پریشان حال! امریکا کا پاکستان سے نیٹو سپلائی کی بحالی کا مطالبہ

پریشان حال! امریکا کا پاکستان سے نیٹو سپلائی کی بحالی کا مطالبہ، سنگین نتائج کا پیغام اور دھمکی..؟
ایساف جنرل کاپاکستانی سرحدوں پر نیٹو طرز کے حملو ں سے اجتناب کرنے سے صاف انکار....؟؟

نیٹوسپلائی کی مسلسل بندش کے باعث پریشان حال امریکا اَب آہستہ آہستہ اپنی اصلیت پاکستان کو بھی دکھانے لگاہے اور اَب یہ اِس نہج پر بھی پہنچ چکاہے کہ اِ س نے اپنے اتحادی پاکستان کی اُن تمام ہمدردیوں اوراحسانوں کو بھی فراموش کردیاہے جو پاکستان نے اِس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اِس کے اتحادی ہونے کے ناطے اپنے لوگوں کو مارکراور اپنی معیشت کے 35ارب ڈالرکا نقصان کرکے اِس پر کئے ہیں۔

مگر ایک واقعہ جس نے پاکستانی حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اعلیٰ عسکری قیادت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا وہ نیٹوافواج کی جانب سے گزشتہ ماہ پاکستانی سرحدی علاقوں میں قائم پاک فوج کی دوچوکیوں پر نیٹواور ایساف کے ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں کا وہ حملہ تھا جسے رات کی تاریکی میں نیٹوافواج نے ارادی طور پر کئی گھنٹے تک جاری رکھاتھااَب یہ بھی کسی سے ڈھکاچھپانہیں ہے یہاں ہم یہ کہیں گے کہ پاک فوج کی چوکیوں پر نیٹوکے اِس حملے کی سفاکیت کا واقع کوئی زیادہ پرانابھی نہیں ہواہے کہ اِسے یہاں تفصیل سے بیان کیاجائے اِس سے متعلق بس اتناہی کہہ دیناکافی ہے کہ اِس واقعے کے نتیجے میں پاک فوج کے 25اہلکار شہیداور 13سے زائد زخمی ہوئے تھے جس نے ایک طرف پاکستانی عوام میں امریکامخالف جذبات کو پروان چڑھایاتو وہیں حکمران الوقت اور پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو بھی اِس بات پر سوچنے پر مجبور کردیاکہ امریکاکے ساتھ اِس طرح تعلقات قائم نہیں رہ سکتے اِس کے لئے کوئی ایسالائحہ عمل اپنایاجائے کہ ہماری خودمختاری بھی قائم رہے اور اِسے اِس بات کا بھی احساس دلادیاجائے کہ ہم اور ہماری افواج بھی تمہارے عوام اور افواج کی طرح اہمیت کے حامل ہیں اِنہیں گاجر مولی سمجھ کر یوں نہ تو کاٹاجائے اور نہ کیڑے مکوڑے سمجھ کر ماراجائے جس طرح یہ دہشت گردی، بم دھماکے، ڈرون حملے اور نیٹواور ایساف افواج کی بمباری سے مروارہاہے اوراِس طرح جب ہمارے حکمرانوں ، سیاست دانوں اور پاک افواج کے سربراہان کو اِس بات کا شدت سے احساس ہوگیاتو اِنہوں نے امریکاکو اپنی اہمیت کا احساس دلانے کے خاطر سب سے پہلے نیٹوکی سپلائی لائن بند کردی جو ہنوزبندہے(آج جس پر امریکا پاگل ہاتھی بن گیاہے ) اور اِس کے پریشر میں آئے بغیر فوراََ ہی اِس کے زیرکنٹرول شمسی ائیربیس خالی کرنے کی ڈیدلائین بھی دے ڈالی جس پر عمل کرتے ہوئے امریکا نے وقت مقررہ پر اِسے خالی کردیا۔

مگر دوسری جانب پریشان حال امریکیوں کا کچھ وقت تک تو بہت ساری وجوہات کے باعث یہ مطالبہ ضرور رہاکہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی لائن کی بندش کی وجہ سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف آخری مراحل میں داخل ہوتی جنگ متاثر ہوگی جس کا فائدہ دہشت گردوں کو ہوگا اِس لئے پاکستان اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اورنیٹوکو تیل کی سپلائی جاری کردے مگر پاکستان کی جانب سے جب اِسے کوئی مثبت جواب نہ ملاتوایک ملکی نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں اسلام آباد میں مقیم امریکی سفیر کیمرون منٹر نے وزیرخارجہ حناربانی کھرپر امریکی منتر پڑھتے ہوئے اِنہیں نیٹوسپلائی کی بحالی کے لئے الٹی میٹم دے دیا اورکہاکہ اگر اِس الٹی میٹم کے بعد بھی نیٹوسپلائی کی بحالی نہ ہوئی تو پھر لگے ہاتھوں منٹر نے حناربانی کو سنگین نتائج کا بھی پیغام دے ڈالا ...پھر اِس کے برعکس حکومت پاکستان نے عسکری قیادت سے مشورے کے بعد بڑے اطمینان اور اعتماد کے ساتھ منٹرکے منتر اور پنٹاگا ن کے پیغام کا یہ جواب دیاکہ ہم کسی بھی امریکی دباؤ میں نہیں آئیں گے اور منٹر کے اِس منتر کو مسترد کرتے ہیں جس میں اُنہوں نے پاکستان کو نیٹوسپلائی بحال نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے حکومتِ پاکستان نے اپنادوٹوک موقف اپناتے ہوئے کہاہے کہ نیٹوسپلائی بحال کرنے یانہ کرنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہی کیاجائے گا۔اوریوں پاکستان کے اِس جواب اور امریکی دھمکی کو خاطر میں نہ لانے کے باعث پاکستانی رویوں سے جلے بھنے افغانستان میں ایساف کے کمانڈرجنرل جان ایلن نے تلملاتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور نیٹواپنے قول وفعل میں تضادختم کریں اور اپنے تحفظات افہام و تفہیم سے حل کریں اور اِس موقع پر امریکی کمانڈر جنرل جان ایلن نے اپنی ہٹ دھرمی کا کھلامظاہر ہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ہم چوکیوں پر حملے جیساواقعہ دوبارہ نہ ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتے اِس لئے کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ گاہیں فراہم کررہاہے ہم افغانستان میں رہ کر اِن پناہ گاہوں کو ختم کرناچاہتے ہیں کیوں کہ دہشت گرد اِن ہی پناہ گاہوں سے نکل کر افغانستان میں مداخلت کرتے ہیں اور ہماراکام ہی پاکستان سے آنے والے دہشت گردوں کی اِس مداخلت کو روکنا ہے اِس لئے ہم پاکستان کے علاقوں میں حملے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔

یہاں امریکی جنرل کی اِس ہٹ دھرمی کے بعد ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اَب کوئی چارہ نہیں رہ جاتاکہ پاکستان نیٹوسپلائی کو بحال کرے اور امریکی کو اپنے علاقوں میں حملے کرنے کے لئے اِس کا حوصلہ بڑھائے اور اِس کے ساتھ اپناہر قسم کا تعاون جاری رکھے اَب اِس صورت حال میں ہمارے حکمرانوں اور اعلٰی عسکری قیادت کو چاہئے کہ وہ اَب نیٹوسپلائی بحال نہ کرنے اور شمسی ائیر بیس کی طرح شہباز ائیر بس کو بھی ترنت خالی کرانے سمیت اپنے دوسرے فیصلوں پر ڈٹے رہیں اور امریکیوں کو مجبورکردیں کہ وہ ہمارے تعاون کے بغیرافغانستان سے اپنی ناکامی کے تلوے چاٹتے ہوئے نکل بھاگیں۔

اُدھرآئی ایس پی آر کے مطابق شمسی ائیر بیس پر باقی رہ جانے والے امریکی فوجیوں ،آلات اورسازوسامان کو لے کر امریکاکا آخری طیارہ بھی گزشتہ دنوں افغانستان روانہ ہوگیاہے اور جس کے بعدشمسی ائیر بیس امریکا سے خالی کرالیا گیا ہے اور اَب پاک فوج نے اِس ائیر بیس کا مکمل کنڑول سنھال لیا ہے یہ خبر یقینا19کروڑ پاکستانیوں کے لئے خوش آئندہ ہوگی اور اِنہوں نے اپنی پاک فوج کے اِس باہمت کارنامے کو بھی حوصلہ افزاقراردیاہوگااوراِس کے لئے تعارفی کلمات بھی اداکئے ہوں گے اوراِس کے ساتھ ہی یہ اُمیدبھی ضرور ظاہر کی ہوگی کہ آئندہ ہمارے حکمران اور آرمی چیف اِس بات پر بھی کاربند رہیں گے کہ کوئی خواہ ہمارا کتنا بھی ہمدرد کیوں نہ ہو مگر اِس کے بہکاوے میں آکر ملکی سلامتی اور استحکام کو ہرگز داؤ پر نہیں لگائیں گے جیسے سابقہ حکمران مشرف نے اغیار کے دباؤ میں آکر ملک کی خودمختاری سمیت اپنا سب کچھ گروہی رکھ دیاتھااور اَب ایک عشرہ گزرجانے کے بعد شمسی ائیر بیس کی طرح ہر چیز امریکیوں سے واپسی لینے کا بیڑا ہمارے موجودہ آرمی چیف اور ہماری اعلیٰ عسکری قیادت کے سرپر آپڑا ہے ایسے میں ملک کے محب وطن عوام دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ہمارے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ہماری افواج کو ہمت اور وہ بہادری عطافرمائے کہ یہ اپنے زورِبازو امریکیوں سے اپنا وہ سب کچھ حاصل کرلیں جنہیں مشرف اِنہیں بے مول اور بے تول دے چکے تھے۔اور ہماری پاک فوج ملک کے استحکام اور اِس کی سلامتی اور اِس کی سرحدوں کے دفاع کے لئے اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کرے تاکہ دشمن پر لزرہ طاری ہوجائے اور وہ پاک فوج کی ہیبت سے ہمارے ملک کی جانب سے ملی آنکھ سے دیکھنا تودرکنار اِس کے بارے میں کچھ غلط سوچنے کا تصور بھی نہ کرسکے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889676 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.