حصول تعلیم کیلئے عورت کا گھر سےباہر جانا
(پیرآف اوگالی شریف, Khushab)
تحریر مسز پیرآف اوگالی شریف
علم اسلام کی زندگی اور دین کا ستون ہے ۔ بقدر ضرورت شرعی مسائل کا جاننا
ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ۔ جیسا کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کا ارشاد مبارک ہے
’’ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ‘‘
علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے( مشکوۃ ص 34)
اس علم سے مراد توحید و رسالت کے بنیادی عقائد اور طہارت ‘ نماز ‘ روزہ
وغیرہ سے متعلق ضروری مسائل ہیں-
ہر مسلمان مرد اور عورت کو ان مسائل سے واقفیت رکھنا لازم و ضروری ہے جیسا
کہ مرقاۃ شرح مشکوۃ ج 1 ص 284 میں ہے-
’’المراد بالعلم ما لا مندوحۃ للعبد من تعلمہ کمعرفۃ الصانع والعلم
بوحدانیۃ و نبوۃ رسولہ و کیفیۃ الصلوۃ فان تعلمہ فرض عین ‘‘
اگر شادی شدہ عورت ان مسائل سے واقف نہ ہو اور شوہر سے حصول علم کیلئے گھر
سے نکلنے کی اجازت طلب کرتی ہے تو شوہر کو چاہئے کہ یا تو وہ یہ ضروری
مسائل اس کو گھر میں خود سکھائے یا اس کی تعلیم کا انتظام کرے یا بصورت
دیگر اس کو حصول علم کیلئے گھر سے نکلنے کی اجازت دینا بہتر ہے ۔ رد
المحتار ج 2 ص 722 میں ہے-
’’ ارادت الخروج لتعلم مسائل الوضوء والصلوۃ ان کان الزوج یحفظ ذلک و
یعلمھا لہ منعھا و الا فالاولی ان یاذن لھا احیاناً ‘‘
اگر عورت بنیادی عقائد اور ضروری مسائل سے واقف ہے اور مزید علم حاصل کرنا
چاہتی ہے تو شوہر کو اختیار ہے ‘ چاہے تو مزید حصول علم کیلئے گھر سے نکلنے
کی اجازت دے اور چاہے تو منع کر دے در مختار ج 2 ص 722 میں ہے
’’ و فی البحر لہ منعھا ۔ ۔ ۔۔ و من مجلس العلم ‘‘۔
ضروری علم کے حصول کے بعد مزید علم میں ترقی حاصل کرنے کے سلسلے میں شوہر
اجازت نہ دے تو بیوی بغیر اس کے اذن و اجازت کے باہر نہیں جاسکتی ۔ |
|