حکیم لقمان ؒ سے منسوب ایک حکایت
میں تحریر ہے کہ ایک شخص کافی عرصہ سفر میں رہا۔ بہت مدت بعد جب اپنے وطن
واپس آیا تو اپنے دوستوں سے سفر کا حال بیان کرنے لگا۔ کہنے لگا کہ میں رود
کے علاقے میں گیا۔ وہاں کے لوگ لمبی چھلانگ لگانے میں بہت مشہور ہیں۔لیکن
میں نے ایک ایسی لمبی چھلانگ لگائی کہ کوئی بھی میری برابری نہ کر سکا۔ بہت
سے لوگ جو وہاں بیٹھے تھے انہوں نے اُس کی بات کا یقین نہ کیا اور اس پر وہ
شخص اپنی بات ثابت کرنے کے لیے قسمیں کھانے لگا۔ اس پر اُن میں سے ایک شخص
اُٹھ کر بولا۔اے دوست اتنی چھوٹی سی بات کے لیے قسم مت کھاﺅ۔ میں تم کو ایک
بات بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ تم یہ سمجھ لو کہ یہ وہی جگہ ہے تم یہاں پر
لمبی چھلانگ لگا کر دکھاﺅ اس طرح تمہاری دماغ کے متعلق کوئی شک و شبہ باقی
نہ رہے گا اور تمہاری بات سچ ثابت ہو جائے گی۔ یہ بات سن کر وہ گپ مارنے
والا شیخی خور آدمی شرمندہ ہو گیا اور خاموش ہو کر بیٹھ گیا۔
قارئین!2012کا سورج طلوع ہو چکا ہے۔ ہم نے اس حوالے سے FM93میرپور ریڈیو
آزادکشمیر پر ایک خصوصی مذاکرہ رکھا۔جس کا عنوان تھا ”2012.... خواہشات اور
چیلنجز“
مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئےصدر ریاست آزاد جموںوکشمیر سردار یعقوب خان نے
کہا کہ بھارتی صدر کی طرف سے یہ واویلا کرنا بالکل جھوٹ ہے کہ آزادکشمیر
میں مجاہدین کے ٹریننگ کیمپس موجود ہیں۔ بھار ت مظلوم کشمیریوں کی تحریک
آزادی کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹا پراپیگنڈا کر رہا ہے ۔2005ءکے زلزلہ کے
بعد پوری دنیا سے ہزاروں این جی اوز آزادکشمیر آئیں۔ اُنہیں ٹریننگ کا ایک
بھی کیمپ نظر نہیں آیا۔بھارتی صدر جھوٹ بولنے سے گریز کریں۔پروگرام میں
سابق وزیر امورِ کشمیر رہنما مسلم لیگ (ن) جنرل عبد المجید ملک ، وزیر
بحالیات عبد الماجد خان، رہنما ایم کیو ایم و ممبر قومی اسمبلی سید آصف
حسنین ، میڈیا ایڈوائزر ٹو پرائم منسٹر آزادکشمیر مرتضیٰ دُرانی اور وزیر
اعظم چوہدری عبد المجید کے فرزند چوہدری قاسم مجید نے بھی شرکت کی۔ایکسپرٹ
جرنلسٹ کے فرائض راجہ حبیب اللہ خان اور محمد رفیق مغل نے انجام دیئے۔ صدر
ریاست سردار یعقوب خان نے کہا کہ پوری دنیا میں آباد کشمیری ہمارے سفیر ہیں
اور لارڈ نذیر احمد ڈاکٹر فائی نے پوری دنیا میں کشمیریوں کی سفارت کا قابلِ
فخر فریضہ انتہائی احسن طریقہ سے ادا کیا ہے۔ لارڈنذیر احمد اور چوہدری عبد
المجید کے درمیان کوئی ناراضگی نہیں ہے اور میں اعلان کرتا ہوں کہ جب بھی
لارڈ نذیر احمد وطن واپس آئیں گے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید اور صدر
سردار یعقوب اُن کا استقبال کریں گے۔چوہدری عبد المجید اور لارڈ نذیر کے
درمیان باعث سیاسی لوگ اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو بے
بنیاد ہے۔ لارڈ نذیر احمد ہمارا اثاثہ ہیں اور پوری کشمیری قوم کا سرمایہ
ہیں۔اُن کے بارے میں ناپسندیدگی کی نہ تو کوئی قرار داد پیش کی گئی ہے اور
نہ ہی منظور کی گئی ہے۔البتہ ہم لارڈ نذیر احمد سے یہ درخواست ضرورکرتے ہیں
کہ وہ پوری دنیا اور برطانیہ میںپورے پاکستان اور کشمیری کی نمائندگی کریں
اور کسی ایک سیاسی جماعت کا ساتھ نہ دیں۔صدر ریاست سردار یعقوب خا ن نے ایک
سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر سطان محمود چوہدری نے لال یا پیلی
بتی کی بات کی ہے وہ اپنی جگہ پر ہے لیکن چوہدری عبد المجید وزیر اعظم
آزادکشمیر نے پانچ ماہ کے مختصر عرصہ میں دو میڈیکل کالج شروع کروائے اور
تعلیم اور صحت کے میدان میں بے تحاشا کام کیا ہے۔ چوہدری عبد المجید کو وقت
دینا چاہیے اور ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جس سے اختلافات جنم لیں۔سردار
یعقوب خان نے وزیر اعظم چوہدری عبد المجید کی طرف سے معروف سماجی شخصیت
حاجی محمد سلیم کی طرف سے بنائے گئے KICکے بورڈ آف گورنر ز کانوٹیفکیشن
جاری کرنے کے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے سابقہ انٹرویو
میں حاجی محمد سلیم کے اس مطالبے کی بھرپور حمایت کی تھی کہ KICکا بورڈ آف
گورنرز ضرور بننا چاہیے تاکہ پوری دنیا میں آباد تارکینِ وطن سے عطیات
اکٹھے کر کے اس ادارے میں دل کے آپریشن ، اینجیو گرافی، اینجیو پلاسٹی شروع
کئے جاسکیں۔ وزیر اعظم چوہدری عبد المجید نے میرے الفاظ کی لاج رکھ کر عملی
اقدامات کا حکم دے دیا ہے جس پر اُنہیں پورا کریڈٹ جاتا ہے۔حاجی محمد سلیم
جیسے لوگ پوری کشمیری قوم کے لیے لائقِ تقلید ہیں اور ہم اُنہیں سلام پیش
کرتے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے 12ڈویژنز کی کمانڈ کرنے
والے سابق وزیرِ امورِ کشمیر جنرل عبد المجید ملک نے کہا کہ 2012کا سورج
طلوع ہو چکا ہے اور انشاءاللہ کشمیر ضرور آزاد ہو گا۔ہم نے بحیثیت قوم بہت
غلطیاں کی ہیں۔ 1947ءسے لے کر آج تک ایسے درجنوں مواقع آئے کہ ہم کشمیرآزاد
کرواسکتے تھے لیکن ہم اُن موقعوں کا فائدہ نہ اُٹھا سکے۔ کشمیر کی تحریکِ
آزادی کا چراغ لاکھوںشہیدوں کے خون سے روشن ہے اور ان شاءاللہ کشمیری
ضرورآزاد ہو ں گے۔تحریکِ آزادی کے حوالے سے پاکستانی اور آزادکشمیر کی
حکومتوں کو سیاسی اختلافات سے پرہیز کرنا چاہےے۔ کشمیر مذاکرات کے ذریعے
حاصل کرنا چاہےے لیکن طاقتور اور موثر آوا ز کے لیے بھرپور ملٹری طاقت ہونا
بھی بہت ضروری ہے۔ جنرل عبد المجید ملک نے کہا کہ میں نے کشمیرمیں کیپٹن سے
لے کر جنرل بننے تک خدمات انجام دی ہیں اور کشمیر میرے دل اور روح میں بستا
ہے۔انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ بحالیات عبد الماجد خان نے کہا کہ
2012ءمیں داخل ہوتے ہوئے میرا دل انتہائی دُکھی اور زخمی ہے کہ میرے مقبوضہ
کشمیر میں رہنے والے بہن بھائی بھارتی ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہوئے
ہیں۔انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی آبادکاری اور بحالی کی طرف سے ”ایرا“
کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے اور غیر تسلی بخش کام کی رپورٹ میں نے صدر
پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو کر دی ہے۔وزیر
اعظم آزادکشمیرکے میڈیا ایڈوائزر اور مشیر مرتضیٰ دُرانی نے انٹرویو میں
گفتگو کرتے ہوئے چوہدری عبد المجید وزیر اعظم آزادکشمیر کی پوری کوشش ہے کہ
آزادکشمیر میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کا جال بچھا دیا جائے اور میڈیکل
کالجز کے قیام سے اُن کی ترجیحات واضح ہیں۔وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری عبد
المجید کے فرزند چوہدری قاسم مجید نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ
آزادکشمیر حکومت کی پانچ ماہ کی کارکردگی اُن کی پرفارمنس کا منہ بولتا
ثبوت ہے۔ وزیر اعظم کا ویژن اور عملی کام بتا رہے ہیں کہ وہ کشمیر کو کس حد
تک ترقی دینا چاہتے ہیں۔ چوہدری قاسم نے کہا کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی
صرف اور صرف میرٹ کی پابند سے ہو سکتی ہے۔چوہدری قاسم نے کہا کہ صدر ریاست
سردار یعقوب خان نے لارڈ نذیر احمد کے حوالے سے جن نیک خواہشات کا اظہار
کیا ہے ہم اُس پر لبیک کہتے ہیں۔ ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم سید
آصف حسنین نے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایم کیو ایم الطاف
حسین کشمیر کے متعلق شفاف پالیسی رکھتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی
رائے کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارت کشمیریوں کا قتلِ عام بند کرے۔ انہوںنے
کہا کہ ایم کیو ایم غریب، مڈل کلاس اور اشرافیہ کے درمیان تفریق ختم کرنا
چاہتی ہے۔ پروگرام میں برطانیہ، امریکہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ سمیت پوری دنیا
سے سینکڑوں لوگوں سے سوالات کئے اور تارکینِ وطن نے اس خواہش کا اظہار کیا
کہ لارڈ نذیر احمد کے متعلق ناپسندیدگی کی قرار داد واپس لے کر اُن سے
معافی مانگی جائے اور وزیر اعظم چوہدری عبد المجید اور لارڈ نذیر احمد کے
درمیان صلح کروائی جائے۔
قارئین!2012ءکے اس تاریخی مذاکرے کی کارروائی ہم نے آپ کے سامنے رکھ دی جس
میں آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ قومی قیادت کشمیر کے متعلق کیا خیالات رکھتی
ہے۔بقول غالب
پھر کچھ اک دل کو بے قرار ی ہے
سینہ جویائے زخم کاری ہے
پھر جگر کھودنے لگا ناخن
آمدِ فصلِ لالہ کاری ہے
چشم دلّالِ جنسِ رسوائی
دلِ خریدارِ ذوقِ خواری ہے
پھر اُسی بے وفا پہ مرتے ہیں
پھر وہی زندگی ہماری ہے
پھر دیا پارہِ جگر نے سوال
ایک فریا د و آہ و زاری ہے
بے خُودی بے سبب نہیں غالب
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
قارئین !2012ءمیں ہمیں چاہیے کہ اپنی چونسٹھ سالہ تاریخ سے کچھ سبق سیکھیں
اور غلطیوں سے گریز کریں۔کشمیر کی آزادی کا چراغ بے شک شہداءکے خون سے روشن
ہے۔سوچئے کہ ہم نے اُ ن کے لیے کیا کیا ہے۔
آخر میں حسبِ روایت لطیفہ پیشِ خدمت ہے۔
ایک شخص حکیم کے پاس گیا اور کہنے لگا جناب حکیم صاحب مجھے ایک چیز دو دو
دکھائی دیتی ہیں۔حکیم صاحب نے چہرہ اُس کی طرف کیا اور اُسے دیکھتے ہوئے
کہنے لگے۔
”کیا آپ چاروں کو یہی بیماری ہے“
قارئین! اتفاق سے سیاسی قائدین ایک کے چار اور چار کا ایک بنانے کے ماہر
ہیں اور یہی کام بین الاقوامی استعمار کر رہا ہے۔دنیا کے امن کے لیے چیزوں
کو اصل سیاق و سباق میں دیکھنا اور درست فیصلہ کرنا ضروری ہے۔ |