنیاد ی ستون ہوتے ہیں
جن پر کسی سلطنت کی بنیاد یں استوار ہوتی ہیں۔
جب سے دنیا بنی ہے عدل ، انصاف کے ساتھ ساتھ اسکے برعکس ظلم و جبر کا بازا
ر بھی کسی نا کسی صورت می گرم رہا، چاہے وہ فرعون کے زمانے میں 70ہزار
لڑکوں کا قتل ہو یا پھر جنگ عظیم اول ،دوم۔جنگ و جدل دنیا کے کسی نہ کسی
خطے میں کسی نہ کسی صورت میں جاری رہی۔لو گ کٹتے رہے ، مرتے رہے کچھ کو
انصاف ملا تو کچھ انصاف کی طلب لیے اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے۔بات حضرت آدم
علیہ السلام سے لے کر حضرت موسیٰ کے زمانہ تک کی ہو یا پھر حضرت محمد ﷺ کا
وہ روشن دور کہ جس میں صرف مسلمانوں ہی کو نہیں بلکہ غیر مسلموں کو بھی
انصاف ملا۔لیکن ظلم کسی نہ کسی صورت میں موجود رہا چاہے وہ حضرت بلال حبشی
کا تپتی ریت پر لٹایا جانا ہو یا سمعیہ کا کفار کے ہاتھوں دو لخت کیا جانا۔
قوموں کے زوال کا ایک بڑا سبب بھی یہی ہوتا ہے کہ جب معاشرے کے حکمران عدل
، انصاف بھول جائیں اور پھر عدالتیں بھی انصاف کو ملیا میٹ کر ڈالیں تو پھر
ایسے معاشرے صفحہ ہستی سے مٹ جایا کرتے ہیں۔
آج کے دور حاضر میں دنیا کا سب سے بڑا فرعون امریکہ ہے۔ جو اپنے شہریوں کے
لیے ، فوجیوں کے لیے تو انصاف چاہتا ہے لیکن یہ انصاف بدلے کی حد تک نہیں
بلکہ یہ تو جارحیت کی حدیں بھی کراس کر جاتا ہے۔ اور اگر کوئی معاملہ
مسلمانوں سے ہو تو پھر تو انصاف کی دھجیاں ہی بکھیر دی جاتی ہیں۔ مگر تاریخ
کا ذرا رخ پلٹیے اور دیکھیے دنیا کے عظیم مصلح حضرت محمد ﷺ نے اپنے زمانے
میں عدل انصاف کی وہ مثالیں قائم کیں جو کہ آج صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ
پوری دنیا کے لئے مینار نور ہیں ۔
پاکستانی قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا کر
86سال قید کی سزا سنا دی جاتی ہے۔ اس بے چاری پر الزام صرف یہ تھا کہ اس نے
افغانستان میں امریکی فوجیوں پر اپنی بندوق سیدھی کی تھی۔ ۔۔ حالانکہ حقیقت
اسکے کہیں بر عکس ہے ، عافیہ کو 2003میں کراچی سے اغوا کیا گیا تھا۔ اور
اسکے مد مقابل امریکی ایجنسیوں کا ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس دن دیہاڑے اس ارض پاک
پر سر عام دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کر دیتا ہے نہ اسے کوئی قید ہوتی ہے
اور نہ ہی اسے بدلے میں پھانسی کے پھندے میں لٹکایا جاتا ہے۔ سنو ! آج کے
روشن خیالو ! میرے آقا انعام دار حضرت محمد ﷺ کے پاس ایک عورت کو چوری کے
جرم میں لایا جاتا ہے تو قریش سے ایک شخص اسکی سفارش کرتا ہے تو میرے آقا ﷺ
نے کیا فرمایا ! یہ نہیں کے چھوڑ دو سفارش آگئی ہے۔ بلکہ کہا اگر میری بیٹی
فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اسکے ہاتھ کٹوا دیتا۔ یہ ہے انصاف !!! تا کہ
آئندہ سے ظلم و جبر کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو سکے۔۔۔ یہ کوئی ایسا
انصاف نہیں کہ جسے انصاف کہتے بھی تاریخ شرما جائے۔
Freedom of Expression جبیر احمد سیالکوٹ کا رہائےشی جو کہ 2007سے امریکہ
میں میقیم تھا۔۔ سنو خود کو کے دعوے دار کہنے والوں اس بے چارے پر فرد جرم
صرف اس لیے عائد کی گئی کہ اس نے انٹرنیٹ پر ایک جہادی ویڈیو اپ لوڈ کی
تھی۔ جس میں فلسطین وعراق اور کشمیر میں مسلمانوں پر ہوئے مظالم کی تصاویر
تھیں۔۔۔ ظالموں جب اپ نے مسلمانوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے ہیں تو پھر اس
میں جھوٹ کیا ہے؟؟ یہ ویڈیو اپ لوڈ کر نے پر اسے 15 سال کے لئے جیل بھیجے
جانے کا امکان ہے۔۔ قسمت کی ستم ظریفی دیکھیے ! صرف معاملہ یہیں ختم نہیں
ہوا بلکہ تحقیقات کے دوران جبیر نے جب اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے
انکار کیا تو اس پر اسے مزید 8سال جیل بھگتنا پڑے گی۔۔ جمہوریت ، انصاف کے
دعوے دارو ! جب ایک امریکی ہمارے پیارے نبی ﷺ کے خاکے بنائے تو اسے Freedom
of Expression قرار دے دیا جائے لیکن اگر کوئی مسلمان آزادی اظہار رائے کے
حق کو استعمال کرتے ہوئے ایک ویڈیو اپ لوڈ کر دے تو اسے زندگی کا ایک بڑا
حصہ جیل کی
سلاخوں کے پیچھے گزارنا اسکا مقدر ٹھہرایا جائے۔۔۔ کیا یہ مساوات ہوتی
ہیں۔؟؟؟
Jihad for Peace
پھر ایسے بدمعاشوں سے دنیا کے امن و امان کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے
جہاد ہوا کرتا ہے۔۔ جہا د تو دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے ۔
اور جب امریکہ اور اسکے حواری اسطرح کی گھناؤنی سازشیں پیغمر اسلام ﷺ کے
خاکے شائع کر کے کریں گے تو پھر جہاد فرض ہو جاتا ھے ۔۔ پھر ایسے لوگوں کے
مقابلے میدانوں میں محمد بن قاسم سے جیسے نوجوان کرتے ہیں ۔۔ جہاد ایک مقدس
فریضہ ہے۔۔ اور امریکن ایجنسی FBIکی ویب سائٹ پر جب voilent Jihad کے الفاظ
رقم کیے جائیں گے اور اسلام کے اس اہم فریضہ کو متشدد جہاد کا نام دیا جائے
گا پھر ۔۔تو آپکی صدیوں پرانی اسلام دشمنی ظاہر ہوتی ہے اور ہو بھی کیوں
نا؟؟ جب میرے اللہ نے قرآن حکیم میں فرما دیا ): اور یہود و نصاریٰ تو تب
بھی تم سے راضی نہ ہونگے یہاں تک کہ تم انکا دین اختیار کر لو :
البقرہ:(120) |