گزشتہ روز پاکستان الیکشن کمشن
نے دوہری شہریت رکھنے والے افراد پرالیکشن لڑنے پر پابندی عائد کردی یہ
فیصلہ اُن کروڑوں بیرون ِ ملک پاکستانیوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ ہے جن کے
دل و دماغ اپنوں سے ہزاروں میل دور ہونے کے باوجودپاکستان کے ساتھ دھڑکتے
ہیں اور وہ پاکستان کو درپیش کسی بھی قسم کے حالات سے ناصرف باخبر رہتے ہیں
بلکہ مصیبت کی کسی بھی گھڑی میں وہ اپنے دکھی اور پریشان حال بھائیوں کے
زخموں پر مرہم رکھنے میں سب سے آگے نظر آتے ہیں جس کا اندازہ حال ہی میں
آنیوالے سیلاب کے بعد کی صورت حال سے ہی ہوتا ہے جب پاکستانی حکومت دنیا
بھر میں اپنے دوستوں سے سیلاب زدگان کیلئے اپیلوں میں مصروف تھی لیکن کوئی
ان کی پکارسننے پرتیار نہ ہوا ایسے میں سب سے زیادہ امداد بیرونِ ملک
کمیونٹی کی جانب سے ہی دیکھنے میں آئی ۔اس کے علاوہ یہ بات اندرون و بیرونِ
ملک پاکستانیوں کیلئے خاصی حیرت انگیز ہے کہ اُن پاکستانیوں کو پاکستان میں
خدمت سے محروم کیا جارہاہے جو پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو اپنی
کمائی سے طاقت فراہم کرتے ہیں گزشتہ دس سال میں بیرون ملک پاکستانیوں نے
پاکستان میں تقریباََ 100ارب ڈالربھیجے جنہوں نے بے شک پاکستانی معیشت کو
کافی سہارا دیا صرف 2011ءمیں بیرون ملک سے 12ارب ڈالر کی رقوم
اوورسیزپاکستانیوں کی جانب سے پاکستان بھیجی گئیں لیکن اس سب کے باوجود ہر
حکومت نے بیرونِ ملک پاکستانیوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک رکھاہے اور آج
تک انہیں پاکستان میں ووٹ دینے کے حق سے بھی محروم رکھاہے البتہ میں یہاں
سابقہ دورِ حکومت میں جب چوہدری شجاعت حسین مختصر عرصے کیلئے وزیرِاعظم بنے
انہوں نے میری درخواست پر خود خصوصی دلچسپی لے کر اووسیزپاکستانیوں کی وفات
کی صور ت میں اُن کی لاش کو اُن کے عزیزواقارب تک مفت پہنچانے کا آرڈیننس
پاس کیا جس کیلئے تمام اوورسیز کمیونٹی بجا طورپراُن کی شکرگزار ہے ۔
بہرحال اس فیصلے نے جہاں اوورسیزپاکستانیوں کو دلبرداشتہ کیا ہے اورانہیں
احساسِ محرومی میں مبتلاکیا ہے وہیں پاکستان کے اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کے
بھی اس خیال کو مزید تقویت دی ہے کہ پاکستانی سیاست پر کئی نسلوں سے قابض
قبضہ گروپ کسی طرح یہ گوارا نہیں کرسکتے کہ کوئی '' باہر''سے آکر اُن کیلئے
مشکلات کھڑی کرے یہاں پراس حقیقت سے بھی کسی طور انکار نہیں کیاجاسکتا کہ
کہ یہ بیرونِ ملک پاکستانی ہی ہوتے ہیں جو دیارِ غیر میں اپنے ملک کا مقدمہ
کشمیر اور قومی سلامتی سمیت ہر محاذ پر بخوبی لڑتے ہیںاور ایک اہم بات یہ
کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم سیاستدانوں سے یہ مطالبہ کررہی ہے کہ وہ
نہ صرف اپنے اثاثے ظاہر کریں بلکہ بیرونی بینکوں میں پڑے وہ 9 7 ارب ڈالر
بھی واپس لائیں جس کا انکشاف خود اِن بینکوں کے مینجرز کررہے ہیں ایسے میں
ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ تحقیقات کرکے اُن چوروں اور ڈاکوؤں کے الیکشن لڑنے
پر پابندی عائد کی جاتی جنہوں نے اِس ملک کو بے دردی سے لوٹااور یہ کالا
دھن بیرونی ممالک میں منتقل کیا جس کے باعث ملک میں مہنگائی ،بیروزگاری
،غربت اور بدامنی کا سونامی آیااورآج غریب عوام غربت کے ہاتھوں تنگ آکر
خودکشیوں اور اپنے بچوں تک کو فروخت کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں لیکن افسوس اس
کے برعکس اُن محب وطن پاکستانیوں پر الیکشن میں پابندی لگا دی گئی جو ہر
سال اربوں ڈالر سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں بلکہ
اُنہوں نے پاکستان میں بھی کثیر سرمایہ کاری کر کے کئی کاروباری منصوبے
شروع کررکھے ہیں جس سے لاکھوں پاکستانیوں کے چولہے جلتے ہیں ۔یہاں پرمیں
ورلڈبنک کی اُس رپورٹ کا حوالہ دینا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ جس کے مطابق
پاکستان کا شمار اُن ٹاپ ٹین ممالک میں ہوتا ہے جس کے بیرونِ ملک رہنے والے
باشدے اپنے ممالک میں زیادہ سے زیادہ رقوم بھیجتے ہیں۔ اور سب سے مضحکہ خیز
بات یہ ہے کہ دوہری شہریت کے حوالے سے پابندی کا اب ڈھنڈورہ پیٹنے کا کیا
مطلب ہے جب کہ یہ شق 1956ئ1962ءاور 1973ءکے دساتیر میں بھی موجود ہے لیکن
اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا اصل بات یہ ہے کہ پاکستان کا سب سے
بڑاالمیہ یہی ہے کہ آئین و قانون پاکستان کے ایک مخصوص اور مفاد پرست ٹولے
کیلئے موم کی ناک سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا جسے وہ جب اور جس طرف چاہتے
ہیں موڑ لیتے ہیں جہاں جب چاہے معین قریشی اور شوکت عزیز جیسے مہروں کو
باہر سے لاکر ڈائرکٹ وزیرِاعظم کی سیٹ پر بٹھا دیاجاتا ہے حالاں کہ اُس وقت
بھی آئین کی دفعہ63-1(c) موجود تھی جس کے تحت اب یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔
پوری دنیا میں اس وقت اس طرح کا کوئی قانون نہیں ہے اور قابلِ غور بات ہے
کہ اس وقت بھی سات پاکستانی مختلف ممالک میں انتہائی اعلیٰ عہدوں پر فائض
ہوکر خدمات سرانجام دے رہے ہیں لیکن نہ تو اُس ملک کے کسی سیاستدان کے پیٹ
میں اس سے مروڑ اٹھتے ہیں اور نہ ہی وہاں کی عوام کو اس پر کوئی اعتراض ہے
لیکن ہم کو اعتراض ہے اس کی صاف وجہ یہی معلوم ہوتی ہے کہ ہمیں اپنے اندر
کا کوڑھ دوسروں میں نظر آتا ہے ۔ہمارے خیال میں یہ ایک غیرمنصفانہ فیصلہ ہے
جس پر فوری نظرثانی کرتے ہوئے اوورسیزپاکستانیوں کو نہ صرف ووٹ کا حق دیا
جائے بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کی بھی اجازت دی جائے ۔
میاں ذاکر حسین نسیم صدر پاکستان مسلم لیگ ق (امریکہ) |