مملکتِ خدا داد پاکستان، مسلمانان برصغیر
کی عظیم جدوجہد اور لاکھوں جانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں معرضِ وجود میں
آیا۔ علامہ اقبال رح کا خواب اور قائد اعظم رح کا تصورِ پاکستان ایک ایسی
آزاد مملکت کا قیام تھا جو خود مختار ہو، جہاں حقیقی جمہوری نظام قائم ہو؛
معاشی مساوات، عدل و انصاف، حقوقِ انسانی کا تحفظ، قانون کا احترام اور
اَمانت و دیانت جس کے معاشرتی امتیازات ہوں؛ جہاں حکمران عوام کے سامنے
جواب دہ ہوں؛ جہاں فوج آزادی و خود مختاری کی محافظ ہو؛ جہاں عدلیہ آزاد
اور خود مختار ہو اور جلد اور سستے انصاف کی ضامن ہو؛ جہاں کی بیورو کریسی
عوام کی خادم ہو؛ جہاں کی پولیس اور انتظامیہ عوام کی محافظ ہو۔ الغرض یہ
ملک ایک آزاد، خود مختار، مستحکم، اِسلامی، فلاحی ریاست کے قیام کے لئے
بنایا گیا تھا، لیکن آج ہمارا حال کیا ہے؟ ہم کہاں کھڑے ہیں؟
قیامِ پاکستان کے وقت برصغیر پاک و ہند میں مسلمان ایک قوم کی حیثیت رکھتے
تھے اور اُس قوم کو ایک ملک کی تلاش تھی جب کہ آج 64 برس بعد ملک موجود ہے
مگر اِس ملک کو قوم کی تلاش ہے۔ 1947ء میں ہم ایک قوم تھے، اللہ رب العزت
کی مدد و نصرت ہمارے شاملِ حال ہوئی اور اُس قوم کی متحدہ جد و جہد کے
نتیجے میں ہمیں یہ ملک ملا۔ ابھی 25 برس بھی نہیں گزرے تھے کہ ہم نے باہمی
اِختلافات کے باعث آدھا ملک کھو دیا۔ آج آدھا ملک موجود ہے مگر کس قدر دکھ
کی بات ہے کہ قوم مفقود ہے۔ طلباء کے اِس اِجتماع کے ذریعے میں یہ پیغام
دینا چاہتا ہوں کہ اب جب کہ ہماری قوم منتشر ہو چکی ہے، یہ کروڑوں اَفراد
کا بے ہنگم ہجوم بن چکا ہے، ہماری قومیت گم ہوگئی ہے، محبت کا جو جذبہ ہم
اپنے بچپن اور جوانی کے دور میں دیکھا کرتے تھے وہ بھی ناپید ہوگیا ہے؛ ہم
دوبارہ اس قوم کو وحدت میں پرونا چاہتے ہیں۔ ہم اس ملک کو مسلمانوں کی
اُمیدوں کے مطابق بنانا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں کچھ جرات مندانہ کام
کرنے پڑیں گے اور کچھ احتیاطیں برتنی پڑیں گی۔ ہمیں سنجیدہ ہو کر اس ملک
میں جاری نظام کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کیوں؟ اس لیے کہ پاکستانی قوم کو بے
شعور بنا دیا گیا ہے۔ اِنصاف اس وقت مقتدر طبقات کی لونڈی ہے، جمہوریت ان
کی عیاشی ہے، اِنتخاب اِن کا کاروبار ہے اور عوام ان کے غلام ہیں۔ 5 سال کے
بعد انہیں استعمال کیا جاتا ہے۔ جمہوریت کے نام پر جو کچھ اس ملک میں ہو
رہا ہے یہ کسی طرح بھی جمہوریت نہیں ہے۔ نہ یہ حقیقی نظامِ اِنتخاب ہے اور
نہ ہی اس طریقے سے کبھی تبدیلی آئے گی۔ آپ اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو اس کا
راستہ الگ ہے۔۔ |