حالیہ دنوں ایک سروے سے یہ بات
سامنے آئی ہے کہ 2مئی کو جس مکان پر امریکہ نے آپریشن کیاوہاں رہنے والے
آدمی کا نام اکبر خان تھا۔شبیر نامی ایک شخص کا کہنا تھا جو اس کا ہمسائیہ
ہے کہ یہ گھر اکبر خان کا ہے۔ جس تصویر میں اسامہ کو ٹی وی دیکھتا ہوا
دیکھایا گیا ہے وہ بھی اکبر خان کی ہے اسامہ کی نہیں۔یہ بات سمجھ سے بالاتر
ہے کہ ایک عرصے سے اسامہ بن لادن اک مکان میں رہا اور اس کے ہمسائیوں تک کو
اس بات کی خبر تک نہیں ہوئی۔اس علاقے کے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سب
ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ ان کے بیچ اگر کوئی عربی زبان بولنے والے لوگ
آجائیں اور ان کو خبر نہ ہو یہ ہر گز نہیں ہو سکتا۔دوسری بات یہ کہ جو ثبوت
امریکہ نے مہیا کیے ہیں وہ بھی ناکافی ہیں۔ ایک تصویر دکھادی گئی۔ باڈی
سمندر میں پھینک دی۔نہ کوئی DNA۔کسی بھی باشعور آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہے
یہ بات۔کوئی بھی اس بات کو ماننے کیلیئے تیار نہیں کہ مرنے والا اسامہ
تھا۔اس بات کو لے کر امریکی عوام بہت خوش ہے کہ اسامہ سے جان چھوٹ گئی ہے
جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔امریکی عوام کو بیوقوف بنایا گیا ہے اس ڈرامے
سے یہ امریکی حکومت اور ایجنسیوں کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے جس کا مقصد
صرف اور صرف اوبامہ کی گرتی ہوئی مقبولیت کو بچانا اورآئیندہ آنے والے
الیکشنز میں کامیابی حاصل کر نا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف
اٹھائے جانے والے عزائم بھی شامل ہیں۔
خدشہ اس بات کا ہے کہ اس اقدام کا مقصد کہیں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور
ایٹمی توانائی تک رسائی تو نہیں؟ کیونکہ یہی ہمارے اثاثہ جات ہیں جو دشمن
طاقتوں کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔امریکی تاریخ گواہ ہے جب امریکہ کسی دوسرے
ملک پر قبضہ کرنے کی ٹھان لیتا ہے تو اس طرح کی کاروائیاں کرتا ہے۔جیسا اس
نے کیوبا کے ساتھ کیا۔کیوبا پر حملہ کرنے کے منصوبے کے مطابق کچھ امریکی
اپنے ملک میں مروائے جاتے تھے جسے بہانہ بنا کر کیوبا پر حملہ کیاجاتا
تھا۔امریکی صدر جان ایف کینیڈی بھی اسی منصوبے کی بھینٹ چڑہ گیا تھا۔
کیونکہ اس نے اس منصوبے پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔اس بات کولے کر
بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ مغربی تجزیہ نگاروں کے مطابق نائن الیون کا
واقعہ بھی اک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد عراق کے تیل پر قبضہ کرنا
تھا۔اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی ممالک تک رسائی اور افغانستان پر قبضہ
کرنا تھا۔
اس سے پہلے بھی دو بار2003اور2007کو اسامہ کو مارنے کا ڈرامہ رچایا جا چکا
ہے۔گماں یہی ہے کہ اسامہ 2007والے واقعے میں ہلاک ہو گیا تھا۔دوسری اہم بات
جو سب کے علم میں ہے۔اسامہ بن لادن1998 کو راولپنڈی سی ایم ایچ میں گردوں
کا ڈائیلسز کراچکے ہیں۔اور میڈیکل سائینس گواہ ہے کہ ڈائیلسز کا مریض
8یا10دس سال سے زائید زندہ نہیں رہ سکتا۔ اور اسامہ جیسا شخص ان حالات میں
3یا4سال نہیں گزار سکتا تھا۔ ایبٹ آباد کے جس مکان میں اسامہ کی رہائش کا
کہا جا رہا ہے اس ایریا میں ڈائیلاسز کی مشین اور لیب نہیں ہے۔ان حالات میں
اسامہ کا زندہ رہنا کسی معجزے سے کم نہیں لگتا۔ اس کے علاوہ اس ڈرامے میں
پاکستانی حدود کی سراسر خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جس پر پاکستان حکام کا ایکشن
لینا بنتا تھامگر ہمارے حکمران گہری نیند سو رہے ہیں۔ اس آپریشن کے بعد
9ڈرون حملوں میں 62افراد ہلاک اور 17زخمی کر دیے گئے ہیں۔ حکمرانوں کے ساتھ
ساتھ ہماری قوم بھی بے حس ہو چکی ہے۔ اسامہ زندہ ہے یا مر گیا ہے اس بات سے
پرے ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ امریکہ کو یہاں سے کیسے بھگایا جاسکتا ہے۔ |