لاہور ہائی کورٹ کے جسسٹس شیخ
نجم الحسن نے سابق وزیر اعلٰی پنجاب اور ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی دوست
محمد کھوسہ کے خلاف انکی بیوی سابق اداکارہ سپنا کے اغوا اور ممکنہ قتل کے
خلاف درخواست کی سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ جسٹس شیخ نجم الحسن نے کیس کو
چیف جسٹس ہائی کورٹ کو بھجوادیا ہے اور اس درخواست کو بھی اسی بنچ کو
بھجوانے کی سفارش کی ہے جس نے پہلے اس کیس کی تمام درخواستوں کی سماعت کی۔
اداکارہ سپنا کے والد مثل خان نے دوست محمد کھوسہ کے خلاف سابق اہلیہ
اداکارہ سپنا خان کے اغوا اور ممکنہ قتل پر اندران مقدمہ کے لیے کیس دائر
کر رکھا ہے۔ دوست محمد کھوسہ نے بھی سپنا خان کی بازیابی کیلئے عدالت میں
درخواست دائر کر رکھی ہے۔ ہائی کورٹ کے جسٹس شیخ احمد فاروق بھی دوست محمد
کھوسہ کیخلاف کیس سننے سے انکار کرچکے ہیں۔
اس قسم کا کوئی کیس اگر مسلم لیگ ن کے علاوہ کسی اور جماعت کے رکن اسمبلی
پر ہوتا تو عدلیہ کے معزز جج حضرات بڑی جانفشانی سے اور بڑی چابکدستی سے اس
کیس کو نپٹا دیتے۔ کیا لاہور ہائی کورٹ اس لیے دوست محمد کھوسہ کے خلاف
کوئی کیس نہیں سن سکتی کیونکہ دوست محمد کھوسہ اس سیاسی جماعت سے تعلق
رکھتے ہیں کہ جس سیاسی جماعت کی پنجاب میں حکومت ہے۔ کیا اسے کہتے ہیں گڈ
گورننس یا اسے کہتے ہیں انصاف کی علمداری اور انصاف کا بول بالا۔
اسی قسم کا ایک اور کیس عائشہ احد ملک کا بھی ہے کہ جو شہباز شریف کی
منکوحہ ہونے کی دعوے دار ہے اور اسے کسی فورم پر انصاف نہیں مل رہا۔
شاباش ہے ن لیگ اور ان کے حمایتیوں پر۔ |