میموگیٹ....آرمی بمقابلہ حکومت

اولیائے کرام کے واقعات میں تحریر ہے کہ حضرت حارث بن اسدؒ ہرات کے رہنے والے تھے اور اللہ کے بڑے برگزیدہ ولی تھے۔ آپ پر اللہ نے خاص عنائت کی ہوئی تھی کہ جب بھی کسی مشکوک کھانے کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتے تو آپ کی انگلیوں میں طاقت ہی نہ رہتی کہ وہ ایک لقمہ بھی اس کھانے سے اُٹھا سکیں اور آپ کی انگلیوں کی رنگت بھی تبدیل ہو جاتی تھی۔ حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ میرے پاس تشریف لائے اور آپ کے چہرے پر بھوک کے آثار نمایاں تھے۔ میں نے کہا اے حارث اگر اجازت ہو تو گھر سے آپ کے کھانے کے لیے کچھ لے آﺅں۔ حضرت حارث ؒ نے رضا مندی کا اظہار کیا تو حضرت بغدادی فوراً گھر تشریف لے گئے ۔ آپ فرماتے ہیں کہ پچھلی رات کو ہمارے گھر میں ایک شادی والے گھر سے کھانا آیا تھا وہ ابھی پڑا ہواتھا۔ میں نے وہی لیا اور لاکر حضرت حارث ؒ کی خدمت میں پیش کر دیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ کا ہاتھ اُس کھانے تک پہنچنے میں سخت دشواری محسوس کر رہا ہے اور بار بار رک جاتا ہے۔ لیکن آپ نے میری خاطر زور لگا کر ایک لقمہ اُٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیا۔ حضرت جنید بغدادی ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ لقمہ حضرت حارث ؒ کے حلق سے نیچے نہیں اُتر رہا تھا۔ آخر تنگ آ کر آپ نے اُسے باہر نکال کر پھینک دیا اور مجھ سے پوچھا یہ کھانا کہاں سے لے کر آئے ہو ۔ میں نے کہا کہ محلے میں شادی تھی اور رات کو اُنہوں نے مجھے یہ کھانا بھیجا تھا۔ آپ نے فرمایا۔ مشکوک کھانا میرے حلق سے نیچے نہیں اُترتا۔ اے جنید درویشوں کے سامنے اس قسم کا کھانا نہیں رکھنا چاہیے۔ اس کے بعد وہ مجھے اپنے گھر لے گئے اور مجھے ایک خشک روٹی کا ٹکڑا دیا اور خود بھی خشک روٹی کھانے لگے اور پھر ارشاد فرمایا اے جنید یہ خشک ہے لیکن رزقِ حلال ہے درویشوں کو اسی طرح کا کھانا کھانا چاہیے۔

قارئین پوری دنیا میں کشکول لے کر گھومنے والی ہماری کھپے والی سرکار کی ”جمہوریت ہی سب سے بڑا انتقام ہے“ کا سلوگن رکھنے والی حکومت اور پاکستان آرمی کے درمیان واضح فاصلے اب نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔میموگیٹ سکینڈل کی تحقیق کے لیے میاں محمد نواز شریف نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور صدرِ پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم سید یوسف رضاگیلانی ، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی، سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی، منصور اعجاز اور دیگر کو فریق بنایا۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل شجاع پاشا ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے جوابات حلف نامے کے ساتھ داخل کرا دیئے اور کاروائی آگے بڑھی۔ سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ صدرِ پاکستان ”پراسرار بیماری“ کی وجہ سے دبئی چلے گئے اور اُن کے دبئی میں قیام کے دوران ہی جنرل جیمز جونز نے حلفیہ بیان داخل کرا دیا جس کے مطابق منصور اعجاز کوئی قابلِ اعتبار شخصیت نہ تھے۔اس پر حکومتی پارٹی نے ڈونگرے پیٹے اور کہا کہ میمو گیٹ سکینڈل اب ”فشوں“ ہو چکا ہے۔ فائل داخل دفتر کر دی جائے۔لیکن افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر جنرل اشفاق پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا نے انتہائی ٹھنڈے اور سنجیدہ انداز میں کل یہ بات دہرادی ہے کہ اس میمو کے ذریعے افواجِ پاکستان کے خلاف سازش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، فوجی جوانوں کا مورال گرانے کی کوشش کی گئی ہے اور اس پورے معاملے کی تحقیق کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس سے پوری دنیا میں آباد پاکستانیوں اور کشمیریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے کہ کوئی تو ہے جو ملکی مفادات کے لیے ٹھوس موقف بھی رکھتا ہے اور اُس پر کھڑا ہونا بھی جانتا ہے۔اب وفاقی حکومت کے اعصاب کا امتحان شروع ہو چکا ہے۔میمو گیٹ سکینڈل مملکتِ پاکستا ن کے خلاف اتنی بڑی سازش ہے کہ اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔دوسری جانب بریکنگ نیوز کے طور پر یہ خبر بھی کل نشر ہوئی کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو تنبیہی انداز میں حکم دیا ہے کہ دو ماہ کے اندر انتخابی فہرستیں مکمل کی جائیں۔ شنید یہ ہے کہ مارچ 2012ءمیں اگلے انتخابات منعقد ہو جائیں گے۔یہ تین ماہ اُس کی تیاری کے ہیں۔

سپریم کورٹ اس وقت اہم ترین مقدمات کی سماعت کر رہی ہے۔ اور جلد ہی این آر او کے مقدمے کا فیصلہ بھی قوم کے سامنے آجائے گا۔دوسری جانب برطانیہ میں ڈاکٹر ذو الفقار مرزا نے لارڈ نذیر احمد کی مدد سے سکاٹ لینڈ یارڈ کو جو ثبوت فراہم کئے تھے اُن کی بنیاد پر کچھ گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی الطاف حسین کے متعلق بھی کچھ عملی کارروائی متوقع ہے۔بریکنگ نیوز اور سنسنی خیزی کے بازار میں جلد ہی تیزی آنے والی ہے۔

قارئین! یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ چند دنوں سے تحریکِ انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کو پورے ملک میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے اور عمران خان سے جو سوال میڈیا بار بار کرتا تھا اُس کا جواب بھی عملی شکل میں ملنا شروع ہو گیا ہے۔ عمران خان سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافی چھیڑنے کے انداز میں سوال کیا کرتے تھے کہ کپتان صاحب 1992ءکا ورلڈ کپ آپ نے ایک ٹیم کے ساتھ مل کر جیتا تھا جس ٹیم میں وسیم اکرم، جاوید میانداد، انضمام الحق اور دیگر شامل تھے آپ انتخابات کا ورلڈ کپ کس ٹیم کے ساتھ مل کر جیتیں گے۔جی ہاں اس کا جواب یہ ملا کہ مسلم لیگ (ق) کی اکثریتی قیادت مستعفی ہو کر تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کر چکی ہے، میاں اظہر سے لے کر اعظم سواتی تک اور شاہ محمود قریشی سے لے کر ابرار الحق تک بڑے بڑے اور گلیمرائزڈ نام اور چہرے اب تحریکِ انصاف کے پلیٹ فارم پر جمع ہو چکے ہیں۔ مخبر کی خبر تو یہ بھی ہے کہ پاکستان آرمی اور فرشتے اگلی قیادت کے طور پر عمران خان کا نام فائنل کرچکے ہیں۔ جس کی وجہ موجودہ حکومت کی نالائقی، سازشیں اور اپوزیشن کی طرف سے فوج کے حوالے سے مخاصمانہ رویہ ہے۔بقول شاعر
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

قارئین! یہاں پر ہم یہ ضرور کہیں گے کہ جو بے ضمیر اپنے سوئس بنک اکاﺅنٹس میں ڈالرز اور پاﺅنڈز اکٹھے کرنے کے لیے اس ملک کا سودا کر سکتے ہیں اُنہیں ہر صورت میں بے نقاب ہونا چاہیے۔ اور یہ کام کنگ خان کے علاوہ کسی اور کے بس کی بات دکھائی نہیں دیتی۔دو ماہ قبل راقم نے فخرِ ملتِ اسلامیہ جوہری سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان کا FM93ریڈیو میرپور آزادکشمیر پر براہِ راست انٹرویو کیا اُس انٹرویو میں جب راقم نے برطانیہ سے ایک کالر کے سوال کو رکھا کہ کیا ہمارے جوہری اثاثے محفوظ ہیں تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے دردمندی کے ساتھ جواب دیا کہ SPDیعنی سٹریٹیجک پلان ڈویژن کے سربراہ جنرل قدوائی ہیں جو انتہائی سینئر، دیانتدار اور پروفیشنل آفیسر ہیں۔ وہ اس پروگرام کی حفاظت کا کام کر رہے ہیں لیکن قوم اگر کسی ضمیر فروش کو ایسے عہدے تک پہنچا دیتی ہے جو پُر اثر ہوتا ہے تو چند سکوں کی خاطر ایٹمی پروگرام خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کا گزشتہ دنوں ایک بڑا آپریشن کیا گیا وہ سخت علیل ہیں۔ پوری قوم سے گزارش ہے کہ وہ اس قابلِ فخر اثاثے کے لیے دعا کرے۔ آپ اُن کی اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر پاکستان کی صدارت اور وزارتِ عظمیٰ پر کوئی ایسا شخص براجمان ہو جاتا ہے جو دولت کمانے کی خاطر اپنا ضمیر فروخت کر دے تو خدا نہ کرے پاکستان آرمی اور پاکستان کے ایٹمی اثاثے کس قدر خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔بقول علامہ اقبال ؒ
جب عشق سکھاتا ہے آدابِ خود آگاہی
کھلے ہیں غلاموں پر اسرارِ شہنشاہی
عطار ہو، رومی ہو، رازی ہو، غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی
نومید نہ ہو ان سے اے رہبرِ فرزانہ
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی
اے طائرِ لاہوتی اُس رزق سے موت اچھی
جس رز ق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

قارئین!دنیاوی جاہ و حشمت اور دولت کے پُجاری یہ سیاسی بازیگر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اسلامی قوت پاکستان کے دامن پر لگے وہ دھبے ہیں کہ جن کا مٹا دینا ہی سب سے بڑی عقلمندی ہے۔جنرل کیانی اور جنرل پاشا پوری قوم آ پ کے ساتھ ہے۔ میمو گیٹ سکینڈل کے اصل شواہد قوم کے سامنے رکھے جائیں۔

آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیشِ خدمت ہے۔
ایک دوست نے دوسرے سے پوچھا۔”یار یہ بگلا اکثر ایک پاﺅں پر کیوں کھڑا ہوتا ہے۔“
دوسرے دوست نے جواب دیا۔
”میرا خیال ہے اگر وہ دوسرا پاﺅں بھی اُٹھا لے گا تو گر جائے گا۔“

قارئین! جمہوری حکومت بھی سوچ لے کہ میمو گیٹ سکینڈل کی تحقیقات روکنے کی کوشش کرتے ہوئے وہ اپنا دوسرا پاﺅں بھی اُٹھانے کی حرکت کر رہی ہے۔ اس سے وہ گر بھی سکتے ہیں۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374510 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More