تکبر کے نقصانات

تَکَبُّر کے6 نقصانات

اِس باطِنی گناہ کے کثیر دنیوی واُخرَوی نقصانات ہیں ،جن میں سے 6یہ ہیں:

(۱)اللہ تعالٰی کا ناپسندیدہ بندہ

رب ِ کائنات عَزَّوَجَلَّ تَکَبُّر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا جیسا کہ سورہ نحل میں اِرشاد ہوتا ہے :

اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾

ترجمہ کنزالایمان :بے شک وہ مغرور وں کو پسند نہیں فرماتا۔(پ۱۴، النحل:۲۳)

شَہَنْشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کافرمانِ عبر ت نشان ہے:'' اللہ عَزَّوَجَلَّ مُتکبرین (یعنی مغروروں)اوراِتراکرچلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے ۔'' (کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، الحدیث:۷۷۲۷،ج۳،ص۲۱۰)

(۲) مَدَنی آقاصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کا مُتَکَبِّر کے لئے اِظہارِ نفرت

سرکارِ مدینہ راحتِ قلب وسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم نے فرمایا: ''بے شک قیامت کے دن تم میں سے میرے سب سے نزدیک اور پسندیدہ شخص وہ ہو گا جو تم میں سے اَخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہو گا اور قیامت کے دن میرے نزدیک سب سے قابلِ نفرت اور میری مجلس سے دُوروہ لوگ ہوں گے جو واہیات بکنے والے ، لوگوں کا مذاق اُڑانے والے اور مُتَفَیْہِق ہیں۔'' صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی : ''یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم!بے ہودہ بکواس بکنے والوں اورلوگوں کا مذاق اُڑانے والوں کو تو ہم نے جان لیا مگر یہ مُتَفَیْہِق کون ہیں؟ تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: ''اِس سے مراد ہر تَکَبُّر کرنے والا شخص ہے۔''

(جامع الترمذی، ابواب البر والصلۃ ، الحدیث:۲۰۲۵،ج۳،ص۴۱۰)

نہ اُٹھ سکے گا قیامت تلک خدا عزوجل کی قسم
کہ جس کو تُو نے نظر سے گرا کے چھوڑ دیا

(۳)بد ترین شخص

تَکَبُّرکرنے والے کو بدترین شخص قرار دیا گیا ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا حُذَیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اِرشاد فرماتے ہیں کہ ہم دافِعِ رنج و مَلال، صاحِب ِجُودو نَوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: ''کیا میں تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بدترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ بداَخلاق اورمتکبر ہے، کیا میں تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سب سے بہترین بندے کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ کمزور اورضَعیف سمجھا جانے والا بَوسیدہ لباس پہننے والا شخص ہے لیکن اگر وہ کسی بات پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم اٹھالے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کی قسم ضَرور پوری فرمائے۔'' (المسندللامام احمد بن حنبل، الحدیث: ۲۳۵۱۷،ج۹،ص۱۲۰)

(۴)قیامت میں رُسوائی

تَکَبُّر کرنے والوں کو قیامت کے دن ذلت ورُسوائی کا سامنا ہوگا ، چنانچِہ دو جہاں کے تاجْوَر،سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ''قیامت کے دن متکبرین کو انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہرجانب سے ان پر ذلّت طاری ہو گی، انہیں جہنم کے ''بُولَس'' نامی قید خانے کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لےکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ''طِیْنَۃُ الْخَبَّال یعنی جہنمیوں کی پیپ ''پلائی جائے گی۔''

(جامع الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۵۰۰،ج۴،ص۲۲۱)

(۵) ٹخنے سے نیچے پاجامہ لٹکانا

رحمتِ الہٰی سے محروم ہونے والوں میں متکبر بھی شامل ہوگا ،جیسا کہ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا: ''جو تَکَبُّر کی وجہ سے اپنا تہبندلٹکائے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے دن اُس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔'' (صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب من جرثوبہ، من الخیلاء، الحدیث: ۵۷۸۸،ج۴،ص۴۶)

مَدَنی پھول: اعلٰی حضرت امام اہلسنّت شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں'': پائچوں کا کَعْبَیْن(یعنی دونوں ٹخنوں)سے نیچا ہونا جسے عربی میں''اِسْبَالْ'' کہتے ہیں اگر براہِ عُجب وتکبر(یعنی خود پسندی اور تکبر کی وجہ سے)ہے تو قَطْعا ممنوع وحرام ہے اور اُس پر وعیدِ شدیدوارِد،اور اگر بوجہ تکبر نہیں تو بحکمِ ظاہر احادیث مَردوں کو بھی جائز ہے۔مگر عُلَماء دَر صورتِ عدمِ تکبُّر (یعنی تکبر کے طور پر نہ ہونے کی صورت میں)حکمِ کراہت تَنزیہی دیتے ہیں ۔بِالْجُمْلَہ(یعنی خلاصہ یہ کہ) اِسْبَالْ اگر براہِ عُجب وتکبر ہے, حرام ورنہ مکروہ اور خلافِ اَولیٰ۔ (ملخصًا ازفتاوی رضویہ ،ج۲۲،ص۱۶۴،۱۶۷)

(۶)جنّت میں داخِل نہ ہوسکے گا

حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مصطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہِدایت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ''جس کے دل میں رائی کے دانے جتنا(یعنی تھوڑا سا)بھی تَکَبُّر ہو گا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔''

(صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب تحریم الکبروبیانہ،الحدیث:۱۴۷،ص۶۰)

حضرتِ علامہ مُلّا علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری لکھتے ہیں :جنت میں داخل نہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ تَکَبُّر کے ساتھ کوئی جنت میں داخل نہ ہو گا بلکہ تَکَبُّر اور ہر بُری خصلت سے عذاب بھگتنے کے ذریعے یا اللہ تعالیٰ کے عَفْو و کرم سے پاک و صاف ہو کر جنّت میں داخِل ہو گا۔ (مرقاۃ المفاتیح،کتاب الآداب، باب الغضب والکبر،ج۸،ص۸۲۸،۸۲۹)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

اِس تَکَبُّر کا کیا حاصل !

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیوں!ذرا سوچئے کہ اِس تَکَبُّر کا کیا حاصل!محض لذّتِ نفس، وہ بھی چند لمحوں کے لئے!جبکہ اِس کے نتیجے میں اللہ ورسول عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضی،مخلوق کی بیزاری،میدانِ محشر میں ذلّت ورُسوائی ،رب عَزَّوَجَلَّکی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور جہنَّم کا رہائشی بننے جیسے بڑے بڑے نقصانات کا سامنا ہے !اب فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ چندلمحوں کی لذّت چاہے یاہمیشہ کے لئے جنت !میدانِ محشر میں عزّت چاہے یا ذلّت !یقیناً ہم خسارے(یعنی نقصان)میں نہیں رہنا چاہیں گے توہمیں چاہے کہ اپنے اندر اِس مرضِ تَکَبُّر کی موجودگی کا پتا چلائیں اور اِس کے عِلاج کے لئے کوشاں ہوجائیں ۔ہر باطِنی مرض کی کچھ نہ کچھ علامات ہوتی ہیں ، آئیے!سب سے پہلے ہم تَکَبُّر کی علامات کے بارے میں جانتے ہیں پھر سنجیدگی سے اپنا مُحَاسَبَہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔یاد رہے!تَکَبُّر کی معلومات حاصل کرنے کا مقصد اپنی اِصلاح ہو نہ کہ دیگر مسلمانوں کے عُیُوب جاننے کی جستجو،خبردار!اپنی ناقِص معلومات کی بنا پرکسی بھی مسلمان پر خواہ مخواہ مُتَکَبِّر ہونے کا حکم نہ لگائیے ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃالرّحمٰن فرماتے ہیں:لاکھوں مسائل واحکام، نیّت کے فرق سے تبدیل ہوجاتے ہیں۔(فتاوٰ ی رضویہ ،ج۸،ص۹۸)

یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اِن علامات کومحض ایک مرتبہ پڑھنا اور سرسری طور پر اپنا جائز ہ لے لینا ہی کافی نہیں کیونکہ نفس وشیطان کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہم ان علامات کو اپنے اندر تلاش کرکے تَکَبُّر کا عِلاج کرنے میں کامیاب ہوجائیں ،لہٰذا ! علاماتِ تکبر کو بار بار پڑھ کرخوب اچھی طرح ذہن نشین کر لیجئے پھر اپنا مسلسل مُحَاسَبَہ جاری رکھئے تو کامیابی کی راہ ہموار ہوجائے گی ،

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

( تکبر نامی کتاب سے میرا اقتباس )
Shahbaz
About the Author: Shahbaz Read More Articles by Shahbaz: 7 Articles with 17068 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.