چوروں کے ساتھی،پاکستانی حکومت اورسفید جھوٹ۔۔۔؟

امام جلال الدین رومی ؒایک حکایت میں تحریرکرتے ہیں کہ سلطان محمود رات کو گشت کرتے ہوئے ایک ویرانے میں جا پہنچا وہاں چوروں کا ایک گروہ پہلے سے موجودتھا سلطان محمود بھیس بدلا ہوا تھا رات کا اندھیرا تھا وہ بھی ان میں جابیٹھا انہوں نے سلطان محمود سے دریافت کیا کہ تو کون ہے تو اس نے کہا کہ وہ بھی انہی میں سے ایک ہے چوروںنے مشاورت شروع کی اور کہاکہ تم میں سے ہر ایک اپنا اپنا ہنر بیان کرے ایک نے کہاکہ میرا ہنر یہ ہے کہ میں کتے کے بھونکنے سے اس کا بیان اور مدعا سمجھا لیتا ہوں ،دوسرے نے کہا کہ جب میں رات کے اندھیرے میں کسی کو دیکھ لوں تو اسے شناخت کرلیتا ہوں اور پھر جہاں بھی دیکھوں اسے پہچان لیتا ہوں ،تیسرے نے کہا کہ میرے بازومیں یہ طاقت ہے کہ قلعہ کی دیوار کتنی بلند کیوں نہ ہو میں اس پر کمند پھینک سکتا ہوں ،چوتھے نے کہا کہ میں سونگھ کر گھر کے خزانے کا پتہ پا لیتا ہوں ،پانچویں نے کہا کہ میں طاقت سے نقب لگاتا ہوں اور سخت سے سخت دیوار میں چھید کرلیتا ہوں پھر انہوں نے سلطان سے اس کا ہنر دریافت کیا تو سلطان نے کہا کہ اس کی ساری خصوصیت اس کی داڑھی میں ہے جب جلاد مجرموں کو پکڑ لیتے ہیں اور ان کو سزادلوانے کیلئے لے جاتے ہیں تومیں داڑھی ہلاتاہوں اور وہ سب کے سب چھوڑ دیئے جاتے ہیں سب چوروںنے کہا کہ توہمارا قطب ہے کہ جب بھی ہم مصیبت میں گرفتارہوں گے تو تیری وجہ سے بچ سکیں گے سب کے سب مل کر لوٹ مار کیلئے نکل پڑے راستے میں ایک جگہ کتے نے آواز دی تو اس شخص نے جو کتے کی بولی سمجھتا تھا کہ کتا کہتا ہے کہ سلطان تمہارے ساتھ ہے دوسرے نے مٹی سونگھی اور کہا کہ یہ بیوہ کا گھر ہے اس میں کچھ نہیں وہ قلعہ تک پہنچے کمند کے استاد نے کمند پھینکی اور وہ سب قلعے میں داخل ہوگئے سونگھنے والے نے خزانے کی نشاندہی کی اور بتایا کہ یہ بادشاہ کا خزانہ ہے اور یہاں بہت مال ودولت ہے نقب لگانے والے نے نقب لگائی اور سب خزانہ لے کر چلے گئے اور خزانہ ایک جگہ چھپا دیا سلطان چوروں سے علیحدہ ہوکر واپس قلعے پہنچا اور فوج بھیج کر خزانہ بھی برآمد کروایا اور چور بھی گرفتار کروا دئے۔ صبح جب دربار میں چوروں کو پیش کر کے مقدمہ چلایا گیا تو سر قلم کرنے کی سزا سنائی گئی ۔ جب ان کے سر قلم کیے جانے لگے تو شناخت کی صلاحیت رکھنے والے چور نے سلطان کو پہچان لیا اور آواز لگائی کہ ہم نے تو اپنے ہنر دکھا دئے اے ہمارے ساتھی اب آپ کی باری ہے ، داڑھی ہلائیں تاکہ ہماری جان چھوٹے ، سلطان محمود ہنس پڑا اور اس نے چوروں سے توبہ کروا کر ان کی جان بخشی کر دی ۔ ۔۔

قارئین ریمنڈ ڈیوس پاکستان میں سی آئی اے کا انچارج تھا اور مختلف سرگرمیوں میں ملوث تھا پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی ، ڈرون حملوں ، خود کش دھماکوں اور جاسوسی سمیت کئی ہنر رکھنے والا یہ قاتل ہماری پاکستانی حکومت نے ایک سازش کے تحت رہا کر دیا ہے اور 18کروڑ پاکستانیوں کے منہ پر مزید کالک مل دی ہے یہ امریکی حکومت ہی کا بیان تھا کہ پاکستانی وہ لوگ ہیں جو دولت کےلئے اپنا کوئی بھی رشتہ فروخت کر سکتے ہیں یہ سٹیٹ منٹ ہم نے نرم الفاظ میں آپ کے سامنے رکھی ہے اصل الفاظ انتہائی کرخت اور بے غیرتی پر مبنی ہیں سوچنے کا امر یہ ہے کہ اگر ایک لمحہ کے لئے یہ مان بھی لیا جائے کہ مقتولین فہیم اور فیضان کے ورثاءنے دیت قبول کرتے ہوئے قاتل ریمنڈ کو معاف بھی کر دیا ہے تو پاکستانی حکومت نے کس قانون کے تحت ایک دہشت گرد ، جاسوس اور ناجانے کتنے انسانوں کے قاتل کو بری کر کے رہا کیا ہے اگر پاکستانی نظام انصاف اور عدالتیں زندہ ہیں تو چیف جسٹس افتخار چوہدری پاکستانی حکومت ، صدر ، وزیراعظم ، وزیر داخلہ اور دیگر ذمہ داروں کو سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کر تے ہوئے یہ سوال کریں کہ آخر کون سے قانون کے تحت اتنے بڑے مجرم کو امریکہ کے اشاروں پر ناچتے ہوئے رہا کیا گیا ہے ، آج 1971ءکے بعد کا سب سے بڑا سانحہ پاکستانی تاریخ میں گزر گیا ہے کہ جس میں قومی غیرت ، ملی حمیت اور خود مختاری کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں جنرل نیازی نے تو بھارتی فوجوں کے محاصرے میں ڈھاکہ میں ہتھیار ڈالے تھے ہمارے جری اور بہادر حکمرانوں نے اسلام آباد اور لاہور میں ایٹمی طاقت پاکستان کی عزت کا تیا پانچہ کرتے ہوئے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو رہا کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ ہم سلطان ٹیپو ؒ کے قول کے گیڈر ہیں اور ہم صدیوں تک بے غیرتی کے ساتھ جینے کےلئے رضا مند ہیں ۔۔۔

قارئین اس وقت پاکستان اور آزاد کشمیر کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں غیرت رکھنے والے پاکستانی اور کشمیری خون کے آنسو رو رہے ہیں ، حکومت کو گالیاں دی جا رہی ہیں ، پنجاب حکومت کو کوسا جا رہا ہے اور یہ آواز بلند ہو رہی ہے کہ ہماری آزاد عدلیہ کو کیا ہو گیا ہے ۔۔۔؟

اس وقت یہ یاد رکھا جائے کہ حکمرانوں نے ایک غلط فیصلہ کرتے ہوئے انقلاب کو دعوت دے دی ہے ۔ اس وقت تحریک انصاف ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام، جمعیت علمائے پاکستان سے لیکر ملک بھر کی تمام مذہبی تنظیمیں سڑکوں پر نکل چکی ہیں اور آنے والے دنوں میں حکومت کےلئے ایک طوفان کھڑا ہونے والا ہے ۔ آنے والے چند دن انتہائی اہمیت کے حامل ہیں پاکستان کا آزاد میڈیا عوامی احتجاج اور مظاہروں کی کھل کر کوریج کر رہا ہے اور یہ بات بھی خارج از امکان نہیں ہے کہ دہشت گردی کے واقعات بھی بڑھیں گے ، امریکی مفادات پر بھی حملے ہوں گے ، نیٹو فورسز کی سپلائی لائنز پر بھی حملے کیے جا سکتے ہیں اور امریکہ کے خلاف پورے علاقے میں نفرت میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی حکومت کا تختہ کسی بھی وقت الٹا جا سکتا ہے افواج پاکستان اور آئی ایس آئی سمیت ملکی دفاع کےلئے کام کرنے والی ایجنسیز کا سواد اعظم اس بے غیرتی پر مبنی فیصلے پر خون کے گھونٹ پی رہا ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ افسوس کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو شہید کی جماعت نے وہ پیغام فراموش کر دیا جو انہوں نے اپنی جماعت کو اپنے خون سے تحریر کر کے دیا تھا اور اسی طرح پاکستان کو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنانے والے نواز شریف نے بھی ہتھیار ڈال دئے اور ایک قاتل کو امریکہ کے حوالے کر دیا ۔

لیکن اس وقت قوم کا نوجوان جاگ چکا ہے اور وہ سڑکوں پر نعرے لگا رہا ہے ، رو رہا ہے ،چیخ رہا ہے اور انقلاب کی آواز عرب سے ہوتے ہوئے پاکستان آ پہنچی ہے ۔ بقول اقبالؒ
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے اس کو اپنی منزل آسمانوں میں
نہ ہو نو مید ، نو میدی زوال علم و عرفاں ہے
امید مردِ مومن ہے خدا کے راز دانوں میں

اس وقت پاکستانی وفاقی حکومت اور پنجاب کی صوبائی حکومت یک زباں ہو کر پوری قوم سے جو جھوٹ بول رہی ہے اسے 18کروڑ پاکستانی پہچان چکے ہیں اسی حوالہ سے حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔

ایک سکول میں ایک استانی کی رنگت کافی زیادہ سانولی تھی استانی نے پڑھاتے پڑھاتے بچوں سے پوچھا ” اگر میں کہوں کہ میں خوبصورت تھی تو یہ تو میرا ماضی ہو گیا ، اگر میں یہ کہوں میں خوبصورت ہوں تو یہ کیا ہو گا۔ ؟
ایک لڑکے نے فوراً اٹھ کر جواب دیا
” مس یہ سفید جھوٹ ہو گا۔ “

قارئین اس وقت ہماری حکومتیں ہم سے سفید جھوٹ بول رہی ہیں نوجوان سامنے آئیں اور انقلاب کےلئے قیادت کا انتخاب کریں ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337206 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More