حب الوطنی

تازہ ترین افواہ کے مطابق ترکی کے تعاون سے امریکہ اور میاں نواز شریف کے درمیان زرداری حکومت کے خلاف گٹھ جوڑ ہو گیا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں جب بھی کبھی کسی حکمران نے امریکی مخالفت کی جرأت کی تواسے یا تو ہٹا دیا گیا یا پھر مروا دیا گیا۔جنرل ایوب خان، قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو،جنرل ضیا،میاں نواز شریف،جنرل مشرف کے علاوہ شاہ فیصل،صدام اور قذافی کی مثالیں ہماری عبرت کیلئے کافی ہیں۔ ایک اخباری اطلاع کے مطابق امریکہ نے میاں نواز شریف کودوبارہ بر سراقتدار لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔کیونکہ صدر زرداری نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کی امریکی ڈکٹیشن مسترد کرکے، اسامہ آپریشن،میمو گیٹ اسکینڈل اور سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے یکطرفہ وحشیانہ حملوں کیخلاف عوامی امنگوں کے مطابق ردعمل ظاہر کرکے خارجہ پالیسی میں یو ٹرن لے کر امریکہ کو ناراض کر دیا ہے۔صدر زرداری نے سی آئی اے کے تمام امریکی ایجنٹوں کو ملک سے نکال کرغصے سے پاگل کر دیا ہے۔وفاقی کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے تاریخ میں پہلی مرتبہ نیٹو کنٹینر سپلائی معطل کرکے،بون کانفرنس میں شرکت نہ کرکے،شمسی ائیر بیس کو امریکہ سے خالی کرانے،مغربی سرحدوں پر فضائی دفاعی نظام متحرک کرنے اور غیر ملکی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی حکمت عملی پر مشتمل سفارشات منظور کرکے امریکہ کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ عوامی ،جمہوری،منتخب حکومت قومی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیگی اور اب مشرف کی غلامانہ خارجہ پالیسی کی بجائے متوازن اورآزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔صدر زرداری نے چین، روس، ایران اور دیگر خلیجی ممالک سے مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دے کرامریکہ کو مزید مشتعل کر دیا ہے۔اسی بناء پر امریکہ نے صدر زرداری کو سبق سکھانے کیلئے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے متعدد منصوبوں پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔پاکستان میں دن بدن بڑھتی ہوئی غربت، مہنگائی، بیروزگاری،بدامنی،توانائی کے شدید بحران اورزرداری حکومت کی گرتی ہوئی مقبولیت کا فائدہ اٹھانے کیلئے میاں نواز شریف سے پھر ناطہ جوڑ لیا ہے۔میمو اسکینڈل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں زرداری کو پھنسانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔امریکی سازشوں اور پشت پناہی سے ملکی حالات اور سیاسی منظر جس تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہا ہے یقیناًاسی خطرے کی بو سونگھ کر صدر زرداری یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ پی پی پی کی حکومت کو امریکہ اور میاں نواز شریف سے سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ امریکی خفیہ اشاروں پر ن لیگ اور تحریک انصاف میں بھی اتحاد قائم کر دیا جائے اور جماعت اسلامی،بعض چھوٹی چھوٹی سیاسی جماعتوں اورقوم پرستوں کو بھی شامل کرکے ایک کمزور ہنگ پارلیمنٹ کی نکیل پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں دے دی جائے۔ایک اور افواہ ساز کمپنی کا دعویٰ ہے کہ جلد ہی اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ٹیکنو کریٹ نگران سیٹ اپ قائم کرکے عمران خان کی قیادت میں ایم کیو ایم، ملت لغاری پارٹی،پی پی پی کے تیس ممبران کا پیٹریاٹ گروپ اورفاٹا کے ممبران کے ذریعے تین سالہ حکومت قائم کر دی جائے گی۔اس صورت میں سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ ن کا ہو گا کیونکہ عمران خان تین سالوں میں ن لیگ کا کڑا احتساب کرکے زندہ در گور کر دے گا۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عمران خان قوم کے لامتناہی مسائل اور مصائب کو ختم کرکے پاکستان کی منجدھار میں ہچکولے کھاتی کشتی پار لگانے میں کامیاب ہو پائیں گے۔یہ دیکھنے کیلئے ہماری نگاہیں پردہ اٹھنے کی منتظر ہیں
یہ کس مقام پہ لایا جنوں خد ا جانے
سنبھل سنبھل کے قدم رکھ رہے ہیں دیوانے

اللہ پاک نے ہماری عظیم قوم کو بے مثال ذہانت و فطانت سے نوازا ہے لیکن ہم اس کا صحیح استعمال کر نے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔اگر یہی عقل و دانش قومی تعمیر و ترقی کیلئے استعمال کی جاتی تو آج ہم دنیا کی سپر پاور بن سکتے تھے۔ہماری بد نیتی،بے ایمانی ،نا شکری ،شدت پسندی اورحماقتوں نے ناکام و نامراد کر رکھا ہے۔بعض سیاستدانوں نے قومی سیاست کو خدمت،حب الوطنی،عوام دوستی،تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی بجائے اقربا پروری،لوٹ کھسوٹ،مفاد پرستی،عاقبت نا اندیشی، کرپشن،بدکاری ، بد عنوانی،ناقص طرز حکمرانی،اختیارات کے غلط استعمال، قومی وسائل کی خرد برد اور ذاتی مفادات کی نگہداشت کاذریعہ بنا کر بدنام کر رکھا ہے۔ہماری قومی تاریخ میں دو تہائی اکثریت سے منتخب ہونے والے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے دہشت گردی کے خلاف بیمثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔سوات کے مہاجرین کی جلد واپسی،اٹھارویں،انیسویں ترمیم،این ایف سی ایوارڈکی منظوری،1973 کے متفقہ آئین کی بحالی،صوبائی خود مختاری، گلگت بلتستان اتھارٹی کا قیام،آغاز حقوق بلوچستان،سیلاب متاثرین کی بحالی،خواتین کے حقوق کیلئے آئین سازی ،میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی،چین کے تعاون سے مواصلاتی راکٹ کی خلا میں روانگی اور کئی دیگر کارنامے ان کی شاندار کارکردگی کے ثبوت ہیں۔دہشت گردی کی جنگ ،سیلاب اور زلزلہ متاثرین کی بحالی کے باوجود یہ کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے۔لیکن بد قسمتی سے چند ڈالروں کے عوض ضمیر فروخت کرنے والے بعض عناصرامریکہ کے تعاون سے ہر چھوٹے بڑے مسئلے پرغیرت،حمیت اور قومی آبرو کا سوال کھڑا کرکے ملکی اداروں میں تصادم کے خواب دیکھ رہے ہیں۔یہ شیطانی قوتیں بے یقینی، انتشاراور افراتفری کی فضا مزید دھواں دار بناکر جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی سازشیں کر رہی ہیں۔میڈیا کے بعض افلاطون چائے کی پیالی میں سونامی طوفان اٹھا کراخباروں کی چیختی چنگاڑتی خبریں اور سرخیاں جما کر خطرے کی گھنٹی بجاتے رہتے ہیں۔الیکٹرانک ٹی وی چینلوں کے شوریدہ سرمیزبان زمین اور آسمان کے قلابے ملا کر حکومت گرانے میں مدد کر رہے ہیں۔اصلی تبدیلی تو بوسیدہ نظام کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔پارلیمنٹ کے ذریعے آئینی تبدیلی کا ہر باشعور شہری حامی اور خواستگارہے۔امریکہ کے اشارے پر منتخب،عوامی،جمہوری حکومت گرانے والوں کو جوش کی بجائے ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔صدر زرداری سے خدا واسطے کا بیررکھنے اور مخالفت برائے مخالفت کرنے کے ناپسندیدہ رجحان اور رویوں کی تبدیلی کیلئے نوجوانوں کو اہم کردار اداکرنا چاہئے۔بلیک دسمبرسقوط ڈھاکہ کے دن ہمیں اپنی کوتاہیوں،خامیوں اور لغزشوں کے محاسبہ کی اشد ضرورت ہے۔جو قومیں اپنی تاریخ بھول جاتی ہیں ان کا جغرافیہ تبدیل ہو جاتا ہے۔ہمیں من حیث القوم اپنے گریبانوں میں جھانک کرشدت پسندانہ رویوں اور منفی رجحانات کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات کرنے کی شدید ضرورت ہے۔موجودہ بحرانی حالات میں فوج اور جمہوری حکومت سقوط ڈھاکہ سے عبرت حاصل کرتے ہوئے عقل و دانش،تدبر،فہم و فراست اوردوراندیشی سے معاملات سنبھال کر جمہوریت کے مستقبل اورقومی سلامتی کو لاحق خدشات اور خطرات دور کرکے آئینی فرائض ادا کریں ورنہ غیر ملکی سازشیں اور اندرونی خلفشارجسد ملی کو نقصان پہنچا کرہمارا جغرافیہ دوبارہ تبدیل کر دے گا۔اندریں حالات تمام محب وطن،پارلیمانی و غیر پارلیمانی سیاستدانوں،سماجی راہنماؤں چیف آف اسٹاف ،ملٹر ی اورسول بیوروکریسی،عدلیہ،مقننہ،انتظامیہ،میڈیا،دانشوروں،فنکاروں اور سول سوسائٹی کو حضرت قائد اعظمؒ کے افکار و نظریات سے راہنمائی حاصل کر کے درپیش قومی اور بین الاقوامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔پاکستان کی سلامتی،ترقی اور مفادات کیلئے ہمیں باہمی اتحاد اور یکجہتی سے ملک دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا نا ہو گا۔ حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ ہم ملک بچانے کیلئے تمام سیاسی ،مذہبی اور مسلکی کدورتوں کو بالائے طاق رکھ کرمادر وطن کی سلامتی اور دفاع کیلئے متحد اور یک جان ہو جائیں۔
وقت کو وقت سمجھ وقت کی تصویر نہ دیکھ
خواب دیکھا ہے تو پھر خواب کی تعبیر نہ دیکھ
کوئی موقع،کوئی لمحہ،کوئی تاخیر نہ دیکھ
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
Mian M Arshad Bazmi
About the Author: Mian M Arshad Bazmi Read More Articles by Mian M Arshad Bazmi: 16 Articles with 13289 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.