کیا ہم اپنی پسند کی لڑکی سے
شادی کے لئے ماں باپ کو کہہ سکتے ہیں؟ کیا اسکول یا کالج کی لڑکی سے باہر
ملنا گناہ ہے؟ کیا فون پر بات کرنا جائز ہے؟ آئیے اس بارے کچھ پڑھیں تحریر
مسز پیرآف اوگالی شریف
آپ اپنی شادی کے سلسلہ میں ماں باپ کے سامنے اظہار خیال کرسکتے ہیں‘ نکاح
میں لڑکا اور لڑکی کی رضامندی ضروری ہے لیکن مال و جمال کے بجائے اخلاق و
کردار اور دینداری لڑکی کے انتخاب کا معیار ہونا چاہئے۔
کسی اجنبی لڑکی سے ملاقات کرنا‘ نہ اسکول و کالج کے اندر درست ہے اور نہ
اسکول و کالج کے باہر کسی اور مقام پر جائز ہے‘ اور اجنبی لڑکی سے فون پر
بات کرنا بھی ممنوع ہے۔
صحیح مسلم شریف میں روایت ہے :
لا یخلون رجل بامراۃ الا و معھا ذو محرم
ترجمہ: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا
میں نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا "
کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز تنہائی نہ اختیار کرے مگر اس کے ساتھ محرم
رشتہ دار ہو۔
و عن الحسن مرسلا قال بلغنی ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : لعن
اللہ الناظر والمنظور الیہ۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان۔
ترجمہ : حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ سے مرسلا روایت ہے ۔ فرمایا مجھے یہ
حدیث پہنچی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ۔ قصداً دیکھنے والے پر اور اس پر جو بلا
ضرورت اپنے آپ کو دکھائے ۔
جب اجنبی مرد اور عورت تنہائی میں ہوتے ہیں تو شیطان ان کے ساتھ رہتا ہے ۔مشکوٰۃ
شریف ص 269میں حدیث پاک ہے :
عن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، قال لا یخلون رجل بامرأۃ الا کان
ثالثھما الشیطان ۔ رواہ الترمذی ۔
ترجمہ : سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضرت نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا : کوئی مرد کسی عورت کے
ساتھ خلوت نہیں کرتا مگر ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔
جب دونوں خلوت و تنہائی میں ہوتے ہیں تو شیطان ان دونوں کو برائی پر
ابھارتا ہے اور ان کے دلوں میں ہیجان پیدا کرتا ہے۔ ان احادیث مبارکہ و
احکام اسلامیہ کے پیش نظر لڑکی اور لڑکے کا ایک دوسرے کو دیکھنا، تنہائی
میں باہم ملاقات کرنا ممنوع ہے اور اس سے حد درجہ اجتناب کرنا چاہئے ورنہ
فتنہ و فساد اور حرام کاری کے دروازے کھل جائیں گے ۔العیاذباللہ ۔ |