سقوط ِ ڈھاکہ ۔۔۔امریکی دھمکیاں ۔۔۔امریکی ترلے

اولیائے کرام کے واقعات میں تحریر ہے کہ حضرت شیخ ابوالحسن ؒ ایک بڑے صاحب کرامت ولی اللہ گزرے ہیں ان کے دور کا واقعہ ہے کہ ایک دیہاتی کا گدھا گم ہوگیا وہ سیدھا حضرت ابوالحسن ؒ کے پاس آیا اور آپ کو پکڑ کر اس نے شور مچانا شروع کردیا کہ میر ا گدھا آپ نے چوری کیاہے آپ نے اس دیہاتی سے کہا ”اوبھلے مانس تمہیں غلط فہمی ہوئی ہے میں نے تمہارا گدھا چوری نہیں کیا “وہ دیہاتی اپنی بات پر اڑا رہا اور آپ کی بات تسلیم کرنے سے صاف انکار کردیا اور اسی بات پر اکڑ گیا کہ آپ نے ہی میرا گدھا چوری کیاہے یہ دیکھ کر حضرت ابوالحسن ؒ نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی ”یااللہ مجھے اس شخص سے خلاصی عطافرما اور اس کا کھویا ہوا گدھا ظاہر فرمادے “آپ کے دعا مانگتے ہی اسی وقت گدھا سامنے سے آتاہوادکھائی دیا دیہاتی نے جلدی سے آگے بڑھ کر اپنے گدھے کو پکڑ لیا اور پھر واپس آکر آپ کے پاس پہنچا اور معافی مانگنے لگا اور ساتھ ہی شکریہ اداکرتے ہوئے بولا ”یا حضرت مجھے اس بات کا پورا یقین تھا کہ آپ نے میرا گدھا چوری نہیں کیا لیکن میں یہ بھی جانتاتھا کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعاکروں گا تو مجھ گناہ گار کی کہاں سنی جائے گی اس لیے میں نے آپ کو مجبور کیا تو آپ کی بدولت اللہ نے میری سن لی او رمجھے میرا گدھا واپس مل گیا ۔

قارئین انکل سام نے 9/11کے بعد پاکستان کے اس وقت کے ڈکٹیٹر سربراہ ”بلی مارکہ کمانڈو المعروف طبلے والی سرکار “کا ٹینٹوا دبایا اور دھمکی دی کہ یا تو ہمار اساتھ دو اور ہمارے احکامات پر عمل کرو بصورت دیگر ہمیں اپنا دشمن سمجھ لو اور ہم بھی تمہیں اپنا دشمن سمجھیں گے اس وقت افغانستان میں جو حکومت قائم تھی وہ پاکستان کی آج تک کی تاریخ کی سب سے دوست حکومت تھی اور طالبان کی اس حکومت کی وجہ سے پاکستان کا افغانستان کے ساتھ ملنے والا سینکڑوں کلومیٹرز پر مبنی بارڈر محفوظ تھا جنرل مشرف نے امریکہ کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اور ہتھیار ڈال دیے ہتھیار ڈالنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنرل مشرف ایک ڈکٹیٹر تھا اسے عوامی حمایت حاصل نہ تھی ورنہ ہمارے ہمسایہ ملک ایران کی مثال سب کے سامنے ہے کہ جن کے حکمرانوں کو ان کے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے وہ امریکہ چھوڑ پوری مغربی طاقتوں سے بھی ٹکرانے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں خیر جنرل مشرف نے امریکی دھمکیوں کے آگے ہتھیار ڈالے اور پسپائی کا وہ راستہ اختیار کیا کہ جو زلت اور بے غیرتی کے اس گڑھے تک جا پہنچا جہاں پر آج تک پاکستان کبھی نہ گیا تھا خیر ”دہشت گردی کے خلاف جنگ “کا ظاہری پردہ لے کر امریکہ نیٹو فورسز کے ساتھ افغانستان کی سرزمین پر اترا اور وہ دن ہے اور آج کا دن کہ پاکستان خود کش دھماکوں ،قتل وغارت گری اور پراسرار سرگرمیوں کا وہ مرکزبن چکاہے کہ پوری دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی یہ تو چند گھمبیر ترین واقعات ہیں کہ جنہوںنے افواج پاکستان کے سپہ سالار اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو شدید ترین دباﺅ میں لاکر ان فیصلوں تک پہنچادیا جو 18کروڑ پاکستانیوں کے دلوں کی نمائندگی کرتے ہیں ایبٹ آباد آپریشن ،میمو گیٹ سکینڈل اور دیگر واقعات نے عساکر پاکستان کی آنکھیں کھول دیں اور سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو فورسز کے حملے نے تو آخری کام بھی کردیا اور افواج پاکستان کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا نے سیاسی قائدین کی رضا مندی نہ ہونے کے باوجودیہ فیصلہ کردیاکہ پاکستان سے نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دی جائے ،پاکستان میں تمام امریکی اڈے خالی کردیے جائیں اور امریکہ کے ساتھ کیاجانے والا تمام تعاون ختم کردیاجائے انکل سام بڑی دلچسپ قسم کی حرکتیں کرتے ہیں جب پاکستان کی طرف سے زبردست قسم کی ”شٹ اپ کال “دی گئی تو پہلے تو امریکہ کا ردعمل غیر سنجیدگی کی حدوں کو چھورہاتھا دودن گزرے تو امریکہ کو احساس ہوا کہ پاکستان کی طرف سے اب کی دفعہ کیاجانے والا احتجاج کچھ مختلف ہے لیکن اس کے ساتھ ہی انہوںنے پاکستان کو مزید دھمکیاں دینا شروع کیں کہ ہم آپ کی امداد روک رہے ہیں ،امریکہ پاکستان کی فوجی اور سول امداد بند کررہاہے اور پھر یہاں تک دھمکی دی گئی کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ جنگ بھی کرسکتاہے امریکہ کی طرف سے دی جانے والی ان تمام دھمکیوں کو افواج پاکستان نے جوتے کی نوک پر رکھا اور امریکہ بہادر کو جواب دیا کہ اب پاکستان پر حملہ کرکے دیکھاجائے انکل سام کو برابر کا جواب دیاجائے گا یہاں تک رپورٹس آئیں کہ پاکستان نے اپنے نیوکلیئر وار ہیڈز بھی آپریشنل کرنا شروع کردیئے ہیں بس وہ دن ہے اور آج کا دن اب انکل سام پاکستان کے چار چفیرے چکر کاٹتے پھر رہے ہیں اور منتیں اور ترلے ڈال رہے ہیں کہ
”روٹھے ہو تم تم کو کیسے مناﺅں پیا “

قارئین ہم اپنی پیش بینی سے کام لیتے ہوئے اتنا ضرور کہیں گے کہ بس صرف تین مہینیں اپنے موقف سے نہ ہٹے اور نیٹو سپلائی بحال نہ کی جائے آپ دیکھیے گا کہ یہی امریکہ اپنے تمام اتحاد یوں سمیت افغانستان سے زلیل ورسوا ہوکر نکلنے پر مجبور ہوجائے گا امریکہ کی جنگ اور ہدف نہ تو القاعدہ کے خلاف ہے اور نہ ہی طالبان کے خلا ف ۔امریکہ اور اس کے تمام اتحادیوں کا پہلا اور آخری نشانہ پاکستان کے جوہری اثاثے ہیں اور پاکستان میں گھومنے والے امریکہ کے چار ہزار سے زائد جاسوس کمانڈو ز انہی جوہری اثاثہ جات کو ٹھگنے کے لیے یہاں پر موجود ہیں رہی بات امریکی دھمکیوں کی ،امریکی منتوں او ترلوں کی یا امریکی وعدوں کی تو قوم کو یہ یاد کرنے کی ضرورت ہے کہ 16دسمبر 1971ءکو سقوط ڈھاکہ کا اصلی مجرم یہی امریکہ تھا کہ جس نے بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان کے دوٹکڑے کیے بقول غالب

نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں
شب ِفراق سے روزِ جزا زیاد نہیں
کوئی کہے کہ شب ِ ماہ میں کیا بُرائی ہے
بلا سے آج اگر دن کو ابر وباد نہیں
کبھی جو یاد بھی آتاہوں میںتو کہتے ہیں
کہ آج بزم میں کچھ فتنہ وفساد نہیں
تم اُن کے وعدے کا زکر ان سے کیوں کرو غالب
یہ کیا ؟کہ تم کہو اور وہ کہیں کہ یاد نہیں

قارئین انکل سام ہی وہ ہیں کہ جنہوںنے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت کے دو ٹکڑے کرنے میں بھارت کی پوری مد دکی اورہمیں ”ساتویں بحری بیڑے “کے جھانسے میں رکھا امریکہ کی پوری تاریخ پاکستان کے ساتھ کیے گئے انہی دھوکوں سے بھری پڑی ہے ہمیں امیدہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل شجاع پاشا سمیت دفاع پاکستان کی ضامن افواج پاکستان ”سیاسی مداریوں “کو پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے یہی ہماری آج کی دعا اور امیدہے ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک افیمی نے نشے کی حالت میں اپنے ساتھی افیمی سے آسمان پر چمکتے چاند کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا
”ارے بھائی یہ گول گول چمکتی ہوئی چیز کیاہے “
دوسرے افیمی نے نشے کی حالت میںجواب دیا
”یار یہ تو مجھے بھی پتہ نہیں میں تو خود پردیسی ہوں “

قارئین نیٹو کی سپلائی بندہونے کے بعد ہمیں لگ رہاہے کہ امریکہ کوبھی یہ احساس ہوتاجارہاہے کہ وہ پردیس میں ہے بہتر ہے کہ انسانی خون پر پلنے والی یہ جونکیں اپنے دیس واپس چلی جائیں ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337235 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More