چینی نوجوانوں کی ڈیجیٹل مطالعہ میں گہری دلچسپی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چینی نوجوانوں کی ڈیجیٹل مطالعہ میں گہری دلچسپی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں قیام کے دوران یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ سب وے یا بسوں میں آپ کو لاتعداد ایسے نوجوان ملیں گے جو اپنی اسکرین پر مطالعہ میں مصروف ہوں گے۔کہا جا سکتا ہے کہ چین میں،جنریشن زیڈ کے لاکھوں قارئین کی چمکتی اسکرین اب نئے کاغذ کی حیثیت رکھتی ہے۔
چین کے وہ ڈیجیٹل شہری جو 1995 اور 2009 کے درمیان پیدا ہوئے، جنہیں "جنریشن زیڈ" بھی کہا جاتا ہے، نے کہانیاں دریافت کرنے، پڑھنے اور بانٹنے کے طریقوں کے قواعد ہی بدل ڈالے ہیں۔یہ نسل ملک کی کل آبادی کا تقریباً پانچواں حصّہ بنتی ہے۔ یہ نسل کتابوں کی دکانوں یا لائبریریوں سے کتابیں خریدنے کے بجائے اپنے فونز اور ٹیبلٹس پر ای بکس ڈاؤن لوڈ کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ نسل وسیع پیمانے پر آن لائن ادب کا مطالعہ کرتی ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کتابوں کے جائزے اور تشریحات شیئر کرتی ہے، "بک بلاگرز" کو فالو کرتی ہے، اور "مطالعہ دوست" یا ریڈنگ بڈیز تلاش کرتی ہے۔
چین کے معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی چیٹ ریڈنگ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس کے ماہانہ فعال صارفین میں سے 65.6 لاکھ، یعنیٰ 46 فیصد، "جنریشن زیڈ" سے تعلق رکھتے ہیں۔ آئی ریڈر ٹیکنالوجی پلیٹ فارم "چانگیو" پر، تقریباً ایک تہائی ماہانہ فعال صارفین "جنریشن زیڈ" کے ہیں، جو پلیٹ فارم پر روزانہ اوسطاً 120 منٹ گزارتے ہیں۔ان نوجوانوں کے نزدیک ای ریڈنگ "جہاں چاہیں، جب چاہیں پڑھنے" کا موقع فراہم کرتی ہے اور نسبتاً کم خرچ ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف پریس اینڈ پبلی کیشن کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال، بالغ شہریوں میں سے 38.5 فیصد نے آڈیو بکس کے ذریعے مطالعہ کیا۔نوجوانوں کے لیے، کتابیں نہ صرف پڑھی جاتی ہیں بلکہ دوسروں کی تشریحات کے ذریعے بھی انہیں محسوس کیا جاتا ہے۔یہ ویڈیوز نہ صرف کہانیوں کے پلاٹ کا احاطہ کرتی ہیں بلکہ پس منظر اور مزید معلومات بھی فراہم کرتی ہیں، اور اکثر ان کے ساتھ اینی میشنز یا ٹیوی اڈیپٹیشنز کے کلپس ہوتے ہیں، جو انہیں بہت پرکشش بناتے ہیں۔
جب کوئی کانٹینٹ کری ایٹر سوشل میڈیا پر کسی چینی ناول کے بارے میں تصاویر کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کرتا ہے، تو ویو کاؤنٹر زیادہ تر کتابوں کی پہلی طباعت (فرسٹ پرنٹنگ) کے فروخت ہونے سے بھی تیزی سے لاکھوں سے تجاوز کر جاتا ہے۔
2024 میں، چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ڈوئِن" جسے چینی ٹک ٹاک بھی کہا جاتا ہے ، پر پانچ منٹ سے طویل ریڈنگ ویڈیوز کی تعداد میں سالانہ بنیادوں پر 336 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ان کے ویوز میں 137 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی دوران، کتابوں کے جائزے پر ویڈیوز اور تصاویر کے ویوز میں 135 فیصد اضافہ ہوا اور ان کے مشترکہ شیئرز میں 518 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا۔
کچھ "جنریشن زیڈ" کے قارئین ہم خیال "مطالعہ ساتھی" (ریڈنگ بڈیز) تلاش کرنے کا لطف بھی لیتے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کے مطابق، "ساتھی" کے ساتھ پڑھنے سے نہ صرف شیڈول کو ٹریک پر رکھنے اور کتابیں بروقت مکمل کرنے میں مدد ملتی ہے، بلکہ نئے نقطہ نظر اور علم بھی ملتے ہیں، جس سے سوچ کے مختلف زاویے بھی کھلتے ہیں۔
وی چیٹ ریڈنگ پلیٹ فارم پر، صارفین مخصوص جملوں پر روشنی ڈال کر اور ان پر تبصرہ کر کے دوسروں کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ کسی کتاب یا کسی خاص جملے کو پڑھتے وقت اپنے خیالات ریکارڈ کیے جا سکتے ہیں۔ جب آپ کو کتاب میں کچھ سمجھ نہ آئے، تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دوسرے کیا سوچتے ہیں اور یوں آپ کو خود بھی سمجھ آنے لگتی ہے۔ساتھ ساتھ ،وزنی کتابیں پڑھنا زیادہ دلچسپ ہو جاتا ہے جب آپ دوسرے قارئین کے تبصرے بھی پڑھ سکتے ہیں۔
روایتی ناشر بھی اب ڈیجیٹل چمک دمک کو ترجیح دے رہے ہیں، قارئین کو راغب کرنے کے لیے بگ ڈیٹا کا استعمال کر رہے ہیں اور نئی کتابیں لانچ کرنے کے لیے لائیو سٹریمنگ کر رہے ہیں۔ پبلشنگ اداروں کے نزدیک وہ اس وقت صنعت کے قواعد کی نئی تعریف کے ایک اہم دور میں ہیں۔ پبلشنگ انڈسٹری کا بنیادی مقصد علم کا اشتراک ہے، جو صرف فزیکل کتابوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔پبلشنگ سیکٹر کو نوجوان آبادی کے لیے معیاری مواد کو زیادہ قابل رسائی اور قابل ادراک بنانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کو فعال طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ |
|