جمہوریت کی بھرپور کامیابی!!!

یکم جنوری 2012کوCNG گیس کی قیمتوں میں قوت خرید کے منافی اضافے کے نتیجے میں پورے ملک کے اندر عوامی سطح پر شدید رد عمل کا اظہار سامنے آیا ہے یہ اظہار صرف اخباری سطح کے بیانات کی حد تک نہیں رہا بلکہ اس کی وسعت سڑکوں ، گلیوں اور محلوں میں پھیل چکی ہے عوامی احتجاج کے نتیجے میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں بہت ساری خواتین سمیت بچے اور دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں ملکی سطح پر نظر آنے والے اپنی نوعیت کے اس منفرد احتجاج کو آپ کامیاب ترین عوامی احتجاج قرار دے سکتے ہیں جس میں تقریبا ًہر تنگ آئے ہوئے ہرپاکستانی نے اپنے حصے کی شرکت کو یقینی بنایا اور اس منفرد اور باجرات احتجاج کے بعد عوام کو یقین تھا کہ شام تک حکومتCNGگیس کی قیمتوں میں ناجائز اضافے کو واپس لے گی مگر رات کے وقت قوم کو وفاقی وزیر خورشید شاہ کی طرف سے بذریعہ الیکٹرنک میڈیا پیغام ملاکہCNGگیس کی قیمتوں میں15فیصد اضافہ کوئی زیادہ اضافہ نہیں ہے!!!!!!سازشی عناصر اور جمہوری مخالف قوتیں ایک منصوبہ بندی کے تحت عوام کو CNGگیس ایشو پر سڑکوں پر لا رہے ہیں جو کہ جمہوریت کیخلاف سازش ہے!!!الیکٹرانک میڈیا کی ٹیبل ٹاک پر اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے اکثر اوقات حکومتی نمائندوں کو نیم پاگل اور حقائق سے لاعلم قرار دیتے رہتے ہیں مگر میں ذاتی طور پر اپوزیشن کے اس الزام کو بے بنیاد سمجھا کرتا تھا لیکن پہلی مرتبہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ اپوزیشن کا الزام درست ہے ایک طرف پوری قوم CNGگیس کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سراپا احتجاج ہے اور دوسری طرف جمہوری حکومت کے وفاقی وزیر خورشید شاہ بڑی اطمینان اور تسلی بخش انداز میں کہہ رہے ہیں کہ 15فیصد اضافہ کوئی زیادہ اضافہ نہیں ۔۔۔۔۔واقفان کے مطابق ریلوے کی بدحالی، PIAکی ناقص سروس ، واپڈا کی نجکاری ، سٹیل مل کی کم تر حالت، NROکیس میں حکومت کو سبکی ، مہنگائی ، کرپشن اور رشوت خوری کے ریکارڈ کو توڑتے ہوئے انتہائی کامیابی کے ساتھ CNGگیس کی قیمتوں میں بھی15فیصد اضافہ کر دیا گیاہے جس کو واقفان حال جمہوری حکومت کی کامیابی قرار دے رہے ہیں 2012کے آغاز پر حکومت نے پوری قوم کو سڑکوں پر کھڑا ہونے پر مجبور کر دیا ہے اگر حکومت کی موجودہ پالیسی برقرار رہی تو2012کے اختتام پر قوم سڑکوں پر بیٹھ کر بھیگ مانگ رہی ہو گی کیونکہ یہ بھی جمہوریت کا ہی ایک حصہ ہو گا جس طرح جمہوریت میں ہر چیز کی آزادی ہوتی ہے اسی طرح قوم کو بھیگ مانگنے کی بھی پوری اجازت ہو گی مگر جب حکومت کو یہ علم ہو جائے گا کہ بھیگ مانگنے سے قوم کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے تو یقیناحکومت بھیگ مانگنے پر بھی ٹیکس لگا دے گی اور قوم کو باقاعدہ ٹیکس دینے پر مجبور کیا جائے گا اور جو شخص بھیک مانگنے پر ٹیکس نہیں دے گا اس کا بھیگ مانگنے والا لائسنس بھی کینسل کر دیا جائے گا کیونکہ یہ جمہوریت ہے اور جمہوریت کے اندر کچھ بھی ہو سکتا ہے شاباش جمہوریت۔۔۔۔شرم آنی چاہیے وقت کے حکمرانوں کو۔۔۔۔۔۔ پیسے کی غیر مساوی تقسیم پر توحکومت کنترول کر نہیں سکی ،سماجی انصاف کو انصاف کی بنیادوں پر فراہم کر نہیں کر سکی ،عدل کے قیام کیلئے کوئی قابل تعریف قانونی سازی تو نہیں کر سکی،حکومت اپنی ہی قائد کے قاتل تو گرفتار کر نہیں سکی ، بیرون ممالک میں موجود حکمرانوں کے کھربوں روپے کو واپس لا نہیں سکی ، میرٹ کے فیصلوں کو یقینی بنایانہیںجا سکا ،ہوا کیا ہے صرف غریب کی روزی کو بند کرنے کے اقدامات !!!!!جہاں سے غریب انسان کو آسانی کیساتھ روٹی مل رہی ہے ان ذرائع کو جمہوریت حکومت بند کرنے پر کار بند ہیں ایسی جمہوریت کے سائے میں سانس لینا بھی (خودی )کا قتل کرنا ہے واقفان حال کے مطابق قوم کو یکجا ہو کر ان کرپٹ حکمرانوں کے محاسبے کیلئے باہر نکلنا ہو گا ملک کے حالات بدلنے کیلئے الیکشن کا انتظار ضروری نہیں بلکہ حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ضروری ہے اور قوم کا فیصلہ یہی بہتر ہو گاکہ و ہ میدان عمل میں نکل آئیں ۔۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34691 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.