جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں
انہیں مردہ نہ کہو، وہ زندہ ہیں اور اپنے رب سے رزق پارہے ہیں، مگر تمہیں
اس کا شعور نہیں۔
قارئین بے شک مسلمان کا یہ یقین ہے کہ شہید مر کر بھی زندہ رہتا ہے اور
اپنے رب سے رزق حاصل کرتا ہے مسلمانوں میں شہادتوں کا سلسلہ بہت پرانا ہے
۔1400سال قبل یہ سلسلہ شروع ہوا اور آج تک تھم نہ سکا۔ آج بھی دنیا میں
مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے کشمیر، فلسطین، بوسینیا، اعراق وغیرہ وغیرہ
۔ پاکستان میں پاک فوج کی اپنی سرزمین کی خاطرقربانیوں کی لمبی داستان کو
کون بھول سکتا ہے۔ 1965ءکے بعد 1973ءکی جنگ کی شہادتیں اور اس کے بعد تو
شہادتیں تھم نہ سکیں۔ طالبان کے ساتھ جنگ میں پاک فوج نے اپنے 8785جوانوں
اور آفیسرز کو کھویا اسی طرح اس جنگ میں Civilians21672بھی شہید ہوئے تو
ایک اندازے کے مطابق پاکستان نے تقریباً 30,457لوگوں کو کھویا۔ 2010ءمیں
تقریباً دس ہزار فوجی شہید ہوئے اور 2009ءمیں تقریباً ہر روز دس فوجی شہید
ہوتے۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہوگا کہ اس دوران پاک فوج نے17,742 دہشت گردوں کو
واصلِ جہنم کیا۔اس کے علاوہ UNکے مشنز میں پاک فوج نے بڑی قربانیاں پیش
کیں۔ہیٹی، سوڈان اور گونگو میں پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں پاک فوج کو
یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ دنیا میں سب سے بڑی فوج ہے جس نے UNکے مشنزمیں
سب سے زیادہ تعاون کیا۔ قارئین بندہ ناچیز سوچتا ہے کہ اُس ماں کا رتبہ کیا
ہوگا جس کا بیٹا راہے خدا میں اپنی جان دے اور اس باپ کا سر کس قدر بلند ہو
گا جس کا بیٹا اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے قربان ہو جائے اس بات
کا اندازہ شہید کے ماں ،باپ کے حوصلہ سے لگایا جاسکتا ہے۔ پاک فوج کو سلام
ہے کے جس نے ملک کے اندر کئی جنگیں لڑیں اور حکومت کی رٹ کو بحال کیا۔
جب میں آج لکھنے بیٹھا تو سوچنے پر مجبور ہوگیا کے کیا ضرورت پڑی ہوئی ہے
اس باپ کو اپنے بچے کو فوج میں داخل کروانے کی ، جس کا ایک ہی بیٹا ہوتا ہے
اور وہ اپنی ماں کا لال ہوتا ہے پھر خیال آیا کہ ملک پر تو ہزاروں بیٹے
نچھاور کیے جا سکتے ہیں۔
اسی سوچ سے والدین اپنے بچوں کو فوج میں جانے کا کہتے ہیں اور اُ س وقت کیا
حوصلہ ہو گا اُس ماں کا جس کے گھر جوان بیٹے کی لاش اُتاری جاتی ہو
گی۔واقعی یہ بڑے حوصلے کا کام ہے معزز قارئین نیٹو حملہ میں شہید ہونے والے
24 جوانوں کے ماں باپ پر کیا گزرتی ہو گی اور اس ماں کا کیا حوصلہ ہو گا جس
نے اپنے بچے کی شادی کےلئے سامان تیار کر لیا ہوگا اور اب وہ اس سامان کو
دیکھ دیکھ کر روتی ہوگی یقینا یہ بہت صبر کا کام ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ
دنیا پاک فوج کی قربانیوں کو تسلیم کر لے، اور اب تو اُن لوگوں کے پاس بھی
پاک فوج کے خلاف بولنے کو کچھ نہیں جو ہر وقت پاک فوج پر تنقید کرتے رہتے
تھے۔ پاکستان کی عوام ایک خودار قوم ہے اگر ہم خودارنہ ہوتے تو شمسی ایئر
بیس خالی کرنے کا حکم نہ دیتے نیٹو سپلائی بند نہ ہونے دیتے اور کروڑوں
ڈالرز لے کر چپ کر جاتے، قارئین یہاں سیاسی قیادت کے اس فیصلے کو سراہنا
ضروری ہے جس کی وجہ سے آج ہمارا سر فخر سے بلند ہے اس دعا کے ساتھ اختتام
کرتا ہوں کہ
"سدا رہے سربلند پرچم
رہے نگار اے وطن سلامت
سدا ہو ارض اے وطن مقدم
رہے وقار اے وطن سلامت" |