کچھ نام نہاد مذہبی ٹھیکہ داروں
نے اسلام کو جتنا بدنام کیا ہے شائد ہی کسی اور نے کیاہو۔اب اگر بغور
مشاہدہ کیا جائے تو صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ ان کے طریق میں کتنا انصاف ہے؟
حلم ،بردباری،رواداری اور برداشت ہے؟ تقریبا پاکستان سمیت ساری دنیا کو
معلوم ہوچکا۔ اسلام کا لفظی معنی ہی سلامتی ہے اور حضور اکرم ﷺ کا بھی
فرمان ہے کہ وہ شخص مسلمان کہلاتا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان
محفوظ رہے۔ یہاں جن نام نہاد مجاہدین اسلام نے اسلام کے اصولوں اور طریق کا
ر کا بیٹرا غرق کیا وہی سب سے بڑے دین کے داعی ہیں ۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ
اسلام کیا کہتا ہے اورکیا نہیں کہتا ؟ مسئلہ صرف یہ ہے کہ اسلام کی طرف
بلانے کا طریقہ کیسا ہو؟یہ جاننے کے لیے سب سے پہلے ان مسلح گروپوں کا طریق
کار جاننا ضروری ہے۔ یہ مسلح گروپ جو اپنے آپکو داعین دین یا مجاہدین کہتے
ہیںجن کے کئی ایک نام ہیںان کے مطابق دین کی خدمت یہ ہے کہ جوکام ان کے
مزاج کے مطابق نہ ہو وہ غیر شرعی ہیں ۔ لہذا سب کو جتنا زیادہ ہو سکے بم
دھماکوں اور اندھا دھند فائرنگ کے زریعے ختم کیا جائے۔ قتل غارت گری کی
جائے اور ریاستی قانون کو چیلنج کرے، اپنا قانون رائج کرے( جس کا شریعت سے
کوئی تعلق نہیں ہوتا) اور ہر وہ کام کرے جو کسی معاشرے کی تباہی کا سبب بن
سکے۔ کیا اس سے یہ سمجھنے میں آسانی نہیں ہوتی کہ یہ کام دین کے لیے نہیں
کسی دین دشمن کے لیے ہورہا ہے؟پہلی بات تو یہ کہ جو طریقہ ان کا ہے وہ کسی
بھی اسلام پسند گروپ کا ہو ہی نہیں سکتا ۔البتہ یہ ضرور ہے کہ وہ تمام کم
علم لوگ جو دراصل اسلام پسند ہیں وہ ان کے نرغے میں آگئے ہیں۔اور لا علمی
کے باعث ان کے مین ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہے ہیں کوئی جنت کے حصول کے
شوق میں اور کوئی اپنے گزشتہ گناہوں کی بخشش کروانے کے چکر میں۔ہمیں ان
لوگوں سے گلہ نہیں ہے جو بم دھماکوں میں استعمال ہورہے ہیں یہ تو وہ معصوم
لوگ ہیں جو دین کے نام پر دھوکے کھا رہے ہیں اور ان نام نہاد دین کے داعیوں
کے ہتھے چڑھے ہوئے ہیں ہمیں فکر اور خدشہ ان لوگوں کی طرف سے ہے جو دراصل
ہمارے درمیان نفرتیں پھیلانے کے بیرونی سازشوں کو بطریق احسن عملی جامہ
پہنانے میں کامیا ب ہورہے ہیں۔اللہ نے قرآن میں جابجا ارشاد فرمایا ہے کہ
اللہ سے ڈرو اور اللہ سے ڈراو۔ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے بار ے
میں بھی فرمایا کہ تمھیں بشارت دینے والا اور اللہ سے ڈرانے والا بنا کر
بھیجا۔ مگر یہ لوگ لوگوں کو اللہ سے ڈرانے ،قیامت کا خوف دلانے ،دین اور
دنیا میںرہنے کے اسلامی اصول بتانے ،اور لوگوں کے مابین شرعی اصولوں کے
بنیاد پر تعلقات کے حوالے سے بتانے کے بجائے ۔ ہر جگہ بم کے دھماکے کروا کر
اللہ سے ڈرانے کے بجائے خودسے کیوں ڈرا رہے ہیں ؟۔ یہی ایک نکتہ میں ابھی
تک سمجھنے سے قاصر ہوں جب بھی میں ان کو مجاہد ماننے کی کوشش کرتا ہوں۔کہیں
اسلامی تعلیمات میںیہ نہیں ملتا کہ مسلمانوں پر حملے کر کے قتل عام کیا
جائے اگر مسلمان راہ حق پر گامزن نہ ہوں ۔ صرف اتنا ہے کہ پہلے لوگوں کو
قرآن اور حدیث کی روشنی میں دین سکھائی جائے اور اس معاملے میں کسی کی جان
جاتی ہے تو یہ شہادت ہے اگر اس معاملے میں ظلم و ستم ہوتو بھی برداشت کرنا
اور صبر اور برداشت کی تلقین کرنا ایک مسلمان کا شیواہے۔ پھر دوسری بات
اسلام ادب ، اخلاق ،برداشت اور عدل وانصاف کا حکم دیتا ہے ۔ کسی بھی معاشرے
کے اندر خرابیاں پیدا ہوں تو اس خرابی کو سمجھ کر اس کی تدارک کے لیے حکمت
عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر دین کے حدودکا احترام نہیں کرتیں تو
کیا بم دھماکے کرنے سے، اغوا کرکے قتل کرنے سے اور اسلامی معاشرے میں جنگ
کی فضا قائم کرکے ریاست سے جنگ مول لینے سے دین کی خدمت ہوتی ہے؟۔ قطعاً
نہیں ۔ بلکہ اس طرح سے دین مضبوط ہونے کے بجائے مزید کمزور ہوجاتا ہے
کیونکہ جب آپکا ملک جہاں مسلمان بستے ہوں وہاں امن نہ ہو معاشی تنگی ہو وہ
کبھی ترقی نہیں کرسکتا اور ایک پسماندہ ملک کے مسلماں اپنے ملک میں ہونےکے
باوجود کمزور رہیں گے۔ کبھی بھی بیرونی حملوں کا خطرہ رہے گا۔ مسلمانوں کی
جو کبھی دھاک تھی ۔غیر مسلموں کو جو خوف تھا اسی وجہ سے ختم ہوا کہ مسلمان
آپس میںلڑتے رہے تب غیر مسلم طاقتوں کو ہمت ہوئی اور مسلمانوں کی طاقت زوال
پذیرہوئی۔لہذا یہ جو گروپس ہیں دراصل خوف اور ڈر کی فضا پیدا کرکے لوگوں پر
حکمرانی کے خواہاں ہیں نہ کہ اسلام پھیلانے اور دین کی خدمت کے خواہاں ہیں۔
کہاں اسلامی تعلیمات میں عدل وانصاف کا درس،بھائی چارگی،اخلاق اور محبت کی
باتیں اور کہاں ان ظالمان کا ظلم ،نا انصافی ،قتل و غارت گری ،لوٹ کھسوٹ
اور وحشیانہ پن ۔ یہ کسی طور بھی مسلمان نہیں ہوسکتے ۔ لہذا ان کے ساتھ
ہاتھ ملانا اور مصلحت انگیزی درست نہیں ہے۔ دین کوبدنام کرنے والوں کےساتھ
جنگ جاری رہنی چاہیے۔ مسلمانوں کو تبلیغ دین اور راہ حق کی تلقین کرنے
والوں کی کمی نہیں ہے ہر کوئی اپنے بساط کے مطابق کام کررہے ہیں ۔ یہ دین
اس وقت تک قائم رہے گا جب تک اللہ پر ایمان رکھنے والے موجود رہیں گے ۔ یہ
خدا کا دین ہے اس کے لیے ان فتنہ پروروں کی ضرورت نہیں ہے۔ لو لاالابرار
لھلک الفجار۔ جب نیکو کار نہیںرہیںگے تو فاجر لوگ خودہی ملیا میٹ
ہوجائیںگے۔لہذا حق و باطل کی جنگ جاری رہے گی ۔ کتنے لوگوں کو ان نام نہاد
وںنے قتل کیا ہے ۔ ان کا شمار لاکھوں میںہیں ان سب کا خون ان کے گردنوںپر
ہیں۔ ہمیںصرف خدا کا ڈر ہے اور صرف خدا سے ڈرنے کا حکم ہے اور سچ یہی ہے بے
شک مجھے قتل کردو۔۔ |