دنیا میں بلند قامت مجسمے علیحدہ
شناخت اور حیثیت ہی نہیں بلکہ انسانی تخلیق کے بے مثال ہنر کا بھی اعتراف
ہیں
مجسمے انسانی سازی کا آغاز کیسے ہوا ہوگا۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ انسان کو
جو تخلیق کی صلاحیت قدرت نے عطا کی ہے۔ یہ اسی خداد داد صلاحیت کا اظہار ہے۔
ہاتھوں سے تشکیل دی جانیوالی تعمیرات میں انسانی خدو خال پر مشتمل مجسمے سب
سے پیچیدہ اور فنی مہارت کے حامل ہوتے ہیں، دنیا میں اس حوالے سے بلند قامت
مجسمے علیحدہ شناخت اور حیثیت ہی نہیں بلکہ انسانی تخلیق کے بے مثال ہنر کا
بھی اعتراف ہیں۔ دنیا میں اونچائی کے لحاظ سے صف اول کے مشہور بلند قامت
مجسموں میں سے نو کا تعلق بدھ مت سے ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے کثیر آبادی والے صوبے ہنان کے دور دراز قصبے لوشان
میں اپرنگ ٹیمپل بدھا 128 میٹر بلند مجسمہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہمیشہ
سے رہا ہے۔ اس طویل القامت مجسمہ کو دنیا بھر کے سیاحوں اور بدھ مت دیکھنے
کے لئے آتے ہیں۔ یہ بلند و بالا مجسمہ افغانستان کے قصبے ”بامیان“ میں
طالبان کے ہاتھوں 2001 میں بدھا کے دو مجسمے گرانے کے بعد 2002ءمیں پایہ
تکمیل کو پہنچا تھا۔ چین نے انتہا پسندی کے خلاف بہ طور احتجاج یہ بلند و
بالا مجسمہ انتہائی تیزی سے تعمیر کیا تھا، جو بدھ مت کے فلسفے ”ھرم کایا“
کے مطابق ملکوتی دنیا کی اولین غیر مرئی ہستی کا مجسمہ ہے۔ بدھ عقائد کے
مطابق، اس ہستی کی تجسم بعد میں گوتم بدھ اور دیگر بدھوں کی شکل میں ہوئی۔
مجسمے کی مجموعی اونچائی میں اگر بیس میٹر بلند کنول کا پھول، عمارتی ستون
اور تراشی ہوئی پہاڑی کی اونچائی بھی شامل کر لی جائے۔ جس کے درمیان بدھا
کا مجسمہ ایستادہ ہے تو مجموعی اونچائی 128 میٹر سے بڑھ کر 202 میٹر تک جا
پہنچتی ہے۔ انڈیا کے صوبے بہار سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم کے
زیر اہتمام تعمیر کئے جانیوالے اس مجسمے میں گیارہ سوتانبے کے دھاتی ٹکڑے
استعمال کیے گئے ہیں، جن کا مجموعی وزن ایک ہزار ٹن ہے۔ اس مجسمے پر مجموعی
لاگت 55 ملین امریکی ڈالر آئی ہے۔ اس کے سامنے کے رخ پر دریائے Foquan بہہ
رہا ہے، جب کہ پشت پر پہاڑی سلسلہ Foud واقع ہے۔ وادی میں واقع گرم پانی کے
قدرتی چشمے کی نسبت سے اسے Spring Temple Buddha کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ
بدھا کے بنائے گئے مجسموں میں ہتھیلوں اور ہاتھوں کے انداز مختلف پیغامات
کو ظاہر کرتے ہیں، جنہیں سنسکرت زبان میں Mudre کہا جاتا ہے، جس کے معنی
”علامت“ یا ”مہر“ کے ہیں۔ اسپرنگ ٹیمپل بدھا کا انداز تعمیر ”ویتارکا مدرا“
ہے، جو مہا تمابدھ کو معلم ظاہر کر رہا ہے۔
”لیٹا ہوا بدھا“
لے کیان سیٹکیار میانمار، برما کے انتظامی علاقے Sagaing کے قصبے Monywa
میں تعمیر کردہ گوتم بدھ کا یہ مجسمہ 116 میٹر بلند ہے، جس میں 13.5 میٹر
کا چبوترہ بھی شامل ہے۔ مجسمے کے نچلے حصے میں بدھ مت سے متعلق کام 21
فروری 2008ءمیں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس مجسمے کے قدموں میں ایک اور 90
میٹر طویل بدھا کا مجسمہ بھی موجود ہے، جو دائیں ہاتھ کی کروٹ پر لیٹا ہوا
ہے۔ اس مجسمے کو مقامی زبان میں لے کیان سیٹکیار یعنی ”لیٹا ہوا بدھا“ کہا
جاتا ہے۔ یہ مجسمہ اندر سے کھوکھلا ہے اور اس میں گوتم بدھ کی شخصیت اور
تعلیمات کے بارے میں معلومات تحریر ہیں۔ چنانچہ زائرین اور سیاح اس مجسمے
میں سر سے لے کر پیر تک گھوم پھر کر گوتم بدھ اور ان کی تعلیمات سے متعلق
معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ کروٹ کے بل لیٹے ہوئے اس بدھ کے عقب میں گہرے
پیلے رنگ پر مشتمل 116 میٹر بلند گوتم بدھ کا مجسمہ میانمار کا اہم سیاحتی
مقامی بھی بن چکا ہے۔
اشیکوڈائبیبٹسو
جاپان کے شہر Ushiku میں واقع بدھ مت کے فرقہ مہایان سے تعلق رکھنے والے
ملکوتی دنیا کے مقدس بدھا ”امیتابھا“ کا یہ مجسمہ مجموعی طور پر 120 میٹر
بلند ہے، جس میں دس میٹر کا چبوترہ اور اس ہی میٹر بلند کنول کا پھول بھی
شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بدھا امیتابھا مہایان بدمت کے کلیدی آسمانی کرداروں
(بودھی استوا) میں سے ایک ہے۔ 1993ءمیں مکمل ہونیوالے اس مجسمے میں 85 میٹر
بلندی تک برقی دینے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ مجسمے کا مجموعی وزن
4003 ٹن ہے اور اس کے چہرے کا سائز بیس میٹر پر مشتمل ہے، جب کہ انگشت
شہادت سات میٹر لمبی ہے۔ مجسمے کو اندر سے چار منزلوں میں تقسیم کیا گیا ہے
جن میں سے پہلی منزل نیم تاریک ہے، جہاں پر ایک خاص مقام سے روشنی ستون کی
شکل میں نیچے آتی دکھائی دیتی ہے۔ ستون کی شکل میں دکھائی دینے والی یہ
روشنی اوپر جانے والے زینے کا احاطہ بھی کرتی ہے۔ اس پر اسرار اور روحانی
ماحول کے ساتھ سفر کرتے ہوئے زائرین دوسری منزل پر جا پہنچتے ہیں، جو دس
تحریری مواد پڑھا جا سکتا ہے۔ تیسری منزل، جو بیس میٹر سے شروع ہو کر تیس
میٹر پر ختم ہوتی ہے، پربدھا کے لگ بھگ تین ہزار سونے سے بنے ہوئے بت موجود
ہیں۔ اس منزل کے بعد 80 میٹر تک خلا ہے جس کے بعد چوتھی منزل کا آغاز ہوتا
ہے۔ یہ دراصل پانچ میٹر ایک چھوٹا سا کمرہ، جس میں ایک مستطیل شکل کی کھڑکی
ہے، جو بدھا امیتابھا کے سینے میں کھلتی ہے، جہاں سے باہر کے مناظر دیکھے
جا سکتے ہیں۔ جہاں تک اس مجسمے کے نام کا تعلق ہے تو جاپانی زبان میں
Duibutsu کے معنی بڑے یا جسم بدھا کے ہیں۔
نا شان ہی شانگ کو ان
جنوبی بحر چین میں واقع کم و بیش دو سو جزائر پر مشتمل چین کے سب سے چھوٹے
صوبے ہینین کے جزیرے Sanya میں ایستادہ یہ بت 108 میٹر بلند ہے جو بدھ مت
عقائد کے مطابق ہم دردی کی دیوی Guanyin کا مجسمہ ہے، جسے بھارت میں
تارادیوی کہا جاتا ہے۔ یہ مجسمہ 24 اپریل 2005ءکو پایہ تکمیل کو پہنچا تھا۔
چھ برس میں مکمل ہونیوالے اس مجسمے کی تعمیر بدھ مت کے 108 انتہائی اہم
بھکشووں نے انجام دی تھی۔ یہ کانسی سے بنے تین مجسمے ہیں۔ جن کی پشت آپس
میں ملی ہوئی ہے۔ ان تینوں میں سے ایک کار خ خشکی، یعنی چین کی سمت اور
دوکا رخ جنوبی بحر چین کی جانب ہے۔ وہ مجسمہ جس کا رخ خشکی کی طرف ہے اس کے
ہاتھوں میں بدھ مت کی متبرک اشیاءہیں۔ دوسرے مجسمے نے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں،
جن میں مالا ہے، جب کہ دیوی کے تیسرے مجسمے کے ہاتھوں میں کنول کا پھول ہے۔
تینوں مجسموں کے سروں کے اوپر پیپل کا پتا بنایا گیا ہے، جس میں تبتی زبان
میں بدھ مت کے مقدس منتردرج ہیں۔ چاروں جانب پانی سے گھرے اس مجسمے کے
اطراف میں بدھ مت کی تعلیمات کے حوالے سے شان دارعبادت گاہ اور تحقیقی
مراکز بھی قائم ہیں۔ خشکی اور سمندر کے درمیان عبادت گاہ تک جانیوالے راستے
میں 99,999 مجسمے رکھے گئے ہیں۔ اس مجسمہ کا نام اس کے جنوب میں واقع بدھ
دیومالائی عقائد کے مطابق مقدس پہاڑی Nanshan کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
شہنشاہ ین دی اور ہیونگ دی کے مجسمے چین کے صوبے ہینان کے صدر مقام
Zhengzhou میں واقع مجسمے قدیم چین کے شہنشاہوں یان تی اور ہوانگ کے چہروں
پر مشتمل ہیں، جن کی بلندی 106 میٹر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ موجودہ چین،
تائیوان، ہانگ کانگ، مکاو وغیرہ میں بسنے والے چینی نسل کے تمام افراد کے
جدامجد یہی دونوں شہنشاہ تھے۔ 2007ءمیں پایہ تکمیل کو پہنچنے والے یہ دونوں
مجسمے بیس برس کی مدت میں چٹانی پہاڑیوں کو تراش کر مکمل کیے گئے۔ بادشاہ
Yan کی لگ بھگ چار ہزار برس قبل اسی علاقے میں حکم رانی تھی، جب کہ Huang،
جسے زرد بادشاہ بھی کہا جاتا ہے، کو چین کے پانچ قدیم مقبول بادشاہوں میں
شمار کیا جاتا ہے۔ ہیونگ وی کو چین کے روایتی طریقہ علاج کا بانی اور مارشل
آرٹ کے ابتدائی ماہروں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ جب کہ چین کے قدیم مذاہب
تاو ازم اور کنفیوسش ازم کی تعلیمات میں بھی اس کا خاصہ عمل دخل ہے۔ اگرچہ
مجسمہ سازوں نے ان دونوں شہنشاہوں کے چہروں کے شہبیہ ایک دوسرے کے قریب
قریب بنائی ہے، لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے
دشمن تھے اور ان کے درمیان کئی خوں ریزجنگیں بھی لڑی گئیں۔
سیندائی وائی کے نون 100 میٹر بلند یہ مجسمہ جاپان کے شہر Miyagi کے پہاڑی
قصبے Sendai میں ایستادہ ہے، جو مہمایان بدھ مت کے مطابق ہم دردی کے دیوتا
یا بدھا کی یادگاہ اور عبادت گاہ ہے۔ Kannon کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے
اور ین میں رائج بدھ عقائد کے مطابق Avalokitesvara دیوتا Guanyin دیوی کا
مردانہ روپ ہے، چنانچہ اسے ”دائی کینون“ کا مجسمہ کہا جاتا ہے۔ یہ مجسمہ
بارہ منزلوں پر مشتمل ہے۔ اس کے اندرونی حصے میں بدھ مت کے حوالے سے 108
تصاویر اور متبرک اشیاءمحفوظ ہیں۔ مجسمے کے بالائی حصے تک پہنچنے کیلئے
برقی سیڑھی بھی نصب ہے۔ مجسمے کے اندر داخل ہونے کا راستہ ڈریگون کی شکل کا
ہے۔ زائرین اور سیاح ڈریگون کے منہ میں سے ہوتے ہوئے مجسمے کے اندر داخل
ہوتے ہیں۔ یہ مجسمہ کمال مہارت سے ڈریگون کی پشت پر نصب کیا گیا ہے جس کے
سر پر بدھ تعلیمات کی کامیابی کی علامت Dhvaja بھی بنی ہوئی ہے۔ تاہم مجسمے
کی تعمیر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے اسے 1980ءکی دہائی میں ایک ایسی
کمپنی نے تعمیر کیا تھا جو اس کی لاگت کی آڑ میں اپنی دوسری تعمیرات کا
ٹیکس بچانا چاہتی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ مقامی افراد مجسمے کو عبادت کے حوالے
سے مناسب نہیں سمجھتے اور اسے صرف سیاحوں کی دلچسپی کےلئے مخصوص کر دیا گیا
ہے۔
پیٹردی گریٹ پندھویں صدی کے آخر میں روس پر بادشاہت کرنے والے شہنشاہ پیٹر
اول کا یہ مجسمہ 96 میٹر بلند ہے جس کی نقاب کشائی روس کی بحریہ کے تین سو
سال مکمل ہونے پر 1997ءمیں کی گئی تھی۔ روس کی بحریہ کی داغ بیل پیٹر اول
نے ڈالی تھی۔ ماسکو میں واقع اس مجسمے کا ڈیزائن جارجیا سے تعلق رکھنے والے
مجسمہ ساز Zurab Tsereteli نے بنایا تھا۔ اس مجسمے کے حوالے سے ایک دلچسپ
امر یہ ہے کہ Zurab Tsereteliنے پہلے یہ مجسمہ کرسٹو فرکولمبس کے امریکا
دریافت کرنے کے سفر کے پانچ سو سال مکمل ہونے پر تیار کیا تھا، جسے انہوں
نے امریکی حکومت کو 1992ءمیں فروخت کرنا چاہا۔ لیکن امریکی حکومت نے یہ پیش
کش قبول نہیں کی۔ چنانچہ 1996ءمیں Zurab Tsereteli نے کولمبس کے چہرے کی
جگہ پیٹر اول کا چہرہ بنا کر یہ مجسمہ منفرد مقام رکھتا ہے، مگر نومبر
2008ءمیں سیاحوں کے ایک گروپ نے اسے دنیا کا دسواں بدہیبت ترین مجسمہ قرار
دیا۔ سیاہ رنگ پر مبنی فولاد سے بنا یہ فن پارہ بادشاہ کے بجائے کسی بحری
قزاق کا مجسمہ دکھائی دیتا ہے، جو اوپر تلے ایک دوسرے میں پیوست پانچ بحری
جہازوں پر کھڑا سمندر کی جانب دیکھ رہا ہے اس کا بایاں ہاتھ جہاز کی ہینڈل
پر ہے، جب کہ دایاں ہاتھ بلند ہے جس میں اس نے دنیا کا نقشہ تھاما ہوا ہے۔
تھائی لینڈ کا عظیم بدھا تھائی لینڈ کے وسطی صوبے آنگ تھونگ میں اپنے ہم
نام قصبے میں تعمیر کیا گیا، مجسمہ 16 سال کی مدت میں 2008ءمیں مکمل ہوا۔
اس مجسمے کی اونچائی 92 میٹر ہے۔ تاہم، اسے تعمیر کرنیوالوں نے مجسمے کے
گرد پر اسراریت کی چادر تان رکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے حوالے سے معلومات
نہایت کم ہیں۔ تاہم، یہ ایسے طویل القامت مجسموں کی فہرست میں سب سے بلند
ہے جن میں گوتم بدھ آلتی پالتی مارے بیٹھے دکھائی دیتے ہیں۔ اس مجسمے کا
طرز تعمیر مدرا کا ہے جو بدھا کے حق میں زمین کی گواہی کو ظاہر کرتا ہے۔
بدھا کے سرپر انتہائی مہارت سے اسٹوپا کی علامت بھی بنائی گئی ہے۔ بدھ
عقائد میں اسٹوپا سے مراد ایسا مقام ہے جہاں پر نیک بھکشووں کی باقیات اور
راکھ محفوظ کی جاتی ہے۔ اس مجسمے کی چوڑائی 63 میٹر ہے۔ کنکریٹ سے بنے اس
مجسمے پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ اس انتہائی خوب صورت مجسمے میں تعمیر
پر ساڑھے تین ملین ڈالر کی لاگت آئی۔
عظیم بدھا لنگ شان چین کے مشرقی ساحل واقع صوبے Jiangsu بدھ مت کے
پیروکاروں کیلئے ایک اہم مقام ہے۔ چین کے اس کثیر آبادی والے اس صوبے کے
تاریخی علاقے Wuxi میں Ling Shan کی پہاڑی پر واقع گوتم بدھ کا یہ مجسمہ 88
میٹر بلند ہے۔ کانسی کا تعمیر کیا گیا۔ یہ مجسمہ 1996ءمیں مکمل ہوا۔ اس کے
قدموں میں بنے ہوئے کنول کے پھول تک پہنچنے کیلئے 99 قدمچے بنائے گئے ہیں۔
کنول کے پھول کے درمیان کھڑے ہوئے اس مجسمہ کا وزن لگ بھگ 700 ٹن ہے۔ یہ
مجسمہ بدھ مت کی لگ بھگ ایک ہزار سال پرانی وسیع و عریض عبادت گاہ Xiangfu
ٹیمپل کا حصہ ہے۔ اس مجسمے کا طرز تعمیر ”دیتار کار مدار“ ہے، مہا تما بدھ
کو بہ طور معلم پیش کرتا ہے۔
دائی کنون کیتا نو، میاکو پارک جاپان کے دوسرے سب سے بڑی جزیرے Hokkaido کے
”کیتا نو میاکو پارک“ میں ایستا دہ یہ مجسمہ 88 میٹر بلند ہے۔ جس کی تعمیر
1989ءمیں مکمل ہوئی۔ یہ مجسمہ بھی بدھ مت کے عقائد کے مطابق ہم دردی کے
آسمانی دیوتا بدھا کی یادگاہ اور عبادت گاہ ہے۔ اس مجسمے کی ایک انفرادیت
یہ ہے کہ اس کا بالکل اوپری مقام پر ایک پلیٹ فارم ہے، جہاں سے اردگرد کے
وسیع اور خوب صورت مناظر کا نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی چھٹی
اور بیسویں منزل کے درمیان بدھ مت کی آٹھ عبادت گاہیں واقع ہیں۔ مقامی
افراد اس مجسمے کو Byakue Kannon بھی کہتے ہیں اس کا پلیٹ فارم کنول کے
پھول کی شکل کا ہے، جس کے درمیان میں مجسمہ ابھرتا دکھائی دیتا ہے۔ واضح
رہے کہ Avalokitesvara چین میں پوچی جانیوالی دیوی Guanine کا مردانہ روپ
ہے، جسے جاپان میں Kannon کہ جاتا ہے، اس مجسمے کا طرز تعمیر ”جانا مدرا“
ہے، جو تعلیم کی اہمیت ظاہر کرتا ہے۔
15 اکتوبر 1967ءمیں پایہ تکمیل کو پہنچنے والا 85 میٹر بلند یہ مجسمہ اپنی
تعمیر کے وقت دنیا کا کنکریٹ سے بناسب سے بلند و بالا مجسمہ تھا، جسے حکومت
روس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران لڑی جانیوالی ”جنگ اسٹالن گراڈ“ کی یاد میں
تعمیر کیا تھا۔ روس کے شہر Volgograd جس کا سابقہ نام اسٹالن کے مشہور
مجسمہ ساز Yevgeny Vuchetich تھے، جنہوں نے 7900 ٹن کنکریٹ کا یہ مجسمہ
Nikolai Nikitin کے ساتھ مل کر ڈیزائن کیا تھا۔ اس مجسمے کے لیے یہ بطور
ماڈل خاتون Valentina lzotova نے خدمات پیش کی تھیں۔ مجسمے کے ہاتھ میں
لہرانے والی تلوار کی اونچائی 33 میٹر ہے، جب کہ اس کے قدموں تک پہنچنے
کیلئے، 200 روز تک جاری رہنے والی جنگ اسٹالن گراڈ کی مناسبت سے، 200 قد
مچے تعمیر کیے گئے۔ زیر زمین پانی کی سطح میں تبدیلی کے باعث مجسمہ جھکاو
اور گرنے کے خطرے سے دو چار ہے۔
آواجی کننوں جاپان کے جزیرے Awaji میں نصب اس مجسمے کی اونچائی 80 میٹر ہے۔
یہ مجسمہ بھی ہم دردی کے آسمانی دیوتایا بدھا کی یادگار اور عبادت گاہ ہے۔
اگر یہ ”ایولکوتیسوارا“ بدھا کی جاپان میں بڑے پیمانے پر عبادت کی جاتی ہے،
مگر سیاحوں کے مطابق یہ مجسمہ دیگر بلند قامت مجسموں کی نسبت خاصا بھدا اور
تعمیری حسن سے عادی ہے، چنانچہ اس مجسمے کو سیاحتی نقطہ نظر سے اہمیت حاصل
نہیں ہے۔ یہ مجسمہ بیس میٹر بلند چبوترے پر بنایا گیا ہے، جسے مجسمے کی
اونچائی میں شامل نہیں کیا جاتا۔ |